گلگت (امت نیوز)گلگت بلتستان حکومت نے انتہا پسندوں سے تعلقات کے شبہے پر پولیس سمیت تمام سرکاری ملازمین کی چھان بین کا فیصلہ کرلیا ۔اس حوالے سے آئی جی ثنااللہ عباسی نے کہا ہے کہ شدت پسندی میں ملوث پولیس اہلکاروں کی مکمل چھان بین کی جائے گی اب تک ملوث ہونے والے گرفتار پولیس اہلکاروں کی سزا سے دوسرے بھی سبق حاصل کرینگے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شدت پسند عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کردیا گیا اور شدت پسندی میں ملوث عناصر کیخلاف دیامر اور غذر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہے۔ تعلیمی اداروں اور پولیس پر حملہ کرنے والے شدت پسند عناصر کیخلاف ایک بریگیڈ فوج بھی سرچ آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ محرم کیلئے سیکورٹی پلان ترتیب دینے کیلئے ماہر پولیس آفیسرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مدد لی جائے گی۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا محرم میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام اور عمائدین علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرینگے تاکہ دشمن کی سازش ناکام رہے۔ دوسری جانب انسپکٹر جنرل پولیس گلگت بلتستان ثنا اللہ عباسی کی سربراہی میں اجلاس ہوا۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جی بی پولیس میں مزید3 ڈویژن بنائے جائیں گے۔خطر ات کے پیش نظر سکیورٹی ڈویژن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ خطے میں سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کی حفاظت کے لئے ٹورازم ڈویژن بنائی جائے گی۔ آئی جی پی نے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی جو ایک ہفتہ کے اندر ان نئے ڈویژنوں کے مستقل بنیادوں پر قیام کے حوالے سے سفارشات مرتب کریگی۔ سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں حالیہ حملوں کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور فوری کارروائی کی، مجرموں کی گرفتاری کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر اعظم سواتی کے توجہ دلاؤنوٹس کا جواب دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ علاقے میں فورسز کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے، مختلف تھانوں میں 14ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔