کراچی (اسٹاف پورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کو ذاتی طور پر پیش ہونےاور پولیس کو مقدمات درج کرنے کا حکم دیا ہے ۔ فاضل عدالت نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس بلانے اور نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا۔ گذشتہ روز جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔مسماة ہما زہرا کی جانب سے اپنے شوہر محمد سہیل کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاپتہ شہری سے متعلق ملک بھر کی جیلوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطہ کیا تاہم تا حال جواب موصول نہیں ہوا۔جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر جیلوں کے حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لکھے ہوئے خطوط پیش کرنے کا حکم دیا ۔ نورین نے موقف اختیار کیا گیا کہ انکے شوہر ریاض بیگ کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے20جولائی 2016 کو اٹھا لیا تھا ۔ سرجانی پولیس نے گمشدگی کی رپورٹ درج نہیں کی ۔درخواست گذار مسماة اسماء کے مطابق ان کے شوہر محمد حفیظ کو گذشتہ سال جولائی میں قانون نافذ کرنے والے ادارےنے گھر سے اغوا کیا ت اس کا ابھی تک سراغ نہیں ملا۔ عدالت نے ایس ایچ او پیر آباد کو حکم دیا کہ لا پتہ شہری کا مقدمہ درج کر کے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کریں ۔ وجیہہ صدیقی کے شوہر مرزا سعودبیگ کی بازیابی درخواست پر سیکریٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ فاضل عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کہا کہ آخری بار مہلت دے رہے ہیں ۔ سیکریٹری دفاع خود پیش ہو کر لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق 27ستمبر کو رپورٹ پیش کریں۔ فاضل عدالت نے جے آئی ٹی اور ٹاسک فورس بنانے کابھی حکم دیا۔عدالت نے ایس ایس پی وسطی کو حکم دیا کہ لاپتہ شہری علی مہدی کے اہلخانہ کا بیان قلمبند کرکے مقدمہ درج کیا جائے۔جبکہ عدالت میں رینجرز پراسیکیوٹر کانے کہا کہ علی مہدی کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا ۔ عدالت نے لاپتہ شمشاد کی گمشدگی کا بھی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔ فاضل عدالت نے آئی جی ، ڈی جی رینجرز، صوبائی اور وفاقی محکمہ داخلہ اور دیگر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے انتظار قتل کیس میں گواہان کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو شوکاز جاری کردیا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کردی ہے ۔ خصوصی عدالت نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سابق ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل کیس میں مقتولہ کی بہن سمیت دیگر گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا ۔ سماعت پر مدعی کے وکیل نے بتایا کہ سیکورٹی نہ ملنے کے باعث گواہ پیش نہیں ہوسکتے ،عدالتی حکم کے باجود بھی سیکورٹی نہیں دی جا رہی ،مقتولہ کے لواحقین سمیت مجھےبھی تھریڈمل رہے ہیں ۔عدالت نے مقتولہ کی بہن سمیت دیگر گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا ۔