واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے خدمات انجام دینے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ’اونروا‘ کی امداد روک دی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکا نے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے بحالی کو فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے دی جانے والی امدادی رقوم روک دی ہے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی فیصلے کو فلسطینی قوم پر حملے کے مترادف قرار دیتے ہوئے امریکی اقدام کی مذمت کی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی ’ ریلیف اینڈ ورکس‘ کو دی جانے والی امداد کو مکمل جائزے کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایجنسی کی کارکردگی ناقص ہے اور اسے دی جانے والی امداد کے ثمرات سامنے نہیں آرہے ہیں۔ امریکا اب یونائیڈڈ نیشن ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی یعنی ’اونروا‘ ( UNRWA) کو مزید کوئی امداد نہیں دے گا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیدر نورٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امدادی کی بندش کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ رواں سال ’اونروا‘ کے لیے رواں سال 6 کروڑ ڈالر کی رضاکارانہ امداد کرے گی تاکہ ایجنسی کے تحت چلنے والے اسکول اور صحت کے مراکز کے بند ہونے کا خدشہ نہ رہے تاہم امریکا چاہتا ہے کہ ایجنسی کے کام کرنے کے طریقہ کار کو وضع ہونا چاہیئے تاکہ اس بات یقینی بنایا جا سکے کہ امدادی رقم درست جگہ استعمال ہو رہی ہے۔دوسری جانب ’اونروا‘ کے ترجمان نے امریکی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایجنسی کے تحت چلنے والے اسکول، صحت کے اور خوراک کے مراکز کا معیار بہترین ہے جہاں حفظان صحت کے تمام اصولوں کی پاسداری کی جاتی ہے۔ پناہ گزینوں کو ایسی سہولیات کوئی اور مہیا نہیں کر رہا ہے۔واضح رہے کہ امریکا ’اونروا‘ کے مجموعی بجٹ کا 30 فیصد ادا کرتا ہے۔ امریکا کے امداد روک دینے سے اب فلسطینی پناہ گزین 3 سو ملین ڈالر کی امدادی رقم سے محروم رہ جائیں گے اور ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔