فراڈ کیس میں بینک ملازم 22 برس بعد بری

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے یلو کیب اسکیم فراڈ میں ملوث نجی بینک کے ملازم عبد المجید سومروکی قید کی سزاؤں کو 22سال بعد کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے بری کردیا، ایک اور مقدمے میں غیر قانونی اسلحہ و دھماکہ خیز مواد رکھنے کے مجرم کی ماتحت عدالت سے ملنے والی سزاؤں کو کالعدم قرار دیدیا گیا، جبکہ منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے عبوری چالان کیخلاف درخواست کی سماعت درخواست گزار فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی عدم حاضری کے سبب ملتوی کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی ایم شیخ کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے یلو کیب اسکیم فراڈ میں ماتحت عدالت سے ملنے والی قید سزاؤں کیخلاف نجی بینک کے ملازم عبد المجید سومروکی اپیل کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دئیے، جس پر فاضل عدالت نے مجرم کی سزاؤں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔ اس موقع پر ملزم عبدالمجید کے خوشی سے آنسو نکل پڑے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے غیر قانونی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد رکھنے کے الزامات میں ملنے والی سزاؤں کیخلاف مجرم صمد علی کی اپیل کی سماعت کی۔ عدالت نے مجرم کی سزاؤں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔ چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے ایف آئی اے کے عبوری چالان کیخلاف فریال تالپور کی آئینی درخواست کی سماعت پر فاروق ایچ نائیک کے جونیئر نے پیش ہوکر عدالت کو آگاہ کیا کہ فاروق نائیک کراچی میں موجود نہیں ہیں اس لیے وہ پیش نہیں ہوسکتے، جس پر عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

Comments (0)
Add Comment