تحفظ ماحولیات افسران فرضی دفاتر کے نام پر کروڑوں روپے ڈکار گئے

کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ کے اعلیٰ افسران نے واٹر کمیشن کی ہدایات کو آمدنی کا ذریعہ بنا لیا۔صوبے کے 10 اضلاع میں ماحولیات کی بہتری اور تحفظ کے لئے دفاتر کے قیام کے نام پر جاری ہونے والے 9 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی رقم ڈکار گئے۔ ریکارڈ میں تمام منصوبے مکمل ہیں ،جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہونے پر سابق سیکریٹری ماحولیات اوردیگر افسران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل سیپا کو 30 اگست کو ریکارڈ سمیت پیش ہونےکے لئے لیٹر جاری کردیا گیا۔ واٹر کمیشن نے صوبے کے مختلف اضلاع کے تفصیلی دورے کے بعد محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ کو ہدایات جاری کی تھیں کہ ماحولیات کے تحفظ اور بہتری کے لئے صوبے کے 10 اضلاع میں سیپا کے دفاتر قائم کئے جائیں۔ سروے کے بعد جن اضلاع میں ماحولیات کی خراب صورتحال کے پیش نظر دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ،ان میں گھوٹکی، دادو، خیرپور، شہید بے نظیر آباد، سانگھڑ، ٹھٹہ، کشمور، تھرپارکر، بدین اور نوشہروفیروز شامل ہیں۔ ملنے والی دستاویزات کے مطابق سابق سیکریٹری ماحولیات بقا اللہ انڑ اور سیکشن آفیسر نذیر احمد کلہوڑو کے دستخط سے متعلقہ محکموں کو لکھے گئے لیٹر میں بتایا گیا تھا کہ ان اضلاع میں قائم ہونے والے دفاتر میں گریڈ 1 سے 17 تک 19 افسران و ملازمین کا عملہ تعینات کیا گیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں 9 کروڑ80 لاکھ9 ہزار روپے جاری کئے گئے جو تحفظ ماحولیات کے مختلف منصوبوں کے نام پر خرچ کر دئیے گئے اور ریکارڈ میں تمام منصوبے مکمل ظاہر کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق جب ان منصوبوں کا موقع پر معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ حقیقت ریکارڈ کے بر عکس تھی اور کسی بھی منصوبے کا عملی طور پر کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ ذرائع کےمطابق ان حقائق کومد نظر رکھتے ہوئے سابق سیکریٹری ماحولیات سمیت ایک درجن سے زائد اعلیٰ افسران تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔محکمہ اینٹی کرپشن نےفوری تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے اہم ریکارڈ اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور گزشتہ روز 28 اگست جاری کئے جانے والے ایک لیٹر نمبر DD/HQ-1/766 کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل سیپا کو 30 اگست کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کے لئے کہا ہے۔ جاری لیٹر میں ڈی جی سیپا کو ہدایت کی گئی ہے کہ جن مقاصد کے لئے بجٹ جاری ہوا ان کے تمام تفصیلات، ان منصوبوں کی نگرانی اور بجٹ جاری کرنے والوں کے تفصیلات، اگر کوئی منصوبہ نامکمل رہ گیا ہے تو اس کی تفصیلات، بجٹ اخراجات سے متعلق ہونے والے اجلاسوں کے تصدیق شدہ منٹس کی اصل کاپیاں، بل، جاری کئے جانے والے چیک، بینک اسٹیٹمنٹ اور ان منصوبوں سے متعلق دیگر اطلاع فراہم کرنے کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا کہ محکمہ تحفظ ماحولیات سندھ واٹر کمیشن کی ہدایات پر عملدرآمد کرنے اور ماحولیات اور سمندری حیات کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے اور اقدامات کے نام پر کروڑوں روپے کرپشن کی بھینٹ چڑھا دئیے گئے ہیں۔ سمندری حیات کے تحفظ کے لئے سمندر میں چھوڑے جانے والے کارخانوں کے زہریلے پانی کی روک تھام کے لئے ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا منصوبہ بھی شروع ہونے سے قبل ہی دم توڑ گیا ہے ۔جبکہ درخت لگانے کے لئے پودوں کی فراہمی کے نام پر بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔ یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ مختلف صنعتوں کے مالکان کو سیکڑوں کی تعداد میں ماحول کی خلاف ورزی اور زہریلا پانی سمندر میں چھوڑنے سے متعلق خلاف ورزیوں پر نوٹس جاری کئے گئے اور بعد میں معمولی جرمانے کر کے بھاری رشوت وصول کی گئی۔

Comments (0)
Add Comment