اسلام آباد(رپورٹ اخترصدیقی)سابق وزیراعظم میا ں نوازشریف کےخلاف العزیزیہ اورفلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبرایک سے عدالت نمبردومیں منتقلی کےمعاملےکوسپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیاہے اورعدالت سےدرخواست کی گئی ہےکہ تینوں ریفرنسزاحتساب عدالت نمبرایک میں دائرکیےگئےاس لیےفیصلےکےلیے وہی عدالت ہی مجازہےریفرنسزکودوسری عدالت منتقل نہیں کیاجاسکتاہے۔سپریم کورٹ میں دائردرخواست کواگلے ہفتےسماعت کےلیےمقررکیےجانےجبکہ عدالت عالیہ اسلام آبادمیں ملزمان کی سزاؤں کوکالعدم قراردینے کی درخواستوں پر محفوظ کیاگیافیصلہ بھی ستمبرکے دوسر ےہفتےمیں سنائے جانے کا امکا ن ہے۔ہفتے کوچیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال نے نوازشریف کیخلاف زیرسماعت ریفرنسزکی دوسری عدالت منتقلی سےمتعلق فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیاہے ۔ اپنی درخواست میں نوازشریف اور احتساب عدالت کےجج کوفریق بنا تے ہوئے موقف اختیارکیاکہ سپریم کورٹ کےحکم پر نوازشریف کیخلاف تینوں ریفرنسزاسلام آبادکی احتساب عدالت نمبرایک میں دائر کئے گئےتھے،ریفرنسزکی منتقلی سےمتعلق ہائی کورٹ کاحکم سپریم کورٹ کی ہدایات کی واضح خلاف ورزی ہے۔ہائیکورٹ کیس منتقلی کی درخواست میں میرٹ کاجائزہ نہیں لےسکتی تھی، کیس منتقلی کیلئے اٹھائے گئے نکات قانون اورانصاف کےمطابق نہیں تھے، نوازشریف کے وکیل اپنےدلائل میں جج محمد بشیرکی جانبداری یاتعصب ثابت نہیں کرسکے،فریقین نےکبھی بھی ٹرائل میں جج کی غیرجانبداری کااعتراض نہیں کیا، اعلی عدالتوں نےکبھی بھی مشترکہ حقائق کی بنیاد پرمقدمات منتقلی کافیصلہ نہیں کیا کیونکہ مقدمات میں شہادت ریکارڈکرنے والاجج شہادتوں کو بہترسمجھ سکتاہے۔اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ سےجج محمدبشیر کی عدالت میں بھجوائے جانے کے احکامات جاری کیے جائیں تاکہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن کےمطابق باقی دوریفرنسزکابھی سماعت مکمل کرتے ہوئےفیصلہ کرسکیں۔دائر درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ عدالت عالیہ نے کیس کے تمام تر دلائل سنے بغیر ہی فیصلہ دیاہے ۔سپریم کورٹ کے واضح احکامات تھے کہ تینوں ریفرنسزکافیصلہ اسلام آبادکی احتساب عدالت کے جج محمدبشیر کریں اس حوالے سے ان کی مدت ملازمت میں بھی توسیع کی گئی اور دیگر امور پر بھی ان کورہنمائی فراہم کی گئی ،عدالتی احکامات پر قومی احتساب بیوروریفرنسزپر ہونے والی پیش رفت سے بھی سپریم کورٹ کومسلسل آگاہ کررہی ہے اور اس بارے رپورٹس جمع کرائی جارہی ہیں ۔جج محمدبشیر چونکہ پہلے ریفرنس کی سماعت کے بعدتمام ترحقائق اور واقعات سےبھی بخوبی واقف ہیں اس لیے وہ بہتر اندازمیں سپریم کورٹ کےاحکامات کی روشنی میں فیصلہ دینے کے اہل ہیں ۔درخواست میں بعض عدالتی فیصلوں کابھی حوالہ دیا گیا ہے اوربتایاگیاہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی ہے اور عدالت عالیہ سپریم کورٹ کےاحکامات کےبعداس طرح کےفیصلہ دینےکی مجازنہ ہےاس لیے عدالت عالیہ کے فیصلے کوکالعدم قرار دیاجائے اور معاملہ دوبارہ سے جج محمدبشیر کوارسال کیاجائے۔درخواست کے ساتھ ضروری ریکارڈ بھی لف کیاگیاہے ۔واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلے کے بعدنوازشریف نےاپنےخلاف دیگر دو ریفرنسزکی سماعت دوسری عدالت منتقلی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد 7اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریفرنسز دوسری عدالت میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔