لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)عظیم الجثہ جانوروں ڈائنوسارزکےڈی این اےکی ساخت دریافت کرلی گئی،برطانوی کینٹ یونیورسٹی کےسائنس دانوں نے کہاہےکہ انھوں نے ڈائنوسار کے ڈی این اےکےاجزا جوڑکریہ معلوم کرلیاہےکہ اس کی ساخت کیا تھی،یہ بھی پتاچلایاگیاہےکہ موجودہ پرندے اڑنے والےڈائنوزکی اولادہیں۔سائنس دانوں کے مطابق تحقیق سےپتہ چلتاہے کہ ڈائنوسار اتنی مختلف انواع و اقسام میں کیسےڈھل گئے۔ان کےڈی این اےکےاندرمخصوص تبدیلیوں کےباعث وہ ماحول میں ہونے والی تبدیلیوں کےردِعمل میں تیزی سےارتقائی منازل طےکرتےرہےاور یہی وجہ ہےکہ وہ 18کروڑ برس تک دنیا پرراج کرتےرہےلیکن ڈائنوسارایک آخری چیلنج برداشت نہیں کرسکے،اور جب 6کروڑ60 لاکھ سال قبل ایک شہابِ ثاقب زمین سےٹکرایا تواس کےنتیجےمیں آنےوالی ماحولیاتی تباہی کا وہ مقابلہ نہیں کر سکےاور معدوم ہوگئے۔اس عظیم آفت سےصرف اڑنے والے ڈائنوسار بچے، جوبعد میں پرندوں میں ڈھل گئے۔ڈاکٹر ربیکا کونرکہتی ہیں کہ فاسلز سے ملنے والے شواہد اور اب ہمارے شواہد سے اس تصور کو تقویت ملتی ہے کہ پرندے اور ڈائنوسار دور کے رشتے دار نہیں بلکہ یہ ایک ہی ہیں۔ آج ہمارے اردگرد پائے جانے والے پرندے ڈائنوسار ہیں۔البتہ سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ وہ فلم ‘جوراسک پارک’ کی طرز پر ڈائنوسار تخلیق کرنے کاکوئی ارادہ نہیں رکھتے۔