کراچی (رپورٹ: عظمت علی رحمانی) پنجاب اور سندھ کے درجنوں مدارس کے خلاف کھالیں جمع کرنے پر دہشت گردی مقدمات درج کرلئے گئے۔ جنوبی پنجاب کے متعدد علما عید کی صبح سے تاحال لاپتہ ہیں۔انتظامیہ کے اجازت ناموں کے باوجود پولیس نے گرفتاریاں اور مقدمات قائم کئے ہیں۔ کراچی میں کھالیں جمع کرنے کے لئے مدرسوں سے آڈٹ رپورٹ، آمدنی، اخراجات، کھالوں کی تعداد اور رسیدیں جمع کرانے کے لئے 31اگست کی تاریخ دی گئی ہے۔ وفاق المدارس نے حکومت کے رویے کے خلاف جلد حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے تقریباً 3برس قبل کھالیں جمع کرنے کے لئے اجازت نامہ کی پابندی لگائی تھی، جس کے بعد ہر دینی مدرسہ کے مہتمم کو عید سے قبل ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔ پنجاب کے بڑے مدارس کی جانب سے انتظامیہ کو متعدد درخواستیں دینے کے باوجود بھی اجازت نہیں دی گئی۔ وفاق المدارس العربیہ پنجاب کے مسؤل مولانا محمد زبیر نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ انتظامیہ نے پنجاب میں درجنوں مدارس کے خلاف مقدمات قائم کئے ہیں، جن میں جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد، جامعہ دارالقرآن فیصل آباد، جامعہ فاروق اعظم فیصل آباد، جامعہ قاسمیہ فیصل آباد، جھنگ کے صرف 2 مدارس کو اجازت ملی باقی تمام مدارس کی درخواستیں مسترد کی گئی ہیں۔ خانیوال میں دارالعلوم عید گاہ کبیر والا سمیت دیگر مدارس کو اجازت نہیں دی گئی۔ جامعہ ربانیہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، جامعہ دارالعلوم رحیمیہ، جامعہ مظاہر العلوم کوٹ ادو، جامعہ حسینیہ علی پور، جامعہ مدنیہ، جامعہ صدیقہ، جامعہ اسدب بن زرارہ بہاولپور، جامعہ العلوم بہاول نگر، جامعہ اشرف المدارس قاسمیہ ملتان، جامعہ صدیقہ عباسیہ منچن آباد سمیت متعدد دیگر مدارس کو اجازت نہیں ملی۔گوجرانوالہ کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ نصرۃ العلوم، جامعہ اشرف العلوم سمیت متعدد مدارس، جامعہ مفتاح العلوم سرگودھا، جامعہ حسینیہ دینہ جہلم و دیگر مدارس کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں گئی۔ ان مدارس میں مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ جامعہ مدنیہ بہاولپور کے استاد کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ، جبکہ جامعہ صدیقہ کے اساتذہ لاپتہ ہیں۔اس کے علاوہ جامعہ اشرف المدارس فیصل آباد میں اجتماعی قربانی کے موقع پر پولیس کی جانب سے مدرسہ پر دھاوا بولا گیا اور اساتذہ کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ مولانا محمد زبیر کا کہنا ہے کہ باقاعدہ دینی امور میں مداخلت سازش کے تحت سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔واضح رہے حکومت سندھ کی جانب سے مدارس پر کھالیں جمع کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی تھی، جس کی وجہ سے انتظامیہ کی جانب سے مدارس کے علمائے کرام سے سابقہ اجازت نامہ، مدرسہ کی آمدنی، اخراجات، رجسٹریشن اور اسپیشل برانچ کا این او سی لینے کے بعد بھی انہیں پابند کیا گیا کہ وہ 31 اگست تک کھالوں کی تعداد، ان کے ریٹ، رسیدیں، دینے والوں کی معلومات اور سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کرائیں گے۔ بصورت دیگر ان کی رجسٹریشن سرکاری طور پر ختم کردی جائے گی۔ وفاق المدارس العربیہ سندھ کے ترجمان مولانا طلحہ رحمانی کا کہنا ہے کہ کراچی کے متعدد مدارس کو مکمل دستاویزات جمع کرانے کے باوجود کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، جس کی وجہ سے مدارس کی انتظامیہ میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کو بھی عید کی رات 11 بجے اجازت دی گئی، جس کے علاوہ شاہ فیصل کے کسی دوسرے مدرسہ کو اجازت نہیں دی گئی۔مکہ مسجد کے استاد مولانا شفیق الرحمن کی جامعہ صدیقیہ اور جامعہ حمادیہ کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جامعہ السعید، جامعہ درویشیہ سندھی مسلم سوسائٹی، جامعہ ام کلثوم، جامعہ صدیقیہ ،جامعہ انوار العلوم مہران ٹاؤن ،جامعہ تعلیم القرآن و السنہ اور مرکز علوم اسلامیہ شاہ فیصل کالونی، منگھوپیر سمیت دیگر مدارس، جن کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ان مدارس میں ہزاروں طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔