کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر) 10 ارب روپے کا نقصان پہنچانے والی امریکی کمپنی سیبرسے پی آئی اے کو جان چھڑانا مشکل ہو گیا ، کرپٹ افسرا ن نے ملی بھگت کر کے مختلف اسٹیشن اور ٹریول ایجنٹس کا ڈیٹا اب تک ترک کمپنی ہٹ اٹ پر منتقل نہیں کیا ۔کٹ اوور کے لیے مقررہ وقت22اگست پر عملدرآمد سے پی آئی اے کا ریزرویشن سسٹم بیٹھنے کا خدشہ بڑھ گیا ۔ اہم ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر سے منظور شدہ نئے ریزر ویشن نظام ہٹ اٹ پر عمل درآمد سے پی آئی اے کو سالانہ 2 ارب روپے کا فائدہ ہوگا ، جس کے لئے ایک سال قبل ترک کمپنی سے معاہدہ کیا جا چکا ہے ، تاہم پی آئی اے میں موجود کرپٹ افسران اس منظوری کو ناکام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور انتظامیہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ ہٹ اٹ پر عمل درآمد پی آئی اے کو تباہی سے دوچار کر دے گی ۔ ذرائع نے بتایا کہ سیبر کمپنی پی آئی اے کے ٹکٹ ریزرویشن سے لے کر بورڈنگ کارڈ کے اجرا تک خدمات فراہم کرتی ہے ، جس پر اسے ڈالرز میں ادائیگی کی جاتی ہے ۔ 2 سال قبل پی آئی اے نے سیبر کمپنی سے معاہدے کی تجدید کرتے وقت کمپنی پر واضح کر دیا تھا کہ اب مزید تجدید نہیں کی جائے گی اور اس نظام کے لئے کسی اور کمپنی کا انتخاب کیا جائے گا ۔ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں سیبر سے معاہدے کے نتیجے میں قریباً 10 ارب روپے نقصان سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کے بعد ترک کمپنی ہٹ اٹ سے معاہدے کی منظوری حاصل کی گئی تھی، جس سے پی آئی اے کو سالانہ 2 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری کے بعد نئی کمپنی سے معاہدے کے لئے پی پی آر اے قواعد اپنائے گئے اور مارچ 2018 تک سیبر سے منتقلی کے لئے اقدامات کی سفارش کی گئی تاہم پی آئی اے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے طے کردہ فارمولے پر عمل درآمدسے گریز کیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ سابق چیئرمین پی آئی اے شاہد خاقان عباسی کے دور میں سیبر کمپنی ٹکٹ کے بجائے محض بکنگ کال پر وصولی کی جس سے قومی ایئر لائن کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ۔معلوم ہوا ہے کہ کئی سالوں تک سیبر کمپنی کسی بھی مسافر کی جانب سے بکنگ کے لئے کی گئی فون کال پر ہی چارج کرتی رہی ، اس سلسلے میں امریکی کمپنی نے پی آئی اے ایجنٹوں کو اپنا آلہ کار بنا رکھا تھا ۔ ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے انتظامیہ کو کافی عرصے بعد معلوم ہوا کہ امریکی کمپنی ان کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے اور چند سو ٹکٹ کی فروخت پر ہزاروں ریزرویشن ظاہر کر کے وصولی کر رہی ہے ، اس انکشاف کے بعد پی آئی اے نے سیبر سے معاملات ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو امریکی کمپنی اس پر راضی ہوگئی کہ ٹکٹ بکنے کے بعد ہی اپنے چارجز وصول کرے گی تاہم تب تک پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا تھا ۔1997 سے 2016 تک پی آئی اے سیبر کمپنی کو سالانہ ایک ارب روپے کے بجائے 3 ارب روپے تک ادائیگی کرتی رہی اور اس نقصان کا ذمہ دار سابقہ انتظامیہ کو ٹہرایا جاتا رہا کہ انہوں نے معاہدہ ہی غلط کیا تھا ۔پی آئی اے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سیبر سے کٹ اوور کرنے سے قبل ہی ڈی جی ایم سیلز فرحان سمیع اللہ کی جانب سے اعلیٰ حکام کو ایک مکتوب بھیجا گیا ہے، جس میں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیبر سے ہٹ اٹ پر ڈیٹا منتقل کرنے کے دوران ناکامی کی صورت میں ان پر کسی قسم کی ذمہ داری نہ ڈالی جائے، کیوں کہ پی آئی اے کے بیشتر اسٹیشن پر ہٹ اپ سافٹ ویئر اب تک بحال نہیں ہوسکا ہے۔ اس طرح شعبے کے دیگر افسران کے خیال میں اس وقت کٹ اوور پی آئی اے سسٹم کو بٹھادے گا اور نتیجتاً ہزاروں مسافر خوار ہوجائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہٹ اٹ پر کام کرنے والے مظہر عباسی 22 اگست کو کٹ اوور کرنے کے حق میں نہیں اور اسے قبل از وقت قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے ترکی کے ایک دورے کی درخواست بھی کر رکھی ہے، جس کی واپسی پر وہ سسٹم کی بحالی کے اقدامات کرنے کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ مارکیٹنگ کے بعض افسران کے خیال میں سیبر سسٹم کا خاتمہ پی آئی اے کے لئے درد سر ہوگا، کیوں کہ ہٹ اپ ایک ترک کمپنی ہے اور اتنے بڑے نیٹ ورک کو سنبھال نہیں پائے گا،ان کا کہنا ہے کہ ہٹ اٹ اگر موزوں سافٹ ویئر ہوتا تو ترکش ایئر لائن بھی استعمال کررہی ہوتی۔ پی آئی اے میں اس سافٹ ویئر کے عملدرآمد پر قومی ایئر لائن کو بد انتظامی کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ ایئر لائن ذرائع نے بتایا کہ شعبہ آئی ٹی کے سربراہ ہٹ اٹ کے کٹ اوور کے حق میں ہیں اور اسے پی آئی اے کے لئے بہتر قدم قرار دے رہے ہیں، جن پر ہٹ اٹ میں بھی ملازمت کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ذرائع نے بتا یا کہ پی آئی اے کے بعض افسران سیبر کمپنی کے حق میں ترکی کے سسٹم کو ناکام کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ سیبر کمپنی کو پی آئی اے کی جانب سے سالانہ 3 ارب روپے کی ادائیگی کی جاتی ہے، جبکہ ترکی کی کمپنی ہٹ اٹ پر منتقلی سے پی آئی اے کو محض ایک ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہٹ اٹ اگلی جنریشن کا ریزرویشن سسٹم ہے اور کامیابی سے چلایا جاسکتا ہے۔ اس کے معاہدے سے قبل پی آئی اے رولز اپنائے گئے ہیں اور تمام قواعد کے مطابق ترکی کی کمپنی سے معاہدہ کیاگیا۔ معلوم ہوا ہے کہ سیبر نے پی آئی اے کا ڈیٹا بھی نئے سسٹم پر منتقل کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیبر انتظامیہ پی آئی اے میں موجود افسران کو اپنے لئے استعمال کررہی ہے، جس سے کٹ اوور کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ پی آئی اے مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کی کوشش ہے کہ پی آئی اے ہٹ اٹ کے بجائے سیبر کو ہی ترجیح دیتے ہوئے معاہدے کے تجدید کرے اور پی آئی اے کو دوبارہ سالانہ 3 ارب روپے کی ادائیگی کرنا پڑے۔ذرائع نے بتا یا کہ پی آئی اے کے ذمہ دار افسران کی جانب سے اس سلسلے میں نااہلی برتی گئی ہے اور وقت پر انضمام کے لیئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں، جس سے 22 اگست کو کٹ اوور کی صورت میں پی آئی اے کا رزیرویشن سسٹم بیٹھنے کا خدشہ ہے اور پی آئی اے کو مالی نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑے گا ’’امت‘‘ کو پی آئی اے ترجمان نے مذکورہ معاملے پر مؤقف کے لیئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ 22 اگست کو ہٹ اٹ پر منتقلی ہونا ہے تاہم یہ حتمی تاریخ نہیں، اگر ہٹ اٹ پر کام باقی ہوگا تو بقرعید کے روز کٹ اوور مشکل ہوجائے گا، مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ سیبر کے مقابلے میں ہٹ اٹ کے ذریعے پی آئی اے کے خسارے کو کم کیا جاسکتا ہے، تاہم سیبر کمپنی اپنے معاہدے کی تجدید کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیبر نے عدالت عالیہ سے حکم امتناع حاصل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن عدالت نے حکم امتناع نہ دیا اور اگلی پیشی پر معاملے کو نمٹانے کے لیئے تاریخ دے دی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ کٹ اوور میں مسائل کا سامنا ہے لیکن اگر سسٹم کی ہٹ اٹ پر منتقلی ہو جائے تو پی آئی اے کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا اور اس سلسلے میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیئے جا رہے ہیں۔