اسلام آ باد( محمد فیضان ) قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا ) نے صوبو ں اور اتحاد تنظیم ا لمدارس پاکستان کی سفارش پر دینی مدارس کی رجسٹریشن کے لیے الگ مجاز اتھارٹی یا محکمہ قائم کرنے کی تجویز پر غور شروع کر دیا ۔ اس ضمن میں اتھارٹی کے قیام کے خدوخال کے حوالے سے صوبوں سے بھی تجاویز طلب کر لی گئیں ہیں تاکہ ایک موقف ا پنا کر اتفاق رائے سے اتھارٹی قا ئم کی جا ئے۔ دلچسپ امریہ ہے کہ پورے ملک میں مدارس کی رجسٹریشن کے لیے کو ئی ایک نظام یا با قاعدہ محکمہ مو جود نہیں ہے چاروں صوبوں ، آزا د جموں و کشمیر ، گلگت بلتستان اور دا رلحکومت سمیت کہیں محکمہ تعلیم دینی مدارس کو رجسٹر کرتا ہے تو کہیں رجسٹریشن مذہبی ا مور کے ما تحت ہے جبکہ انہیں انڈسٹریز ا ور سو سا ئٹی ایکٹ 1860 کے سیکشن 21کے تحت بھی رجسٹر کیا جا رہا ہےا نڈسٹریز اور سو سا ئٹی ایکٹ میں شق 21 سال 2005 میں شامل کی گئی تھی ۔چا روں صوبوں اور وفاقی دا رلحکومت میں مدارس کی رجسٹریشن کے قوا نین اور طریقہ کا ر مختلف ہو نے کے با عث کئی ماہ و سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی مدارس کے تعداد سے متعلق اعدادوشمار پر مشتمل ڈیٹا اور ان کی رجسٹریشن کا عمل مکمل نہیں ہو سکا اور گزشتہ سا ت سا ل سے مدارس کی رجسٹریشن کا عمل رکا ہو ا ہے۔ صوبائی حکو متوں با لخصوص سندھ کو مدارس کی رجسٹریشن میں مزا حمت کا سا منا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی جانب سے اس ضمن سنگل اتھا رٹی بنا نے کی تجویز سامنے آئی ۔دوسری جانب گلگت بلتستا ن ، آزاد جموں کشمیر اور فا ٹا میں مدارس کا ڈیٹا ا کھٹا کرنے اور رجسٹریشن کا عمل تقریباً مکمل کر لیا گیا ہے۔ اتحا د تنظیمات المدارس پاکستان نے نیکٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت موجودہ قوانین کے تحت مدارس کی رجسٹریشن سے پیچھے ہٹ رہی ہے اور اسے مشکل عمل بنا یا جا رہا ہے جبکہ رجسٹریشن مو جو دہ قوانین کے تحت ہی کی جائے اور ا گر حکومت ان میں تبدیلی کی خواہش مند ہے تو پھر تمام سٹیک ہو لڈرز کو اعتماد میں لے کر قا نون سا زی کرے۔