ہزاروں عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسلام آباد کی طرف چل پڑے

لاہور/ اسلام آباد (رپورٹ: محمد زبیر/ ناصرعباسی/ اویس احمد) پنجاب و وفاقی حکومتوں کی جانب سے مارچ مؤخر کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کیخلاف بدھ کو ہزاروں عاشقان رسولؐ کفن کے ہمراہ اسلام آباد کی طرف چل پڑے ہیں۔ حکومت نے ٹی ایل پی کی قیادت سے مذاکرات کرنے کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں کمیٹی بنادی ہے۔ مارچ لاہور جی ٹی روڈ پر واقع گوجرانوالہ و دیگر شہروں اور قصبات سے ہوتا ہوا رات کو گجرات پہنچا، جہاں مارچ میں شریک افراد نے قیام کیا۔ مارچ کے شرکا جمعرات کو علی الصبح روانہ ہوں گے۔ سیکڑوں بسوں،گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہزاروں افراد پرمشتمل یارسول اللہ لانگ مارچ نے سفر کا آغاز تحریک لبیک کے امیر خادم حسین رضوی و سرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری کی قیادت میں داتا دربار پر دعا سے شام 5بجے کیا۔ تاخیر سے مارچ کی روانگی کی وجہ حکومتی رہنماؤں سے مذاکرات تھے۔ مارچ میں تحریک لبیک کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر مفتی قاسم فخری، علامہ وحید نور، ڈاکٹر شفیق امینی، عبدالحفیظ علوی، پیر اعجاز اشرفی و دیگر قائدین، سندھ اور بلوچستان کے علاوہ پنجاب کے مختلف شہروں سے پہنچنے والے قافلوں کے شرکا بھی شامل ہیں۔ لبیک یا رسول اللہ مارچ کے شرکا کا جوش و خروش دیدنی تھا۔راستے بھر لبیک، لبیک، لبیک یا رسول اللہ و آیا آیا دین آیا کے فلک شگاف نعرے بلند کئے جاتے رہے۔ جگہ جگہ پر مارچ کے شرکا، گاڑیوں پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔ راستے میں استقبالیہ کیمپ لگائے گئے، جہاں سے ٹھنڈے پانی، مشروبات و کھانے پینے کی اشیا تقسیم کی جاتی رہیں۔ پشاور سے تحریک لبیک کے تحت قافلہ جمعرات کو اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگا۔اس ضمن میں گاڑیوں کی بکنگ کر لی گئی ہے۔ ٹی ایل پی ترجمان کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر، رحیم یار خان، ملتان، بہاولپور اور دیگر درجنوں شہروں سے کارکنان بدھ کو ہی لاہور پہنچ گئے تھے اور کچھ راستے میں ہیں۔ تنظیم کے کارکنان اپنی وصیتوں کے ساتھ کفن بھی ہمراہ لائے ہیں۔ تحریک لبیک کے ذرائع کے مطابق وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے ذریعے تحریک لبیک کے پیر افضل قادری، علامہ وحید نور، ڈاکٹر شفیق امینی اور دیگر سے مذاکرات کئے، جس میں ٹی ایل پی سے مارچ کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر پیر محمد افضل قادری نے حکومت پر واضح کیا کہ گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ رکنے یا بطور احتجاج ہالینڈ کےسفیر کی ملک بدری سے کم کسی بات پر مارچ ختم نہیں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں وفاقی وزیر پیر نور الحق کا کہنا تھا کہ حکومت گستاخانہ خاکوں کیخلاف ہر ممکن اقدام اٹھا رہی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ڈچ وزیر خارجہ کو فون کر کے عالم اسلام کی تشویش سے آگاہ کر چکے ہیں۔ اس معاملے پر او آئی سی اجلاس بھی طلب کیا جارہا ہے۔ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا جائے گا۔ ٹی ایل پی نے گستاخانہ خاکے رکوانے یا پاکستان میں تعینات ہالینڈ کے سفیر کی ملک بدری سے کم کسی بھی چیز پر بات سے انکار کر دیا۔ ترجمان تحریک لبیک پیر اعجاز اشرفی کے مطابق حکومت سے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور اس نے مزید وقت مانگ لیا ہے۔ مذاکرات کی ناکامی کے بعد حکومت نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں 4رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔کمیٹی میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت شامل ہیں۔ 4 رکنی کمیٹی مارچ کے شرکا کے اسلام آباد پہنچنے سے قبل ایک بار پھر ٹی ایل پی رہنماؤں سے مزاکرات کرے گی۔ مذاکرات کے دوران تحریک لبیک کو مارچ مؤخر کرنے یا مقام تبدیل کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مارچ کی روانگی سے قبل شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی کے سربراہ علامہ خادم رضوی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ہالینڈ میں گستاخانہ مقابلہ رکوانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ خاکوں کا مقابلہ نہیں رکوایا جاسکتا تو ہالینڈ سے سفارتی و تجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔ ہالینڈ کا سفارتخانہ بند کر کے ڈچ سفیر کو ملک بدر کیا جائے اور اپنا سفیر بلایا جائے۔ ہم جان دے دیں گے۔ ہمارے پاس مطالبات کی منظوری کے بغیر واپس گھر جانے کا کوئی آپشن نہیں۔اس موقع پر انہوں نے شعر پڑھا۔‘‘یہ سفر ہے کوئے جاناں، یاں قدم قدم بلائیں، جسے زندگی ہو پیاری، وہ یہیں سے لوٹ جائے’’۔ مارچ کے آغاز پر میڈیا سے گفتگو میں تحریک لبیک کےسرپرست اعلیٰ پیر افضل قادری نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شان رسالتؐ میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف اعلان جہاد کرے۔ حکومت نے جرآت نہ دکھائی تو پھر فیصلہ سڑکوں پر ہوگا۔ شہید ہو جائیں گے، لیکن واپس نہیں جائیں گے۔ ہم نے مذاکرات کے دوران حکومتی ٹیم پر واضح کیا کہ احتجاج اور سفیر کی طلبی کے اقدامات سے پہلے بھی کبھی معاملہ حل نہیں ہوا۔ حکومت ڈچ سفیر کو ملک بدر کر کے اور سفارتی تعلقات ختم کر کے مثال قائم کرے۔ اس سے مسلم ممالک کو بھی حوصلہ پیدا ہوگا۔ فیصلے کے نتیجے میں عالمگیر تحریک اٹھے گی اور مسلم امہ میں جرآت و بہادری پیدا ہوگی اور امت دشمنان رسالتؐ کے سامنے کھڑی ہو جائے گی۔ جب امت ان کے سامنے کھڑی ہوگی، تب مسئلے حل ہوں گے۔ یہ مسئلے منت سماجت اور اپیلوں سے حل ہونے والے نہیں۔ ادھر پشاور سے تحریک لبیک کے تحت ریلی جمعرات کو روانہ ہوگی۔ ممکنہ طور پر طویل دھرنے پر بیٹھنے اور روانگی کیلئے گاڑیوں کی بکنگ کرلی گئی ہے۔ جلانے کیلئے ہالینڈ کے جھنڈوں کا بھی بندوبست کرلیا گیا ہے۔ ٹی ایل پی کارکنوں کا کہنا ہے کہ قائدین نے جب تک کہا اسلام آباد میں دھرنے پر بیٹھے رہیں گے۔ یاد رہے کہ جون میں ہالینڈ کی اسلام مخالف جماعت فریڈم پارٹی کے ملعون رہنما گیرٹ ولڈرز نے گستاخانہ خاکوں کا مقابلہ کرانے کا قبیح اعلان کیا تھا، جس پر دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں شدید عوامی رد عمل سامنےآیا۔ عام انتخابات کے بعد بننے والی عمران خان حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کابینہ کے پہلے ہی اجلاس میں ہدایات کے مطابق 20 اگست کو ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اپنے ڈچ ہم منصب کو فون کر کے شدید احتجاج کرچکے ہیں۔19اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھانے کے فوری بعد ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ 24 اگست کو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے مسلمانوں کے احتجاج پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کرنے کا اعلان کیا تھا۔27 اگست کو وزیر اعظم عمران خان نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment