علما کرام – نماز عید پر عمران سے ابہام دور کرنے کا مطالبہ

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر اعظم عمران خان کی نماز عید کے حوالے سے علمائے کرام نے ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ جو حاکم ریاست مدینہ کی بات کرتا ہو اسے چاہیئے کہ وہ نماز عید کے حوالے سے پایا جانےوالا ابہام دور کریں ،بصورت دیگر علمائے کرام سوچنے پر مجبور ہونگے ۔ تحریک لبیک کےترجمان پیر اعجاز اشرفی کا کہنا ہے کہ کارکنان اپنے قائدکو فالو کرتے ہیں ،لہذارہبر و رہنما جو ہوتا ہے اس کے ماننے والوں پر اس کے اچھے و برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس حوالے سے بڑا ابہام پایا جاتا ہے کہ وزیر اعظم نے کہاں نماز ادا کی ہے اس لئے ہمیں بھی معلوم نہیں کہ انہوں نے کہاں نماز ادا کی ہے ان کو واضح کرکےاس ابہام کو دور کرنا چاہیے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں بڑے بڑے عہدے علمائے کرام کو دیئے گئے ،۔ناموس رسالت کے محافظین کو قتل نہیں کیا گیا ،ریاست مدینہ میں نوجوانوں کو گھڑ سواری اور جہاد کی تیاری اور نیزہ بازی سیکھائی گئی ،اب ریاست مدینہ کے الفاظ بیچ کر اس کے فائدے اٹھانے والے کو چاہیئے کہ وہ ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کر کے اپنی پوزیشن واضح کریں۔ تحریک تعمیر انسانیت کے چیئرمین اور مدرسہ تعلیم القرآن و السنہ کے مہتمم مولانا شبیر احمد عثمانی کا کہنا ہےکہ عمران خان نے نماز کہاں پڑھی ہے یہ ان کو واضح کرنا چاہیئے ،1992میں چھپنے والی کتاب جاپان کی کہانی کے صفحہ نمبر 14پر حکیم سعید لکھا تھا کہ عمران خان کو یہودی لابی آگے لاناچاہتی ہے۔ اگر عمران خان نبی کرم ﷺ کی ریاست مدینہ کی بات کرتا تو اس کی زندگی سے یہ بات واضح ہوتی ،جبکہ اس ملک میں ان کی زندگی سب پر واضح ہے کہ ان کا ماضی کیسا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو بتانا چاہیئے کہ ان کی عید کی نمازکہاں پڑھی۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع جنوبی کے نگران مولانا کلیم اللہ نعمان کا کہنا ہے ہمیں اس بات پہ تشویش ہے کہ صاحب نصاب ہیں ،لہذا ان کو چاہیے کہ وہ اپنی نماز عید اور قربانی کو واضح کریں۔حیدرآباد مرکز ختم نبوت کے رہنما مولانا توصیف احمد کا کہنا ہے کیونکہ علما اور عوام میں تشویش پائی جارہی ہے کہ ان کے وزیر اعظم نے نماز کہاں ادا کی ہے تو اس پر وضاحت دی جائے ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی مبلغ مولانا قاضی احسان کا کہنا ہےکہ ملک کے وزیر اعظم نے نماز کہاں ادا کی اور قربانی کہاں کی ہےاس پر تشویش ہے۔ اس سے قبل سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کی عید نماز کے حوالے سے چہ مگوئیاں ہوتی رہیں کہ انہوں نے عید نماز کہاں پڑھی۔ تحریک انصاف کے بعض حامی اسے انفرادی اور ذاتی معاملہ قرار دے کر عمران کے دفاع کی کوشش کر رہے ہیں۔ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نے بائیس اگست کو صرف تین تصاویر جاری کیں۔ دو میں صدر ممنون حسین کو نماز عید ادا کرتے دکھایا گیا۔ تیسری بابر اعوان کی صفائی انتظامات کےحوالے سے تھی۔ 23 کی تاریخ سے عمران اور احسان مانی کی ملاقات کی تصویر جاری ہوئی۔ یعنی عمران کی نماز عید ادا کرنے کی سرکاری طور پر کوئی تصویر نہیں آئی۔ تحریک انصاف کی ویب سائیٹ پر بھی جمعہ کی شام تک کوئی ایسی تصویر نہیں دی۔ پی ٹی آئی کے بعض حامیوں نے ایک پرانی تصویر شائع کی جہاں ایک مزار جیسی عمارت میں عمران نماز ادا کر رہے ہیں۔ اسی دوران نجی ٹی ویکا ایک کلپ بھی دکھایا گیا کہ یہ تصویر ایک برس پرانی ہے۔

Comments (0)
Add Comment