کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نےنیشنل میوزیم کے ملازمین کے مکانات کی ممکنہ مسمار ی کے خلاف عبدالوہاب انصاری کی درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے قرار دیاہے کہ اگر مکانات قانونی طور پر بنائے گئے ہیں، تو مسمار نہ کیا جائے۔میوزیم کی حدود میں قائم صرف غیر قانونی تعمیرات کو گرایا جائے۔عدالت نے سندھ حکومت، ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر کو نوٹس بھی جاری کردیے ہیں۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ڈاکٹر عبدالرحمان کی گرفتاری سے متعلق دائر درخواست پر سندھ پولیس کی جانب سے رپورٹ پیش کرنے پر مزید کارروائی 4 ستمبر تک ملتوی کردی۔ اے آئی جی لیگل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جون 2018 کوسی ٹی ڈی نے طالبان معالج کے الزام میں پروفیسر عبد الرحمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا، تاہم ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی نے ازسرنو تفتیش میں پروفیسر عبدالرحمن کے خلاف مقدمہ جھوٹا قرار دیا۔عدالت نے مزید کارروائی چار ستمبر تک ملتوی کردی۔جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے مردم شماری اور ملک بھر کی آبادی سے متعلق شماریات اور الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست پر محکمہ شماریات سے11ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔درخواست گزار مراد علی شاہ ایڈووکیٹ نے اپنی دائر آئینی درخواست میں موقف اختیارکیاہےکہ مردم شماری کے نوٹیفکیشن میں سندھ کی آبادی غائب کردی گئی ہے۔ملک کی آبادی کہیں بڑھا دی گئی اور کہیں کم کردی گئی ہے، جو چیز غیر قانونی ہے اس کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔