بااثر افراد سے جنگلات اراضی چھڑانے کیلئے نام رینجرز کے حوالے

کراچی (رپورٹ : ارشاد کھوکھر) حکومت سندھ نے بااثر افراد کے زیر قبضہ محکمہ جنگلات بھاری مالیت کی ایک لاکھ 6 ہزار ایکڑ زمین واگزار کرانے کے لئے رینجرز کا آپریشن شروع کرنے اور ہر ضلع میں خصوصی فاریسٹ کورٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ نے زیر قبضہ زمین اور قبضہ گیروں کی تفصیلات رینجرز حکام کو دے دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں محکمہ جنگلات کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں جنگلات کی کمی کے باعث کئی ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ مذکورہ اجلاس میں اس حوالے سے اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے گزشتہ روز چیف سیکریٹری سندھ میجر (ر) اعظم سلیمان کی زیر صدارت اجلاس میں محکمہ جنگلات اور رینجرز کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی جبکہ اجلاس کو ویڈیو لنک کے ذریعے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے بھی اس حوالے سے رپورٹ دی۔ اجلاس میں محکمہ جنگلات کے حکام نے جو رپورٹ پیش کی اس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ جنگلات کی ایک لاکھ 23 ہزار ایکڑ سے زائد زمین زیر قبضہ تھی جس میں سے 17 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی واگزار کرائی گئی ہے، تاہم اب بھی ایک لاکھ 6 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی زیر قبضہ ہے جس میں سے زیادہ تر زمین کے مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ قبضہ کرنے والوں میں اکثریت بااثر افراد کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کا موقف ہے کہ محکمہ جنگلات کی اس سے زیادہ زمین زیر قبضہ ہے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ جنگلات کی تمام زیر قبضہ زمین واگزار کرانے کے لئے رینجرز سے مدد لی جائے گی، اس ضمن میں رینجرز کا آپریشن شروع کیا جائے گا، جس میں پولیس بھی رینجرز کے ساتھ ہو گی اور مذکورہ آپریشن بلا تفریق شروع کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے زیر قبضہ اراضی اور اس پر قبضہ کرنے والے افراد کے ناموں پر مشتمل فہرستیں رینجرز حکام کے ساتھ سندھ پولیس اور متعلقہ قانون کے حکام کے سپرد کی گئیں، اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ محکمہ جنگلات کی زیر قبضہ زمین کے جو مقدمات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت انہیں ترجیحی بنیادوں پر نمٹانے کے لئے تمام اضلاع میں خصوصی فاریسٹ کورٹس قائم کی جائیں گی جس کے لئے جلد ہی قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔اس کے علاوہ مختلف اضلاع میں محکمہ جنگلات کی جو تقریباً 64 ہزار 497 اراضی غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی ہے اس کی الاٹمنٹ بھی منسوخ کی جائے گی اور محکمہ جنگلات کی زمین رہائشی مقاصد کے لئے کسی بھی صورت استعمال نہیں ہو گی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ جنگلات کی لاکھوں ایکڑ اراضی زرعی مقاصد کے لئے استعمال ہو رہی ہے جو کہ غیر قانونی ہے، اس میں خصوصاً دریائے سندھ کے دونوں جانب کچے کے علاقے کی اراضی بھی شامل ہے، جس سے سندھ میں جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ جنگلات کی جو زمین زرعی مقاصد کے لئے استعمال ہو رہی ہے اس کا بھی خاتمہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کی زمینوں پر گزشتہ کئی دہائیوں سے بااثر افراد کا قبضہ ہے اور اس ضمن میں مختلف ادوار میں زمین واگزار کرانے کے فیصلے کئے گئے لیکن اس میں متعلقہ حکومتوں کو کامیابی نہیں ہو سکی تھی۔ اس مرتبہ مذکورہ آپریشن میں رینجرز کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں محکمہ جنگلات کی ایک لاکھ 6 ہزار ایکڑ سے زائد جس زمین کے اعداد و شمار پیش کئے گئے اس میں سے ضلع جامشورو میں 14 ہزار 17 ایکڑ محکمہ جنگلات کی زمین زیر قبضہ ہے جن میں بااثر افراد کے علاوہ ملک ایک بڑی تعمیراتی کمپنی نے بھی محکمہ جنگلات وجنگلی حیات کی زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے وہ بھی واگزار کرانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جب کہ محکمہ جنگلات کے دیگر اضلاع میں جو زیر قبضہ اراضی ہے اس میں بدین میں 2 ہزار 565 ایکڑ، دادو 4 ہزار 13 ایکڑ، حیدرآباد 412 ایکڑ، گھوٹکی10 ہزار 262 ایکڑ، کشمور9 ہزار 749 ایکڑ، خیرپور 12 ہزار 310 ایکڑ، لاڑکانہ 10 ہزار 57 ایکڑ، ضلع مٹیاری میں 16 ہزار 334 ایکڑ، نوشہروفیروز میں 5 ہزار 927 ایکڑ، سانگھڑ 4 ہزار 953 ایکڑ، ضلع بے نظیر آباد میں 3 ہزار 300 ایکڑ، شکار پور 4 ہزار 935 ایکڑ، سجاول 10 ہزار 831 ایکڑ، ٹھٹھہ 7 ہزار 476 ایکڑ، ٹنڈو محمد خان 210 ایکڑ، عمر کوٹ میں 191 ایکڑ، سکھر میں 5 ہزار 431 ایکڑ اور ضلع ملیر کراچی میں محکمہ جنگلات کی 501 ایکڑ اراضی کو زیر قبضہ ظاہر کیا گیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment