کراچی(رپورٹ:سید نبیل اختر)منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے کو 33ارب15کروڑ کی منی ٹریل مل گئی ہے ۔2ارب 40کروڑ 20 لاکھ روپے کی غیر قانونی منتقلی کے شواہد جمع کئے جا رہے ہیں۔اومنی گروپ کی دبئی میں کام کراؤن ٹریڈنگ نامی کمپنی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے کھاتوں کے ذریعے برطانیہ میں جائیدادیں خریدنے کیلئے رقوم منتقل کی گئیں۔تحقیقات کے دوران مزید15 جعلی بینک کھاتے سامنے آ گئے ہیں ۔کھوسکی شوگر مل کے ریکارڈ سے بھی منی لانڈرنگ کے اہم شواہد مل گئے ہیں۔بعض شواہد چھاپے سے قبل ہی جلائے گئے تھے۔منی لانڈرنگ کیلئے اومنی گروپ کی مزید 2 کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔انور مجید نے ایچ اینڈ ایچ ایکس چینج کے ذریعے غیر قانونی طریقے8تا10کروڑ مالیت کے امریکی ڈالر خریدے ۔ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ساؤتھ نجف قلی مرزا نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران مزید 15 جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں جو یو بی ایل‘جے ایس بینک اور ایم سی بی بینک کی 5 برانچز میں کھولے گئے تھے۔عرفان سلیمان اور محمد اشرف نامی افراد نے اپنے ناموں پر اکاؤنٹس سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔تمام 15کھاتوں کے اکاؤنٹ کیلئے درج پتے بھی جعلی نکلے جو انٹرنیشنل بزنس سینٹر صدر کراچی کی دکانوں کے ظاہر کئے گئے تھے ۔رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں اومنی کی دبئی میں کراؤن ٹریڈنگ کمپنی کا انکشاف ہوا ہے، جس کا لائسنس نازلی مجید، نور نمر مجید اور منہال مجید کے نام پر حاصل کیا گیا ۔کام کراؤن کمپنی کے2فارن بینک اکاونٹس کا علم عبدالغنی مجیدکےدفترسےہوا۔دبئی کے فارن اکاونٹس سےبرطانیہ میں جائیداد خریدنے کیلئے رقم منتقل کی گئی۔اماراتی حکومت سےاس کمپنی کے کاروبار کی تفصیل ملنا باقی ہے۔تحقیقات کے دوران علم ہوا کہ منی ٹریل کے شواہد کھوسکی شوگر مل بدین سےحاصل کرنے کیلئے رینجرز کے ساتھ ملکر چھاپا مار کر اہم دستاویزات حاصل کر لی گئی ہیں ۔کچھ اہم ریکارڈ چھاپے سے پہلے جلا دیا گیا تھا ،تاہم جلائے گئے ریکارڈ کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں۔مل سے اسلحہ برآمد کیا گیا اور قبضے میں لی گئیں27ہارڈ ڈسک فارنسک تجزیے کے لئے بھیج دی گئی ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ انور مجید،عارف خان کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔اومنی گروپ کےٹیکس گوشواروں کی تفصیلات پر ایف بی آر کے جواب کا انتظار ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دوران تفتیش عبدالغنی مجید نے صرف محمد عمیر کی کمپنی کے ملازم تسلیم کیا اور دوسرے اکاونٹ ہولڈرز کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔ عبدالغنی مجید نے ربیکن بلڈرزاور ڈویلپرز کے ڈائریکٹر یونس قدوائی سے بزنس تعلق کا اعتراف کیا۔تفتیش کے دوران اومنی گروپ کی مزید2 کمپنیاں اناؤڈ گیس لمیٹڈو پلاٹینم ایل پی جی سامنے آئی ہیں ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ عبدالغنی مجید نے ایچ ایچ ایکس چینج کمپنی کے مالک حاجی ہارون سے روابط کا اعتراف کیا ۔اسی کمپنی نے80تا100 ملین روپے کے غیر قانونی ڈالر بھی خریدے۔نورین سلطان، کرن امان و اقبال نوری تفتیش میں شامل ہو گئے ۔نورین سلطان، کرن امان اور عدیل شاہ راشدی،محمد اشرف، قاسم علی، شہزاد جتوئی ضمانت قبل از گرفتاری پر ہیں۔جعلی بینک اکاونٹس کیس میں ملزمان بصیر عبداللہ لوتھا،اسلم مسعود، عارف خان، عدنان جاوید ،عمیر، اقبال ارائیں،اعظم وزیر خان، زین ملک، نمرمجید،مصطفی ذوالقرنین مجید مفرور ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 33ارب 15کروڑ کی منی ٹریل کے شواہد مل گئے ہیں ، جس میں اومنی گروپ کے 4ارب ایک کروڑ 40 لاکھ،بحریہ ٹاؤن کے 5کروڑ 10 لاکھ ، جعلی کھاتوں میں جمع ہونے والے11ارب 76 کروڑ 20 لاکھ،سمٹ بینک کے کھاتوں میں 5ارب13کروڑ 60 لاکھ روپے ،زرداری گروپ پرائیوٹ لمیٹڈ کے 11 کروڑ 80 لاکھ ،عارف حبیب ،مصطفیٰ میمن ،عظمیٰ اعجاز ،اعجاز ہارون ،محمد عارف خان ،غلام قادر مری ،اعظم وزیر خان ،شبیر وزیر خان اور حاجی ہارون خان کے 2ارب 83کروڑ 40 لاکھ، محمد یونس قدوائی و اقبال نوری کے 47کروڑ 20 لاکھ روپے اور دیگر کمپنیوں کے 4ارب 8 کروڑ 30لاکھ اور کیش پی او و دیگر کے 4 ارب 54 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل ہیں ۔ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ2ارب 40کروڑ 20 لاکھ روپے کی غیر قانونی منتقلی کے شواہد جمع کئے جا رہے ہیں۔