مودی حکومت نے مسلمانوں کو گائے کی قربانی سے روک دیا

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے مسلمانوں کے مقدس مذہبی تہوار عید الاضحٰی پر کھلے مقامات پر قربانی پر پابندی عائد کرتے ہوئے گائے کی قربانی سے روک دیا۔ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت کی جانب سے عید الاضحیٰ کے موقع پر کھلے مقامات پر قربانی پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان سامنے آیا، جسے مسلمانوں نے مذہبی آزادی پر حملہ قرار دے دیا۔اس ضمن میں اترپردیش کے وزیراعلیٰ ادیتیہ یوگی ناتھ نے پولیس کو خصوصی ہدایت جاری کیں اور خلاف وزری کرنے پر گرفتاری کا حکم دیا۔ادیتیہ یوگی ناتھ نے مسلمانوں کے حوالے سے اقدامات اٹھاتے ہوئے متعلقہ حکام کو کہا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر گائے کی قربانی پر مکمل پابندی ہوگی۔اس سے قبل بھی بھارت کی مختلف ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ مدیحہ پردیش میں گائے ذبح کرنے پر ملزم کو 7سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا کا قانون رائج ہے، یاد رہے کہ ریاست نے اس حوالے سے 2012میں قانون میں ترمیم کی تھی۔بھارت میں بڑھتے ہوئے مذہبی انتہاپسندی کے اصل محرک نریندر مودی کو سمجھا جاتا ہے جن کے مسلمان اور اسلام مخالف بیانات کے باعث ہندو قوم پرست جماعت آرایس ایس کے حامیوں نے گائے کے گوشت کے خلاف ایک زہر آلود مہم کا آغاز کردیا ہے۔آرایس ایس کا دعویٰ ہے کہ ان کے مخبر شہروں اور گاؤں میں پھیل چکے ہیں جو گائے کو ذیح یا اس کا گوشت بیچنے والوں کی خبریں جمع کررے ہیں۔اسی ضمن میں گزشتہ چند برس سے گائے ذیح کرنے کا الزام لگا کر متعدد مسلمانوں کو تشدد کے بعد جان سے مار دیا گیا۔رواں برس 20جون کو بھارت کی ریاست اتر پردیش میں مشتعل ہجوم نے گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر 2 مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایک ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا تھا۔جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 45سالہ قاسم کے نام سے کی گئی جبکہ مقامی ہسپتال میں زیر علاج زخمی شخص کی شناخت 65سالہ سامایودین کے نام سے ہوئی تھی۔واضح رہے کہ ہندو اکثریتی آبادی والے بھارت میں گائے کے ذبح اور اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کی لہر دیکھی جاچکی ہے، جہاں جھارکھنڈ سمیت متعدد ریاستوں میں گائے کو ذبح کرنا قابل سزا جرم ہے۔بھارت میں گائے کے مبینہ ذبح اور اس کا گوشت کھانے پر متعدد افراد بالخصوص مسلمانوں اور دَلتوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔20جون کو ریاست مدیحہ پردیش کے ضلع ساتنا میں گائے ذبح کرنے کے الزام میں مشتعل ہجوم نے 45سالہ ریاض کو لاٹھی اور پتھر سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ جاں بحق ہوگیا، جبکہ اس کا دوست 33سالہ شکیل واقعے میں شدید زخمی ہوا۔انہی دنوں مذکورہ علاقے کی سیکیورٹی انتہائی سخت تھی جہاں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ 2 روزہ دورے پر موجود تھے۔2015میں بھی ایک مسلمان شخص کو اس کے پڑوسیوں نے اس شبے میں قتل کردیا تھا کہ اس نے گائے کو ذبح کیا ہے تاہم بعد ازاں پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کے گھر سے برآمد ہونے والا گوشت بکرے کا تھا۔ 5اپریل 2017کو بھارت میں گائے ذبح کرنے پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ہندو انتہا پسندوں کے تشدد سے گائے کی ترسیل کرنے والا مسلمان شخص جاں بحق ہوگیا تھا۔ یکم مئی 2017کو بھارتی ریاست آسام میں گائے چوری کے شبہ میں 2مسلمان نوجوانوں کو مشتعل افراد نے تشدد کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔25جون 2017کو بھارتی پولیس نے دارالحکومت نئی دہلی کے قریب چلتی ٹرین میں ایک مسلمان کو چاقو کے وار سے ہلاک کرنے والے ہندو کو گرفتار کرلیا تھا۔28اگست 2017کو بھارت کی مشرقی ریاست بنگال کے ایک گاؤں میں ٹرک پر مویشی لے جانے والے 2مسلمانوں کو مشتعل دیہاتیوں نے تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔

Comments (0)
Add Comment