اسٹیل مل – 460 ارب خسارے کے باوجود انصاف یونین پر نواز شات

کراچی (رپورٹ ایس ایم انوار) تباہ حال پاکستان اسٹیل مل میں460 ارب کے خسارے کے باوجود حکمران جماعت کی حمایت یافتہ CBAانصاف لیبر یونین کو نہ صرف قیمتی لگژری گاڑیوں سے نوازدیا گیا بلکہ ان کے ورکروں کو دو مخصوص رہائشی بلاکس کے 36فلیٹوں میں بسانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے جبکہ یہ VIPبلاکس صرف غیر ملکی ماہرین کی رہائش کیلئے وقف ہیں ۔ امت کو حاصل تفصیل کے مطابق ادارے کے قائم مقام پرنسپل ایگزیکٹو آفیسر نصرت اسلام بٹ نے حکومت کی کفایت شعاری مہم کے برعکس HWTڈائریکٹوریٹ کی ایک انڈس کرولا رجسٹریشن نمبر AAA-439اور ٹوکن نمبر 9405ہے خلاف قانون چیئرمین CBAچوہدری محمد افضل کو بمعہ ڈرائیور اور لامحدودفیول کی سہولت کے ساتھ حوالے کردی جبکہ CBAانصاف یونین کے عہدیدار 1000 CCسے اوپر کی 5لگژری گاڑیاں پہلے ہی استعمال کر رہے ہیں ۔ ان گاڑیوں میں ایک انڈس کرولا رجسٹریشن نمبر 2552ٹوکن نمبر 9377ہے 85لیٹر فیول کوٹہ کے ساتھ CBAکے صدر سرور نیازی کے زیر استعمال ہے (واضح رہے کہ NIRCکی منظور شدہ CBAکے صدر وحید سومرو ہیں اور سرور نیازی ایک متنازعہ عہدے دار ہیں) ایک کرولا GLIرجسٹریشن نمبر AJM-697 ٹوکن نمبر 9434فیول کوٹہ 85لیٹر کے ساتھ CBAکے جنرل سیکریٹری یاسین جھامڑو کے زیر استعمال ہے۔ ایک کرولا رجسٹریشن نمبر AC-1902ٹوکن نمبر 9326فیول کوٹہ 85لیٹر کے ساتھ CBAکے فنانس سیکریٹری ملک وقاص کے زیر استعمال ہے۔ اسی طرح ایک کرولا رجسٹریشن نمبر AB-9779 ٹوکن نمبر 9377فیول کوٹہ 85لیٹر کے ساتھ CBAکے جوائنٹ سیکریٹری شریف بھٹو کے زیر استعمال ہے جبکہ کلٹس رجسٹریشن نمبر AHV-669ٹوکن نمبر 9419 فیول کوٹہ 85لیٹر کے ساتھ CBAکے انفارمیشن سیکریٹری شیراز جٹ کے سپرد ہے واضح ہے کہ اسٹیل مل کو فی گھنٹہ 50لاکھ روپے کے خسارے کا سامنا ہے جبکہ اس کے تمام پیداواری کارخانے جون 2015سے بند ہیں اور مجموعی خسارہ اس کے قرضہ جات سمیت 460ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ادھر انچارج A&Pڈائریکٹوریٹ شمس الحق نے جنرل سیکریٹری CBAیاسینج جھامڑ کے ہمراہ ٹاؤن شپ کے مخصوص بلاک 4-Tاور 5کے 36فلیٹوں کا سروے کیا ہے جس کے بعد انہیں CBAانصاف لیبر یونین کو الاٹ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جبکہ یہ VIPبلاکس صرف غیر ملکی ماہرین کی رہائش کے لئے وقف ہیں یاد رہے کہ مورخہ24 فروری2018 کو CBAانصاف یونین کی جانب سے 7نکاتی لسٹ حکام کو دی گئی تھی جس میں 50گھر آؤٹ آف ٹرن الاٹ کردینے کی فرمائش کی گئی تھی ذریعے کا کہنا ہے کہ ابھی ادارے میں 5615ورکروں کی تنخواہ سے جبری یونین فنڈ کٹوتی کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔ ایسے میں VIP فلیٹوں کو بھی اگر CBAانصاف یونین کو آؤٹ آف ٹرن دے دیا گیا تو مزید بے چینی پھیلے گی۔ ذریعے نے یونین فنڈ کٹوتی کے لئے مخالف ٹریڈ یونینیوں کے 1186افراد کے نام زبردستی شامل کرنے کے حوالے سے بتایا کہ انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ 2012کے مطابق جو ٹریڈ یونین اپنے ممبروں کی تعداد ایک سے زائد منصوبوں میں 5ہزار سے زائد رکھتا ہے ایسی CBAکی 2سالہ مدت کو توسیع دے کر تین سال کردیا جاتا ہے۔ اسی لئے حکمران جماعت کی حمایت یافتہ CBAانصاف لیبر یونین کے ممبروں کی تعداد کو دھاندلی کے ذریعے 5ہزا سے زائد دکھانے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اس کھلی دھاندلی کیخلاف مخالف ٹریڈ یونینیوں یکے ان 1186افراد نے اپنا اعتراض انچارج IRکو لکھ کر دے چکے ہیں تاہم ان درخواستوں پر غور کرنے کے بجائے ان کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس میں بھیج دیا گیا جہاں اب ان پر یہ درخواستیں واپس لینے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

Comments (0)
Add Comment