تربیلا غازی(این این آئی) 1410 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبہ کی بندش کا وفاقی حکومت نے نوٹس لے لیا ۔ تحقیقات کا حکم ، چیئرمین واپڈا سے وضاحت طلب کر لی گئی۔ منصوبہ کی بندش کے اصل حقائق سامنے آگئے۔ منصوبہ کا افتتاح جلد بازی میں کیا گیا۔ یونٹ نمبر 17کو جب آپریشنل کیا گیا تو اُس وقت تربیلا ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول1386فٹ پر تھا۔یونٹ کو بجلی کی پیداوار کے لئے پانی کم فراہم کرنے سے ہزاروں ٹن مٹی سرنگ میں چلی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سال دس مارچ سے بجلی کی پیداوار شروع کرنے والے تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبہ کی بندش کا نوٹس لے لیا ہے۔جس کی تحقیقات کا حکم دے کر چیئرمین واپڈا سے بھی وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔ذرائع نے منصوبہ کی بندش کے اصل حقائق کے بارے میں بتایا کہ جبکہ یونٹ 17کو آپریشنل کیا گیا تو اُس وقت تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول 1386 فٹ پر تھی۔ یونٹ کو بجلی کی پیداوار کے لئے بہت ہی کم مقدار میں پانی کی فراہمی کی گئی تھی جس کی وجہ سے ہزاروں ٹن مٹی سرنگ میں چلی گئی جس کی وجہ سے تما م تین یونٹ 15,16,17 کے گیٹ مٹی میں دب گئے ہیں۔جو منصوبہ کی بندش کا باعث بن چکے ہیں۔ اس سال تعمیر ہونے والے چوتھے توسیعی منصوبہ کی بندش سے کا معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اب تک دس کروڑ روپے مٹی کو نکلنے پر خرچ ہو چکے ہیں مگر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ انجینئر نگ ماہرین کے مطابق مذکورہ تین یونٹ کو چلنے کے لئے ڈیم میں پانی کا لیول 1450فٹ سے 1550فٹ تک ہونا چاہیے تھا۔ اس سطح سے کم سطح پر یونٹوں سے بجلی حاصل کرنا منصوبہ کی تباہی کا باعث ہوئی ہے۔ پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر ہونے سے یونٹ کو چلنے سے ہزاروں ٹن مٹی سے گیٹ دب گئے ہیں۔ جس سے جب ملک کو موجودہ حالات میں بجلی کی سخت ضرورت ہے کو ناقص حکمت عملی سے عظیم نقصان سے دوچار کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ یونٹ نمبر سترہ کا افتتاح دس مارچ 2018 کو ایس او پی معاہدہ کے تحت کیا گیا تھا ۔اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اُس وقت کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منصوبہ کی افتتاحی تقریب میں تعمیراتی کمپنیاں و تربیلا ڈیم کے چوتھے توسیعی منصوبہ کے افسران،و غیر ملکی کنسلسنٹ کو شیلڈ بھی دی تھیں۔