پولیس مقابلے میں بے گناہ نوجوان کی ہلاکت پر سپر ہائی وے بند

کراچی(اسٹاف رپورٹر)گڈاپ سٹی کے علاقے خلجی گوٹھ کوچی کیمپ یثرب کالونی میں قائم بدنام زمانہ منشیات فروش جنت گل کے اڈے پر ضلع ملیر کی پولیس چھاپہ مارنے کیلئے پہنچی، جہاں منشیات فروشوں اور پولیس کے درمیان مقابلے کی زد میں ایک بے گناہ نوجوان ہلاک ہوگیا۔منشیات فروشوں کے پتھراؤ سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔مقابلے میں ہلاک نوجوان کی لاش کے ہمراہ اہلخانہ نے سپر ہائی وے ٹول پلازہ پر احتجاج کیا، جب کہ گڈاپ سٹی تھانے کا گھیراؤ بھی کیا۔احتجاج سے مرکزی شاہراہ بند ہوگئی۔احتجاج ختم کرنے کے لیے پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ایس ایس پی نے مذاکرات کرکے 2 گھنٹے بعد سپرہائی وے کھلوا دی۔پولیس نے ہنگامہ آرائی اور نوجوان کی ہلاکت کے حوالے سے 3 مقدمات درج کرلیے۔تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر کی پولیس خلجی گوٹھ کوچی کیمپ میں قائم بدنام زمانہ منشیات فروش جنت گل کے اڈے پر بھاری نفری کے ہمراہ چھاپہ مار کارروائی کے لیے پہنچی، تو جنت گل کے ساتھیوں نے پتھراؤ اور ہوائی فائرنگ شروع کی۔اس دوران جنت گل ساتھیوں کے ہمراہ فرار ہوگیا۔پولیس کی مزید نفری نے پہنچ کر اڈے سے ایک منشیات فروش عزت خان کو گرفتار کرکے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کرلی۔پولیس ملزم کو لے جارہی تھی کہ گلیوں میں چھپے منشیات فروشوں نے پتھراؤ کیا، جس سے کئی اہلکار زخمی ہوگئے۔منشیات فروشوں نے ساتھی چھڑوانے کیلئے پولیس پر فائرنگ بھی کی۔دو طرفہ فائرنگ کی زد میں آکر 2 نوجوان زخمی ہوگئے، جن میں سے ایک نوجوان اسپتال میں دم توڑ گیا۔ایس ایس ملیر شیراز نذیر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ہلاک نوجوان کی شناخت 17 سالہ بلال ولد عظیم اور زخمی کی شناخت 20 سالہ شکیل ولد صنم کے نام سے ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ ضلع ملیر کی پولیس نے گڈاپ سٹی کے علاقے میں واقع خلجی گوٹھ کوچی کیمپ یثرب کالونی میں بدنام زمانہ منشیات فروش جنت گل کے اڈے پر چھاپہ مار کارروائی کی تھی۔پولیس نے اڈے سے منشیات فروش عزت خان کو گرفتار اور اطراف سے ایک شخص ِذیشان کو حراست میں لیا تھا، جس کو بعد میں رہا کردیا گیا۔مقتول بلال اسی علاقے کا رہائشی تھا۔ادھر ورثا نے سپر ہائی وے ٹول پلازہ کے قریب لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج شروع کردیا۔مظاہرین نے سڑک پر ٹائر نذر آتش کرنے کے ساتھ ہنگامہ آرائی بھی کی۔احتجاج سے سپر ہائی وے بند ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔پولیس نے مظاہرین سے مذاکرات کیے ، تاہم ناکامی پر لاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کردی، جبکہ ہوائی فائرنگ بھی کی۔اس موقع پر مظاہرین اور پولیس کے مابین پتھراؤ کا تبادلہ بھی ہوا۔بعد ازاں ایس ایس پی ملیر شیراز نذیر موقع پر پہنچ گئے اور 2گھنٹے تک جاری رہنے والے احتجاج کو ختم کرواتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ معاملے کی مکمل جانچ کی جائے گی۔پولیس ملوث ہوئی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اور پولیس نے سپر ہائی وے پر ٹریفک کی روانی بحال کروادی۔ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے معاملے کا نوٹس لیتے ہو ئے ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی کی نگرانی میں کمیٹی قائم کردی ہے اور 3 روز میں رپورٹ طلب کی ہے، جس میں تعین کیا جائے گا کہ جاں بحق اور زخمی نوجوان کو کس کی گولیاں لگی ہیں۔دریں اثنا ہنگامہ آرائی اور نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے 3 مقدمات درج کرلیے گئے۔پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے اور پولیس کے کام میں مداخلت کرنے کے 2 مقدمات سرکار کی مدعیت میں درج کیے گئے، جبکہ تیسرا مقدمہ مقتول بلال کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment