توہین رسالت پر اسلامی کانفرنس کو جگانے کا فیصلہ

اسلام آباد؍ کراچی(نمائندہ امت؍اسٹاف رپورٹر) حکومت نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے ذریعے توہین رسالت کے قبیح معاملے پر اسلامی کانفرنس کو جگانے اور بعد میں یہ معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔سینیٹ نے پیر کو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مجوزہ مقابلے کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کر لی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم دنیا کو مغرب کو یہ باور کرانا ہو گا کہ جس طرح انہیں ہولوکاسٹ پر گفتگو سے تکلیف ہوتی ہے ، اس طرح مسلمانوں کو گستاخانہ خاکوں پراس سے کئی گنا زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔یورپ میں ہولو کاسٹ کیخلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو انہیں سمجھنا ہوگا کہ گستاخی سے مسلمانوں کے جذبات بھی مجروح ہوتے ہیں۔ متحدہ مجلس عمل نے سندھ اسمبلی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف تحریک التوا اور قرارداد جمع کرا دی ہے ۔وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کا کہنا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر مذہبی ، سیاسی و سفارتی سطح پر مذمت و احتجاج کے لیے تمام ذرائع استعمال کرنے کیلئے حکومت بالکل واضح ہے۔ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف پیر کو بھی پشاور ، سانگھڑ اور ماتلی سمیت کئی شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا ۔تفصیلات کے مطابق پیر کو ایوان بالا نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مجوزہ مقابلے کے خلاف حکومتی کردہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی ۔قرار داد قائد ایوان شبلی فراز نے پیش کی ۔ قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سےمسئلہ سفارتی سطح پر اقدامات کرنے و ہالینڈ کی حکومت سے بھر پور احتجاج کا مطالبہ کیا گیا ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ نبیؐ سے محبت و عقیدت مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔مسلمان اپنے نبیؐ کی شان میں کسی قسم کی گستاخی برداشت نہیں کرسکتے۔قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب علما،دانشوروں اور ماہرین پر مشتمل کمیٹی قائم کرے جو معاملے پر غور کرنے کے بعد توہین رسالت پر مبنی فلموں ، کارٹونز ،کتابوں اور دیگر مواد روکنے کے لیے قابل عمل تجاویز پیش کرے۔ ہالینڈ کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا جائے۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے گستاخی کے معاملات اقوام متحدہ،او آئی سی میں اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذاہب جیسے معاملات پر اسلامی کانفرنس تنظیم کو کردار ادا کرنا چاہئے۔مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے جیسے واقعات کا رونما ہونا پوری مسلم دنیا کی ناکامی ہے۔پاکستان عالمی سطح پر کی جانے والی اپنی کوششوں میں او آئی سی کو شامل کرے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں مغربی ذہنیت سے واقف ہوں۔ وہ لوگ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مسلم جذبات مجروح کرتے ہیں۔مغربی ممالک میں مسلمانوں کے جذبات بھڑکانا و مجروح کرنا بہت آسان ہے۔وہاں کی انتہائی کم آباد ی کو کا اندازہ ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں حضرت محمدؐ کی کتنی عقیدت و محبت ہے۔ملعون سلمان رشدی کی کتاب کے بعد سے آج تک ہونے والے تمام واقعات کا مقصد صرف مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنا ہی ہے۔وفاقی حکومت پہلے تو او آئی سی کو متحد کرنے کی کوشش کرے گی۔ او آئی سی کو کافی پہلے ہی ایسے معاملات پر واضح و مضبوط حکمت عملی بنانی چاہیے تھی۔یورپ کے 4 ممالک میں ہولو کاسٹ پر بحث پر جیل بھیج دیا جاتا ہےکیونکہ ان کے خیال میں ہولو کاسٹ کے حوالے سے نازیبا بات پر یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔4 یورپی ممالک میں کوئی شخص اگر یہ بھی کہے کہ ہولو کاسٹ میں 60نہیں40 لاکھ یہودی قتل ہوئے تھے تو اسے بھی جیل کی سزا دی جاتی ہےاس وقت اظہار رائے کی آزادی کی بات ہی نہیں کہی جاتی۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ تمام مسلم ممالک کو مغرب کو یہ باور کرانا ہو گا کہ جس طرح انہیں ہولوکاسٹ سے تکلیف ہوتی ہے اس طرح ہمیں گستاخانہ خاکوں پران سے کئی گنا زیادہ تکلیف ہوتی ہے ۔ہولو کاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں تو طرح توہین مذہب و توہین رسالت سے دنیا کے سوا ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ وہ خود کو احتساب کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ میں پیش کریں گے اور ہر 2 ہفتے بعد خود سوالات کے جواب دیں گے۔ملک کا قرض 28 ہزار ارب تک پہنچ چکا ہے۔عوام ٹیکس کے بجائے چندہ کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔عوامی پیسہ عوام پر ہی خرچ کرنے کا منظم منصوبہ آئندہ ایک ہفتے تک پارلیمنٹ کے سامنے پیش کر دیا جائے گا۔ وزیر اعظم کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ابھی ایوان سے خطاب کر رہے تھے کہ نواز لیگ کے اعظم موسیٰ خیال اور چوہدری تنویر نے کورم کی نشاندہی کر دی ۔کورم پورا نہ نکلنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔ ادھر گوردوارہ سری پنجہ صاحب میں سکھوں کی بھوگ کی تقریب میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر مذہبی ، سیاسی اور سفارتی سطح پر احتجاج کیلئے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔حرمت رسولؐ ہمارے ایمان کا جزو ہے۔ایسی ناپاک حرکت کسی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی ۔مدارس اصلاحات پر بھر پور کام ہوگا اور انہیں قوی دھارے میں لایا جائے گا۔ اقلیتوں کے بارے میں تحریک انصاف کی پالیسی واضح ہے اور انہیں بھر پور مذہبی آزادی دی جائے گی ۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بابا گرون نانک کے 550جنم دن پر کرتار پورہ کا سرحدی راستہ کھولنے،ڈاک ٹکٹ کے اجرا و دیگر امور پر کمیٹی قائم کی جائے گی تاکہ تمام معاملات مشاورت سے حل کیے جائیں۔ادھر متحدہ مجلس عمل کے واحد رکن اسمبلی سید عبدالرشید نے پیر کو سندھ اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں مذمتی قراردادو تحریک التوا جمع کرا دی ہے۔سید عبد الرشید کا کہنا ہے کہ حضور نبی کریمؐ کی ذات اقدس پر حملہ ہرگز برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکومت ہالینڈ کے سفیر کو طلب کرے اور روش تبدیل نہ ہونے پر ڈچ سفارتکاروں کو نکالا جائے۔ دریں اثنا پیر کو سانگھڑ میں تاجر تنظیموں،سانگھڑ امن پسند نوجوانان کے تحت پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین ماسٹر شیر محمد،حاجی محمد یامین قریشی،عامر راجپوت و دیگر نے کہا کہ عالمی صیہونی طاقتیں دینا کا امن تباہ کرنے کیلئے مسلمانوں کے جذبات سے کھیل رہی ہیں ۔حکومت ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کرے۔ماتلی کی درجنوں دینی و سماجی تنظیموں نے ناموس رسالتؐ کے تحفظ اور ہالینڈ کے ملعون رکن پارلیمنٹ کے خلاف الگ الگ ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کئے ۔ اس موقع پر مقررین نے کہا کہ ہرمسلمان ناموس رسالتؐ کے تحفظ کے لئے مر مٹنے کو تیار ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment