اسلام آباد/کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ثالث فضل الرحمٰن کے امیدوار بننے پر پیپلزپارٹی نے برہمی کا اظہارکیا ہے جس سے اپوزیشن مزید تقسیم ہو گئی ہے۔ تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمان نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔ماسوا پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سمیت دیگر جماعتوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو امیدوار نامزد کر د یا ہے۔دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے گلے شکوے کیے ہیں۔ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے شکوہ کیا کہ مولانا آپ تو ہمارے دوست تھے اب کہاں چلے گئے جس کا فضل الرحمان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں تو اپوزیشن کے ساتھ تھا اور ہوں، پیپلز پارٹی نے اے پی سی کے فیصلے کے مطابق شہباز شریف کو ووٹ کیوں نہیں دیا اور اعتزاز احسن کو اپوزیشن کے مشورے کے بغیر کیوں نامزد کیا۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اب بھی وقت ہے مجھے 5 جماعتوں کی حمایت حاصل ہے پیپلز پارٹی ساتھ دے تو پانسہ پلٹ دیں گے، آصف علی زرداری نے اعتزاز احسن کو مولانا فضل الرحمان کے حق میں دستبردار کرانے کے لیے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ پرسوں تک کاغذات نامزدگی واپس لینے کا وقت ہے پارٹی سے مشورہ کرلوں۔ پیپلز پارٹی صدارتی امیدوار کے طور پر اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے گریزاں ہے جب کہ فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلہ کل پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ادھر اپوزیشن کی بڑی جماعتوں میں اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے عارف علوی کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے۔پیپلز پارٹی نے اپوزیشن اتحاد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کا اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے۔اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ پی پی پی رہنماؤں نے دو ٹوک الفاظ میں اپوزیشن اتحاد کو ہی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا کوئی باقاعدہ اتحاد نہیں بلکہ محض ایک بندوبست ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم عمران خان کا دائرہ کار تنگ کرنا نہیں چاہتے، ذمہ دار اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے، حکومت کی غلط پالیسیوں کو روکیں گے اور اچھے کاموں کی تائید کریں گے، صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ کو اعتزاز احسن کے نام پر راضی کرنے کی گزارش کی تھی، لیکن وہ خود امیدوار بن گئے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد پیپلز پارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما ’پرویز رشید کا بطور امیدوار مجھ پر اعتراض ان کی انفرادی رائے ہے یہ ان کی جماعت کی رائے نہیں ۔ ‘اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ میرے نام پر پارٹی کے اندر اتفاق رائے ہوا تھا تاہم ابھی مجھے باقاعدہ نامزد نہیں کیا گیا تھا لیکن میڈیا میں یہ بات بطور خبر چلا دی گئی۔ان کے بقول پرویز رشید کا اعتراض کرنے کا انداز جاگیردارانہ تھا۔ انھوں نے کہا ’میں توقع ہی نہیں کرتا تھا کہ پرویز رشید ایسا اعتراض کریں گے۔‘ان کا مزید کہنا تھا ’اگر اپوزیشن کے دو امیدوار ہوئے تو یقیناً پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گا۔ وہ سینیٹرز ایم این اے اور ایم پی اے جو مسلم لیگ ن کے ساتھ کڑے وقت میں کھڑے ہیں میں ان کی عزت کرتا ہوں۔ آپ نے دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کا امیدوار سوٹ کرتا ہے یا پیپلز پارٹی کا اعتزاز احسن۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی سے مشترکہ صدارتی امیدوار پر اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمٰن کو نامزد کیا ۔لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا ہم نے پیپلز پارٹی سے کہا تھا کہ تین نام دیں جس سے سے کسی ایک پر اتفاق کر لیں گے،ن لیگ حزبِ مخالف کی سب سے بڑی جماعت ہے ہمارے پاس تمام جماعتوں سے زیادہ ووٹ ہیں، ہم نے پاکستان کے لیے قربانی دیتے ہوئے کہاتھا کہ کسی ایک غیر متنازع شخصیت کو نامزد کریں ہم اس پر اتفاق کریں گے تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر اعتزاز احسن کو نامزد کر دیا گیا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے ان کی پارٹی اور خصوصاً کلثوم نواز کی بیماری کو بھی سیاست کا نشانہ بنایا جس سے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے جذبات مجروح ہوئے۔احسن اقبال کا کہنا تھا ’ہم نے کل رات بھی پیپلز پارٹی سے درخواست کی کہ آپ کے پاس بے شمار ایسے قائدین ہے جس پر ہمیں اعتراض نہیں ہو سکتا لیکن پارٹی کی قیادت بضد رہی کہ وہ اعتزاز احسن کے علاوہ کسی کا نام نہیں دیں گے۔جس کے بعد مسلم لیگ ن سمیت حزبِ مخالف نے مولانا فضل الرحمن کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔تحریک انصاف کے عارف علوی نے۔مولانافضل الرحمان،اعتزازاحسن اور عارف علوی نے صدارت کے لیے اپنے اپنے کاغذات نامزدگی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو جمع کروا دئیے ۔