میدان وردک – ننگر ہار میں طالبان کے بڑے حملے

کابل(امت نیوز)داخلی بحران کے باعث کمزور ہونے والی افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کیلئے طالبان کے حملوں میں شدت آ گئی ہے ۔ننگر ہار و میدان پر طالبان کے بڑےحملوں میں حکومت نواز کمانڈر گل محمدسمیت14 اہلکار ہلاک ہو گئے۔ افغان حکومت اور طالبان کا کہنا ہے کہ تاجک سرحد کے قریب لڑائی کے دوران طالبان پر تاجک یاروسی جنگی طیاروں نے بمباری کی ہے ۔روس و تاجکستان نے کابل انتظامیہ کے دعووں کو مسترد کر دیا ہے۔کابل میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ کے نتیجے میں افغان فضائیہ کے2 پائلٹس مارے گئے۔تفصیلات کے مطابق داخلی بحران کا شکار ہونے والی افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے خاتمے کیلئے طالبان کے حملوں میں شدت آ گئی ہے ۔افغان طالبان نےننگر ہار اور میدان میں مختلف مقامات پر حکومت نواز کمانڈرسمیت 14اہلکاروں کی ہلاکت اور ایک ٹینک کی تباہی کا دعویٰ کیا ہے ۔ طالبان ترجمان کے مطابق گزشتہ روز صدر مقام جلال آباد شہر میں لغمان اڈہ کے قریبی علاقے میں طالبان کے حملے میں ضلع کوٹ کے جنگجو کمانڈر گل محمد2 محافظوں سمیت مارا گیا ۔جلال آباد شہر اور انگور کے علاقوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں2فوجیوں سمیت 4افراد ہلاک اور 2زخمی ہو گئے۔ضلع غنی خیل کے رہائشی اہل کار راز محمد و توبہ گل،ضلع خوگیانی کے رہائشی 2فوجی جاوید وجمال خان طالبان کے ساتھ مل گئے ہیں۔ضلع پچیر آگام کے زمری خیل علاقے میں بم دھماکے سے پولیس ٹینک تباہ اور اس میں سوار2اہلکار زخمی ہو گئے۔صوبہ میدان کے ضلع چک کی چوکی جواری پر حملے میں 2فوجی ہلاک جبکہ کولک کے مقام پر حملے میں فوجی رینجر گاڑی تباہ اور اس میں سوار دو اہلکار ہلاک ہوئے۔میدان کے چار قلعہ علاقے میں چوکی پر حملے میں ایک فوجی مار گیا۔ساتھ ہی ضلع غنی خیل کے فرش نامی چوکی پر طالبان نے دستی بموں سے حملہ کیا،جس میں کئی حکومت نواز جنگ جوؤں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق میدان اور وردک کے علاقے میں افغان فوج نے شہریوں کے خالی گھروں کو طالبان کے خلاف چوکیوں کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔افغان شہریوں کے احتجاج کے باوجود فوج ان کے گھروں کو خالی نہیں کر رہی ہے ۔ادھر افغانستان کے شمال مشرقی صوبہ تخار کے پولیس سربراہ خلیل آسر نے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کی صبح تاجکستان کی سرحد کے قریبی ضلع درقعد علاقے میں افغان فورسز سے لڑائی میں مصروف طالبان پر تاجکستان یا روس کے طیاروں نے بمباری کر دی جس کے نتیجے میں8طالبان ہلاک و6زخمی ہو گئے۔اس دوران جھڑپ میں2تاجک اہل کار بھی ہلاک ہوئے ہیں۔طالبان نے بھی تاجکستان کی سرحد کے قریبی علاقے میں لڑائی اور اس کے بعد بمباری کئے جانے کی تصدیق کر دی ہے ۔ تخار کے گورنر جاوید ہجری کا کہنا ہے کہ مارے گئے افراد طالبان نہیں بلکہ منشیات اسمگلر تھے۔ افغان وزارت دفاع نے واقعے پر تبصرہ نہیں کیا۔ دوشنبہ میں تاجکستان کے بارڈر گارڈز فورس کے ترجمان نے کہا کہ تاجک فضائیہ نے کوئی کارروائی کی ہے نہ ہی 2تاجک اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق ہو سکی ہے۔ روسی وزارت دفاع نے بھی افغانستان میں بمباری کی تردید کی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ طالبان نےروسی کی میزبانی میں افغان مسئلے پر آئندہ ماہ ہونے کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی ہے ۔ طالبان کی جانب سے دعوت قبول کئے جانے پر امریکہ اور امریکی کٹھ پتلی افغان حکومت نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ ادھر پیر کی صبح کابل میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ کے نتیجے میں افغان فضائیہ کےبٹالین کمانڈر سمیت 2پائلٹس مارے گئے۔ایک عینی شاہد فردین کے مطابق دونوں پائلٹس پیدل ہی جا رہے تھے کہ راستے میں موٹر سائیکل پر سوار 2افراد نے ان پر فائرنگ کر دی ۔جب میں قریب پہنچ تو ایک پائلٹ موقع پر ہی ہلاک ہو چکا تھا جبکہ دوسرا زخمی تھا۔ اسپتال پہنچنے تک زخمی بھی دم توڑ گیا ۔عبدالحق صفی نامی شخص نے بتایاکہ اس کاکزن 28سالہ محبوب الحق صفی افغان فضائیہ میں بٹالین کمانڈر تھا ۔ وہ اپنے گھر کا واحد کفیل تھا اور اس کی شادی محض 2برس قبل ہی ہوئی تھی ۔ افغان عسکری اور سیاسی حلقوں نے پائلٹوں کے قتل اور سیکورٹی فراہم نہ کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

Comments (0)
Add Comment