قادیانیوں کی فائرنگ سے زخمی 13 مسلمان پولیس ایف آئی آر میں نامزد

فیصل آباد (نمائندہ امت) قادیانیوں نے اپنی سرگرمیوں میں رکاوٹ بننے والے مسلمانوں پر عید کے دوسرے روز فائرنگ کر کے 17 مسلمانوں کو زخمی کردیا۔ پولیس تھانہ بلوچنی نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے مسلمانوں کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کی کوششیں ناکام بنادی ہیں۔ پولیس ایف آئی آر میں نامزد 13 زخمی مسلمانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ مسلمانوں کی جوابی کارروائی میں چند قادیانی زخمی ہوگئے اور ان کی عبادت گاہ میں توڑ پھوڑ ہوئی۔ قادیانیوں کے حامی میڈیا میں قادیانی ٹولے کو مظلوم بنا کر پیش کرنے کی کوشش میں ان کے 5افراد کے زخمی ہونے کا معاملہ نمایاں کر کے قادیانی موقف ہی پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ 17مسلم زخمیوں کا سرسری انداز میں تذکرہ جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر فیصل آباد کے جاری کردہ پریس نوٹ میں قادیانیوں کے صرف 4افراد کے زخمی ہونے کا ذکر کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے معاملے کی سنگینی کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز فیصل آباد سے 32 کلو میٹر دور کھرڑیانوالہ شیخوپورہ روڈ پر واقع گاؤں 69ر.ب گھسیٹ پورہ میں قادیانیوں کی فائرنگ سے 17مسلمان شدید زخمی ہوگئے۔ مسلمانوں کی جوابی کارروائی میں قادیانیوں کی عبادت گاہ کو نقصان پہنچا، جبکہ پتھراؤ سے 5قادیانی زخمی بھی ہوئے۔ زخمیوں کو فیصل آباد کے اسپتالوں الائیڈ، ڈی ایچ کیو و ٹی ایچ کیو کھرڑیانوالہ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس نے مظلوم مسلمانوں کو مقدمہ درج کرانے کا موقع دیئے بغیر ہی سرکار کی مدعیت میں دونوں اطراف کے سرکردہ افراد سمیت 70سے 80 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ چک69ر. ب گھسیٹ پورہ تھانہ بلوچنی کی حدود میں واقع ہے اور اس کی 20 سے 25فیصد آبادی قادیانی ہے اور وہ اکثر شعائر اسلام کا کھلے استعمال کرتے رہتے ہیں۔ چند برس قبل علاقے میں ایک مسلم خاندان کے مرتد ہونے پر حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ علاقے میں ایک عبادت گاہ ہونے کے باوجود وہ غیر قانونی طور پر ایک اور عبادت گاہ کی تعمیر کرا رہے تھے، تاہم اہل علاقہ کی درخواست پر یہ تعمیر رک گئی۔ قادیانیوں نے 15روز قبل 2 گھرانوں کے افراد کو مرتد کیا تھا، تاہم تبلیغ پر دونوں گھرانے تائب ہوگئے، جس کا قادیانیوں کو شدید غصہ تھا اور وہ حیلوں بہانوں سے مسلمانوں کو تنگ کر رہے تھے۔ عید کے دوسرے روز قادیانیوں نے اپنی مرغی امام مسجد کے بھائی کی موٹر سائیکل کے نیچے آنے سے بچ جانے کے باوجود مسلمانوں کو پیٹنا شروع کردیا۔ مسلمان انہیں چھڑانے پہنچے تو ان پر فائرنگ کردی جس سے 17 شدید زخمی ہوگئے۔ فائرنگ کی اطلاع پر مزید مسلمان جمع ہوئے تو قادیانیوں نے خود کو اپنی عبادت گاہ میں بند کر لیا ہے اور اس کی چھت پر بنے مورچوں سے فائرنگ شروع کر دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قادیانیوں نے اپنی عبادت گاہ کو آگ بھی خود لگائی۔ مسلمانوں پر قادیانی عبادت گاہ اور قادیانیوں کے گھروں پر حملے کا دعویٰ کرنے والے قادیانیوں نے پولیس کو مطالبے کے باوجود اپنی عبادت گاہ کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج فراہم نہیں کی۔ یہ فوٹیج قصداً ضائع کئے جانے کا امکان ہے۔ پولیس نے مسلمانوں پر قادیانی گھرانوں کو آگ لگانے کے الزام بھی جھٹلا دیئے ہیں، تاہم مسلمانوں کی حقائق پر مبنی ایف آئی آر کے اندراج سے قبل خود ہی مقدمہ درج کرلیا، جس پر مسلمانوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دوسری ایف آئی آر کا اندراج کرانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد فیصل آباد پولیس کے اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے۔ مسلمانوں پر قادیانی عبادت گاہ پر حملے کے دعوے پر پولیس افسران نے ان سے سی سی ٹی فوٹیج طلب کی تو وہ نہیں دی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق افسران جب قادیانی عبادت گاہ پہنچے تو وہاں لگے سی سی ٹی وی کیمرے درست کام کر رہے تھے۔ مسلمانوں کی جانب سے قادیانی عبادت گاہ پر حملے کے شواہد سامنے نہیں آئے۔ البتہ قادیانیوں کے مورچوں کے پاس گولیوں کے خالی خول مسلمانوں پر فائرنگ کی چغلی کھا رہے تھے۔ تھانہ بلوچنی پولیس کی جانب سے اپنی مدعیت میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز مقامی امام مسجد کا بھائی مدثر ولد رفیق ایک بھائی عاصم کے ہمراہ موٹرسائیکل پر جا رہا تھا کہ راستے میں قادیانی گروپ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی مرغی اس کی موٹر سائیکل کے آگے آ گئی۔ مرغی بچ جانے کے باوجود تنازع پھیل گیا اور قادیانی مسلح ہوکر آگئے و مسلمانوں پر فائرنگ شروع کردی۔ فائرنگ سے وقاص ولد نیامت، نبیل ولد برکت، اویس ولد گلزار، امجد علی ولد اشرف، ناصر علی ولد باغ علی، محمد طیب ولد اشرف، شان علی ولد جماعت علی، عبدالرحمن ولد اسماعیل، ساجد سلیم ولد احمد علی، مبین ولد لیاقت، الیاس ولد مبارک علی، محمد مرتضیٰ ولد یعقوب اور شہباز ولد اشرف نامی مسلمان زخمی ہوگئے۔ ایف آئی آر کے مطابق فائرنگ کی اطلاع پر مسلمانوں نے قادیانیوں کی عبادت گاہ پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی اور وہاں رکھے ہوئے سامان کو آگ لگا دی۔ اس کے نتیجے میں سرفراز ولد راشد، طاہر ولد عالم، عامر ولد داؤد، وقاص ولد اعجاز اور شوکت ولد یوسف نامی قادیانی زخمی ہوگئے۔ پولیس نے موقع سے گولیوں کے خول و جلا ہوا سامان قبضے میں لے لیا۔ مقدمے میں70سے80 مسلمانوں کو نامزد کیا گیا ہے جن میں مدثر ولد رفیق، عاصم ولد رفیق، شہباز ولد یعقوب، اصغر ولد جماعت علی، شہزاد ولد یعقوب، ہمایوں ولد مشتاق، غلام نبی ولد غلام علی، محمد وسیم ولد صدیق شامل ہیں، جبکہ باقی کو نامعلوم قرار دیا گیا ہے۔ قادیانیوں کی طرف سے راشد، شکیل ولد انور، شاہین، امین ولد عبدالجبار، طلحہ ولد نعیم، بلال ولد جمیل، بلال ولد اعجاز، زین ولد بشارت سمیت 70سے80 نامعلوم ملزمان نامزد ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ بلوچنی زاہد عباس کے مطابق مسلمانوں نے معمولی تنازع کے بعد اپنے گھروں پر حملے کی وجہ سے قادیانی عبادت گاہ پر پتھراؤ کیا اور نعرے لگائے، جس پر قادیانیوں نے اندر سے فائرنگ شروع کردی، جس سے مسلمان زخمی ہوگئے۔ پولیس موقع پر نہ پہنچتی تو حالات مزید خراب ہو جاتے۔انہوں نے قادیانی گھروں کو آگ لگانے کی تردید کرتے ہوئے اس کو جھوٹ قرار دیا۔ واقعے کے بعد قادیانیوں اور ان کے حامی میڈیا نے حسب سابق واقعے کی بنیاد پر پروپیگنڈا مہم شروع کر دی ہے۔ عالمی مجلس ختم نبوت کے ترجمان مولانا عزیز الرحمن نے ‘‘امت’’ سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم نے مسلمانوں کو کنٹرول کر رکھا ہے۔ قادیانیوں کیخلاف کارروائی نہ کی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔ قادیانی فیصل آباد اور شیخوپورہ میں شرارتیں کر رہے ہیں۔ ان کا نوٹس لیا جا رہا ہے اور نہ ہماری درخواست پر ایف آئی آر درج کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ختم نبوت کے مبلغ مولانا عبدالرشید نے کہا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں تو پتہ چل جائے گا کہ قادیانیوں نے اپنی عبادت گاہ کے مخصوص حصوں کو خود آگ لگائی۔ مسلمانوں نے فائرنگ کے جواب میں صرف پتھراؤ کیا۔مجلس احرار اسلام کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف چیمہ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قادیانیوں کی اشتعال انگیزی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ زخمی مسلمانوں کیخلاف ہی مقدمہ درج کیا گیا۔ حکومت قادیانیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھے جو پوری دنیا میں پاکستان کیخلاف سازشوں پر عمل پیرا ہیں اور اس کا سدباب ضروری ہے۔ تحریک لبیک پاکستان فیصل آباد کے امیر میاں اکمل حسن نے کہا کہ گھسیٹ پورہ کی 20فیصد آبادی قادیانی ہے۔ یہ مسلسل مسلمانوں کے مالی کمزور ہونے کا فائدہ اٹھانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ قادیانیوں کی کھلے عام تبلیغ کے باوجود کارروائی نہ ہونے پر مسائل نے جنم لیا۔ ادھر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد اپنی بریفنگ میں دعویٰ کیا کہ فیصل آباد کا واقعہ مذہبی منافرت نہیں مرغے لڑانے کے پرانے جھگڑے پر ہوا۔ علاقے میں 2گروپوں کے درمیان پہلے سے کشیدگی چلی آرہی تھی۔ وفاقی وزیر کے اس موقف پر قادیانیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے اور وہ مسلمانوں کی جانب سے اپنے دفاع میں کی گئی جوابی کارروائی کو دہشت گردی قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment