واشنگٹن(امت نیوز)امریکہ نے عمران خان حکومت سے بھی ’ ڈو مور‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت کو پاکستان پرمسلط کرنے کی نئی کوششیں شروع کر دیں۔امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا واشنگٹن چاہتا ہے کہ نئی دہلی کے ساتھ بھارت سے باہر کئی منصوبوں پر کام کیا جائے۔ انہوں نے کہاصدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے حکمت عملی میں بھارت کا افغانستان میں امن کے لیے بہت اہم کردار ہے۔امریکہ سمجھتا ہے کہ بھارت افغانستان کی صورتِ حال میں بہتری کے لیے کردار ادا کرسکتا ہے اور اسے یہ کردار ادا کرنا بھی چاہیے۔انہوں نے کہا6 ستمبر کو نئی دہلی میں امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے بھارتی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع سے مذاکرات میں خطے میں امریکہ کے دفاعی پارٹنر کے طور پر بھارت کے کردار کو اجاگر کرنے پر بات ہوگی۔ایلس ویلز نے کہا امریکہ پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لائے یا واپس افغانستان دھکیلے اور انہیں مبینہ محفوظ ٹھکانے فراہم نہ کئے جائیں ۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں اور زور د یا کہ ان مبینہ دہشت گرد تنظیموں پر دباؤ بڑھانے کے لیے مزید اقدامات کئے جائیں ،جن کے اہداف پاکستان سے باہر ہیں ۔ایلس ویلز نے سی پیک کا نام لئے بغیر خطے میں چینی منصوبوں پر تنقید بھی کی۔ دریں اثنادفترِ خارجہ نے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کا امریکی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس اس بارے میں قابلِ عمل انٹیلی جنس معلومات ہیں تو وہ پاکستان کو دے ،جس پر کارروائی کی جائے گی۔ امریکی ریڈیو سے گفتگو میں دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا ہمارا واضح مؤقف ہے کہ پاکستان افغان مسئلے کے حل کے لیے جو کچھ کر سکتا تھا ،وہ پہلے ہی کر رہا ہے اور کافی کچھ کر چکا ہے۔محمد فیصل نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ باقی اسٹیک ہولڈرز کو بھی اب اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بات چیت کے عمل کوبڑھا کر افغان مسئلے کو حل کرنا چاہیے۔