کراچی( رپورٹ :عمران خان )ایف آئی اے نے سمٹ بینک کے مرکزی ڈیٹا سرور سے 7سال کا ریکارڈ ریکور کرلیا ہے۔ کیس کی فارنسک تحقیقات میں حسین لوائی کی جانب سے2011سے 2018تک سمٹ بینک کے اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشن اپنی مرضی سے کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔اس ضمن میں رپورٹ جے آئی ٹی کو ارسال کردی گئی ہے۔ منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی کی مقرر کردہ فارنسک تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈپٹی ڈائریکٹر فارنسک کراچی غفار احمد نے امت کو بتایا کہ بینک ڈیٹا کے ڈیجیٹل ریکارڈسے اہم ترین پیش رفت سامنے آگئی ہے ۔ سمٹ بینک کے ڈیٹا سرور سے بینک اکاؤنٹس سے ہونے والی ٹرانزیکشن،بینک افسران کو ٹرانزیکشن کرانے والوں کی موصولہ ای میلز کا ریکارڈ بہت اہم تھا۔ انکوائری لیول پر سمٹ بینک ،سندھ بینک و الائیڈ بینک سے 29 بے نامی اکاؤنٹس کا ریکارڈ ملا تھا جو کیس ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں تھا۔بینک افسران مزید ریکارڈ دینے سے گریزاں تھے۔سپریم کورٹ نے جب اس ضمن میں از خود نوٹس لیا گیا تو ایف آئی اے نے سب سے پہلے بینک افسران کو ریکارڈ دینے کا پابند بنانے کا حکم دینے کی استدعا کی ۔ عدالتی حکم کے بعد بینکوں سے ریکارڈ ملنا شروع ہوا۔ جس کے بعد منی ٹریل کے ساتھ ہی ٹرانزیکشن کرانے والی کمپنیوں اور ٹرانزیکشن کرنے والے بینک افسران کے درمیان رابطوں کا ریکارڈ لینے کے لئے سمٹ بینک کے مرکزی سرور کا ڈیٹا ریکور کرنے کا آغاز کیا ۔3روز پہلے تک فارنسک ٹیم نے سمٹ بینک کے سرور سے 2011سے لے کر 2018تک کا تمام ڈیٹا ریکور کرلیا ہے اور اس کی رپورٹ کو پیش کردی ہے۔یہ رپورٹ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں بھی جمع کرا دی گئی ہے ۔