بھارتی فوج کا بڈگام کی مسجد پر حملہ-شیشے توڑ ڈالے

لاہور(نمائندہ امت)بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے بڈگام ضلع میں جامع مسجد کی بے حرمتی کرتے ہوئے مسجد کے شیشے توڑ ڈالے اور مقامی کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر کھڑکیاں، دروازے اور صحنوں میں کھڑی گاڑیوں کی زبردست توڑ پھوڑ کی۔ رات کی اندھیرے میں کی جانے والی اس دہشتگردی میں بھارتی فورسز اہلکاروں نے متعدد کشمیریوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا ، زبردست ہوائی فائرنگ کی اور محمد اشرف نامی بے گناہ کشمیری کو گرفتار کر لیا۔ حریت کانفرنس نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کی ہے۔ امت کی رپورٹ کے مطابق بڈگام ضلع کے ایچھ گام علاقہ میں مقامی کشمیریوں نے بتایا کہ بھارتی فورسز اہلکار رات کی تاریکی میں ان کے گھروں میں زبردستی داخل ہوئے اور خواتین، بچوں اور ان کے دیگر اہل خانہ کو ہراساں کرتے ہوئے شدید توڑ پھوڑ کی گئی ۔ بھارتی فورسز نے الزام عائد کیا کہ اس علاقہ میں نامعلوم افراد نے فوجی اہلکاروں پر تشدد کیا ہے جس پر یہ کارروائی کی جا رہی ہے۔ مقامی کشمیریوں نے بتایا کہ بھارتی فوجی اہلکاروں نے علاقہ میں قائم جامع مسجد کے شیشے بھی چکنا چور کر دئیے اور اشتعال انگیز نعرے لگاتے رہے۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے توڑ پھوڑ کے دوران پیشے سے مستری محمد اشرف نامی کشمیری کو بھی گرفتار کر لیا اور زبردستی اسے گاڑی میں ڈال کر ساتھ لے گئے۔ گرفتار نوجوان کی والدہ نے روتے ہوئے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ ان کا بیٹا محمد اشرف آج تک کسی سرگرمی میں ملوث نہیں رہا۔ وہ بے گناہ ہے اسے رہا کیا جائے۔ایچھ گام کے لوگوں نے بتایا کہ ہندوستانی فورسز نے توڑ پھوڑ کی کارروائی کے دوران ہوائی فائرنگ بھی کی۔ ادھر تھانہ بڈگام کے ایس ایچ او رفیع شاہ نے ایک شخص کی گرفتار ی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسے پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا گیا ہے جسے جلد رہا کر دیا جائے گا ۔دریں اثنا حریت کانفرنس جموں کشمیر (ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے مذہبی مقامات کی بے حرمتی اور تقدس کی پامالی کے پے در پے واقعات کی شدید مذمت کی۔ جامع مسجد سری نگر کے خلاف بدنام زمانہ آپریشن کے 29برس مکمل ہونے پر میر واعظ نے کہا کہ اس بدترین جارحیت کا بنیادی مقصد کشمیر کے سب سے بڑے روحانی مرکز کی مرکزی حیثیت اور اجتماعیت کو نقصان پہنچانا اور عوامی مجلس عمل کے بانی سربراہ شہید میر واعظ مولوی محمد فاروق کو حق و صداقت کے اصولی موقف سے ہٹانے کے لیے ان پر دباؤ ڈالنا تھا۔یاد رہے کہ بھارتی فورسز نے 25 اگست1989 کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے فوراً بعد سرینگر میں تاریخی جامع مسجد کا محاصرہ کیا تھا۔لوگ نما پڑھ کر باہر آ رہے تھے جبکہ 300کے قریب نمازی ابھی مسجد کے اندر ہی موجود تھے۔ بھارتی فورسز جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہوئیں اورمسجد کی تلاشی لی جبکہ مسجدمیں موجود تمام افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار 300افراد میں سے 270افراد کو مقامی پولیس سٹیشنوں میں رکھا گیا اور انہیں ایک ہفتے بعد رہا کیا گیا جبکہ 30افراد کو جموں کی ہیرانگر اورکٹھوعہ جیلوں میں نظربند کر دیا گیا تھا۔

Comments (0)
Add Comment