لانڈھی پولیس کی زیر سرپرستی گٹکے کے 24 کارخانے قائم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)لانڈھی پولیس نے مضر صحت گٹکا اور ماوا بنانے والے 5افراد کو کھلی چھوٹ دیدی، ٹاؤن میں 2 درجن سے زائد کارخانے کھل گئے، جہاں کم عمر بچوں سے گٹکا اور ماوا بنانے کا کام لیا جا رہا ہے، مذکورہ کارخانوں میں مین پوری بھی تیار کی جاتی ہے، جن کے مالکان سے پولیس ہزاروں روپے ہفتہ وصول کررہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لانڈھی تھانے کے ہیڈ محرر نے منہاج ، رئیس مکھن، عمران عرف شاکا ، آصف بہاری ، وحید اور احمد کو لانڈھی میں گٹکے ، ماوے اور مین پوری بنانے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منہاج نے لانڈھی کے علاقے تھری اے ، ون ڈی ، ٹو سی اور شاہ خالد کالونی میں4 گٹکے اور ماوے کے کارخانے کھولے ہیں ، جہاں منہاج بابا کے نام سے مضر صحت ماوا اور گٹکا تیار کیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہناج کے کارخانے پر رات کے وقت کم عمر بچے مضر صحت گٹکا اور ماوا تیار کرتے ہیں، جو صبح کے وقت کارندوں کے ذریعے لانڈھی سمیت دیگر علاقوں میں فروخت کرایا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رئیس مکھن لانڈھی کے علاقے 2 نمبر پیالہ ہوٹل والی گلی میں ایک گودام میں گرین پٹی نامی مضر صحت گٹکا بنا رہا ہے، جہاں پر پولیس کی سرپرستی میں دن رات کھلے عام کم عمر بچوں اور بچیوں سے مضر صحت گٹکا تیار کیا جا رہا ہے۔ علاقہ مکینوں نے مذکورہ کارخانے کے حوالے سے کئی بار مقامی پولیس کو بھی اطلاع دی، لیکن کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رئیس مکھن لانڈھی تھانے کے ہیڈر محرر کو ہزاروں روپے ہفتہ دیتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رئیس مکھن کا گٹکا گرین پٹی اور کیپٹن ماوا کراچی کے تمام علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران عرف شاکا نے لانڈھی 37اے اور شاہ خالد کالونی نمبر1 میں2 کارخانے کھولے ہیں، جہاں ایپل ماوا اور سلیم ماوا تیار کیا جا رہا ہے، عمران عرف شاکا کے پولیس سے اچھے مراسم ہیں اور اس نے اپنے پارٹنر وحید کیساتھ مل کر ہیڈ محرر لانڈھی سے موکل حاصل کرنے کے بعد کارخانے کھولے ہیں، جہاں مضر صحت گٹکا تیار ہوکر شہر کی مختلف مارکیٹوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران عرف شاکا بھی گرین پٹی کے نام سے ماوا بناتا ہے اور اپنے کارندوں کے ذریعے شہر کے مختلف علاقوں میں گرین پٹی ماوا رئیس مکھن کے نام سے فروخت کرواتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف بہاری لانڈھی تھری اے میں جالی والے اسکول کے قریب سپر سیون اور جیم بنا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف بہاری نے اپنے کارخانے میں جیم بنانے کیلئے کئی مشینیں لگائی ہوئی ہے اور اس نے اپنے پارٹنر احمد کیساتھ مل کر ہیڈ محرر لانڈھی سے ایک لاکھ روپے ہفتہ وار موکل لی ہے ، جس کے بعد آصف بہاری پولیس کی سرپرستی میں کھلے عام مضر صحت گٹکا تیار کرنے میں مصروف ہے اور علاقہ پولیس اسکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی آصف بہاری سے ہفتہ وصول کرتی ہیں، آصف بہاری نے اپنے پاس کالا آصف کو رکھا ہوا ہے جو تمام معاملات ڈیل کرتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کارخانے پر رات کے وقت علاقے کے جرائم پیشہ مسلح افراد موجود ہوتے ہیں، جو علاقے میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کرنے کے بعد کارخانے میں بیٹھ کر مال کا بٹوارا کرتے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق گٹکا، ماوا، مین پوری اور منشیات کے اڈوں سے لانڈھی تھانے میں طویل عرصے سے تعینات ہیڈ محرر اے ایس آئی علی اصغر لاکھوں روپے ہفتہ وصول کررہا ہے۔ ڈی ایس پی کے نام پر یوسف شیخ اور سلیم نامی پولیس اہلکار اور ایس پی کے نام پر متین اور ساجد نامی پولیس اہلکار بھتہ لیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایس ایس پی آفس میں بیٹھا میمن نامی شخص ان تمام بیٹروں کو سپورٹ کرتا ہے اور اگر بھتہ وصولی کیخلاف کوئی درخواست جاتی ہے تو اسے دبا کر متعلقہ اہلکار سے معاملہ سنبھالنے پر اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔ اس حوالے سے روزنامہ ’’امت‘‘ نے ایس ایچ او لانڈھی سے متعدد بار فون پر رابطے کی کوشش کی، تاہم انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔

Comments (0)
Add Comment