اسلام آباد پولیس کا تھانیدارمری کے قاتل چھوٹوگینگ کاسرپرست نکلا

اسلام آباد( ایجنسیاں) مری میں 4افراد کو قتل کر نے والے چھو ٹو گینگ کی سر پر ستی کر نے والو ں میں ایس ایچ او تھا نہ کرا چی کمپنی بھی ملوث نکلا ۔ ذرا ئع کے مطا بق اسلام آباد کے حساس ترین علاقے بہارکہو میں گز شتہ سال چھوٹو گینگ نے ایک صحافی اور اس کے ماموں پر فائرنگ کی تھی جسکا ستمبر 2017 ء میں تھانہ بہارہ کہو میں مقدمہ نمبر344/17 درج کیا گیا ۔ جس میں فضل الر حیم ( عرف چھو ٹو) ، عبدالر حیم ،بلال ،نسرین عبا سی وغیرہ کو نا مزد کیا گیا ذرائع کے مطابق چھوٹو گینگ میں اسلام آباد پولیس کی خاتون اہلکار نسرین عبا سی ، عبدالر حیم سمیت راولپنڈی پولیس کے اہلکار بھی شامل ہیں ۔ چھوٹو گینگ جڑواں شہروں میں قبضے سمیت اجرتی قاتلوں پر مشتمل گینگ تصور کیا جاتا ہے ۔ 19اگست 2018کو چھوٹو گینگ نے سرعام خوف و ہراس پھیلاتے ہوئے مر ی کے علا قے رتی گلی میں ایک دس سالہ بچی سمیت چار افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل مظاہرین نے چھوٹو گینگ کے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا ۔ واضح رہے ستمبر 2017ء میں چھوٹو گینگ نے اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو میں رہائش پذیر صحافی اور اس کے ماموں پر بھی فائرنگ کی جس کو بعدازاں اس وقت تھانہ بہارہ کہو میں بطور ایس ایچ او تعینات انسپکٹر ملک بشیر نے تفتیش پر اثر انداز ہوتے ہوئے ملزمان کی پشت پناہی شروع کر دی ۔ اورچھوٹو گینگ کے خلاف درج مقدمہ کی تفتیش میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ بھا رہ کہو واقعہ میں زخمی ہو نے والے صحا فی اور ان کے ما مو ں کا کہنا تھا کہ اگر اس وقت کے ایس ایچ او تھا نہ بھا رہ کہو ملک بشیر ان ملزما ن کی پشت پنا ہی نہ کر تا تو آ ج یہ چا ر قیمتی جا نیں ضا ئع نہ ہو تیں ، مڈیا کے استفسار پر ایس ایچ او کراچی کمپنی ملک بشیر نے بتایا کہ چھوٹو گینگ کے خلاف تھانہ بہارہ کہو میں مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن بعدازاں جب تفتیش کی گئی تو جائے وقوعہ پر وہ موجود نہیں پائے گئے ۔ اسلام آباد پولیس کی خاتون اہلکار اور راولپنڈی پولیس کے اہلکاروں کی مذکورہ بالا گینگ میں شمولیت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بارے کوئی علم نہیں ۔ البتہ تھانہ بہارہ کہو میں چھوٹو گینگ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ اسلام آباد پولیس کی خاتون ا ہلکار کا نام مقدمہ سے نکالنے کے حوالے سے مذکورہ انسپکٹر کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔

Comments (0)
Add Comment