کراچی (اسٹاف رپورٹر) شیر شاہ میں واقع درگاہ میں 2 خواتین کی جانب سے زبردستی داخل ہونے اور جھگڑا کرنے پر پولیس نے خادم کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا،مزار میں زیادتی کی کوشش کا ازلام لگانے والی خاتون پر مقدمہ درج کرادیا۔ مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین نے ایک درخواست حکام کو ارسال کی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان پر پولیس اہلکارو ں کی جانب سے تشدد کیا گیا ہے،جبکہ جب ہم پولیس کارروائی کے لیے تھانے گئے تو پولیس نے ایک لاکھ روپے رشوت مانگی جو کہ ہم نے نہیں دی تو ہمارے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ،منگل کو متاثرہ خاتون نے ایک وڈیو سوشل میڈیا پر ڈالی۔ جس میں انہوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘امت’’ سے بات کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نادیہ شاہ نے بتایا کہ وہ تین سال سے درگاہ پر جاکر قوالیاں پڑھ رہی ہے اور وہ معمول کے مطابق 16اگست کو بھی مزار پر قوالی پڑھنے کیلئے گئی تھی کہ درگاہ کے خادم حاجی پنو خان نے انکو اپنے پاس بلایا اور زیادتی کی کوشش کی، جس پر میں نے منع کیا تو خادم حاجی پنو خان نے پولیس کے ذریعے انکے خلاف مقدمہ درج کروا کر گرفتار کروادیا ، ان کا کہنا تھا کہ عدالت سے ضمانت کے بعد بھی درگاہ کا خادم حاجی پنو خان دھمکیاں دے رہا ہے مجھے انصاف دیا جائے اور حاجی پنو خان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ دوسری جانب شیر شاہ کے علاقے میں واقع درگاہ حضرت سید علی شاہ سخی سرمست کے خادم عبدالغنی کی جانب سے شیر شاہ تھانے میں درج کروائی گئی ایف آئی آر نمبر172 /18 میں مدعی مقدمہ نے موقف اختیار کیا کہ 16اگست کو 2 خواتین شازیہ اور نادیہ ایک شخص نوید کے ہمراہ آئیں اور رش ہونے کے باوجود انہوں نے مردوں کے لیے مخصوص راستے سے گزرنے کی کوشش کی جس پر ہم نے ان کو روکا تو انہوں نے ہم سے جھگڑا کیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں ،جس کے بعد ہم نے لیڈی پولیس اہلکاروں کی مدد سے دونوں کو ہٹایا اور پولیس کو درخواست دی جس پر پولیس نے 21 اگست کو واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے ،پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج کر کے تفتیش منتقل کردی ہے اور تفتیش کے بعد جو بھی قصور وار ثابت ہوگا اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔