کراچی(اسٹاف رپورٹر)گورنمنٹ دہلی کالج کے پرنسپل کی بلاجواز برطرفی پر سروسز ٹربینول نے حکومت سندھ سے جواب طلب کرلیا ۔ سندھ سروسز ٹربیونل نے چیف سیکریٹری سندھ ،سیکریٹری سروسز اور سیکریٹری کالجز کو 29اگست تک کمنٹس داخل کرنے کی ہدایت کردی ۔ سندھ سروسز ٹربیونل کے روبرو سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ڈائریکٹوریٹ کالجز کراچی ، ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز سندھ اور سابق پرنسپل گورنمنٹ دہلی کالج ، پروفیسرزاہد احمد نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں دہلی کالج کے پرنسپل کے منصب سے اس وقت اچانک برطرف کیاگیا جب انہوں نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کے بورڈ آف گورنرز میں کالج پرنسپلز کی مخصوص نشست کے انتخاب کے لئے بطور امیدوار کاغذات نامزدگی داخل کئے جس میں وہ اپنی طویل خدمات اور کارکردگی کی بنیاد پر کامیابی کے لئے پرامید تھے کہ انہیں پرنسپل شپ کے منصب سے ہٹا کر انتخاب میں یقینی کامیابی سے محروم کردیاگیا اور ان کی جگہ دہلی کالج میں غیر قانونی طور پر تعینّات خاتون ایسوسی ایٹ پروفیسر کو خالصتاً بوائز کالج کا پرنسپل مقرّر کردیا گیا۔ مزید براں ان کے تبادلے میں قواعدوضوابط کو بھی ملحوض خاطر نہیں رکھا گیا جس کا اظہار سابق سیکریٹری کالجز سندھ نے میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی میں کرتے ہوئے اس تبادلے سے لاتعلقی کا اظہارکرتے ہوئےکیااورکہاکہ پروفیسر زاہداحمد ایک اچھّے افسر ہیں۔ محکمے کی جانب سے ان کے تبادلے کی کوئی سمری چیف سیکریٹری کو ارسال نہیں کی گئی اور اس تبادلے کا حکم چیف سیکریٹری کے دفتر سے براہ راست جاری ہوا ہے لہٰذا ان کے غیر قانونی اور بد نیّتی پر مبنی تبادلے کے حکم کو واپس لیا جائے۔