لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک/ایجنسیاں)ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق پولیس تحقیقاتی رپورٹ میں وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کا ذکر ہی نہیں کیا گیا۔خاتون اول کے سابق شوہرخاورمانیکا کی جانب سے اہلکاروں کو گالیاں دینے کا معاملہ بھی گول کردیا گیا۔ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدابخش نےاس حوالے سے تیار کردہ 11صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا کہ آئی جی پنجاب اور آر پی او نے ڈی پی او پاک پتن کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا نہیں کہا۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پنجاب حکومت نے خاتون اول بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی بیٹی سے مبینہ بدتمیزی کے الزام میں ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کا تبادلہ کیا تھا، جس پر یہ بات سامنے آئی کہ رضوان گوندل کو وزیراعلی ہاؤس بلا کر خاور مانیکا سے معافی مانگنے کا کہا گیا تاہم انہوں نے انکار کردیا۔چیف جسٹس نے اس حوالے سے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ یا اس کے پاس بیٹھے شخص کے کہنے پر تبادلہ ہوا تو یہ درست نہیں، کسی وزیراعلیٰ کے لیے بھی آرٹیکل 62ون ایف کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ایڈیشنل آئی جی پنجاب ابوبکر خدا بخش نے اس معاملے میں دو خواتین سمیت 17افراد سے پوچھ گچھ کرکے جو رپورٹ تیار کی اس میں ڈی پی او پاکپتن کا تبادلہ کرنے میں وزیراعلی ہاؤس کے کردار کا جواب ڈھونڈنے کے ببجائے لکھا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب کلیم امام اور آر پی او نے ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کو خاور مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا نہیں کہا۔رپورٹ کے مطابق سابق ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل نے 2مختلف مؤقف دیئے، خاور مانیکا اور ان کے خاندان کے ساتھ ایک نہیں دو واقعات ہوئے، ایک واقعہ 5 اگست اور دوسرا 23اگست کو ہوا، 23اگست کو خاور مانیکا کو پولیس پوسٹ پر روکنےکی کوشش کی گئی مگرنہ رکے، پولیس کی گاڑیوں نے پیچھا کرکے خاور مانیکا کی گاڑیوں کو روکا، روکنے پر خاور مانیکا نے اپنا تعارف کرایا تاہم اپنی گاڑی کی تلاشی دینے سےانکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں خاور مانیکا کے پولیس سے متعلق گالیاں دینے کا معاملہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔ دریں اثنا سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل اور آرپی او ساہیوال شارق کمال اپنا اپنا بیان حلفی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔دونوں پولیس افسروں نے عدلتی حکم پر بیان حلفی جمع کرایا ہے جس میں واقعہ کے آغاز سے لے کر تبادلے تک کی تمام تر داستان تحریر کی گئی ہے، سپریم کورٹ میں پاکپتن واقعہ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کل بروزپیر ہوگی ،عدالت نے خاتون اول کے سابق شوہر خاور منیکا،وزیراعلی پنجاب کے پی ایس او حیدر ،سی ایس او عمر ، اینٹلی جنس ایجنسی کے اہلکار طارق اور ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر پنجاب شہزاد سلطان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔