ینگون(امت نیوز) میانمار کے حکام نے دارالحکومت کے ساحل کے قریب پراسرار انداز میں تیرتے ہوئے آسیب زدہ بحری جہاز کا معمہ حل کر لیا ہے۔ سیم رتولنگی پی بی 1600 ایک بڑا، خالی و زنگ آلود مال بردار بحری جہاز ہے جسے برمی مچھیروں نے لاوارث حالت میں دیکھا تھا۔ میانمار کی بحریہ کے مطابق یہ بحری جہاز توڑنے کیلئے بنگلا دیش لے جایا جا رہا تھا کہ خراب موسم کے باعث جہاز کھلے سمندر میں ایسے ہی چھوڑ دیا گیا جس کے بعد یہ سمندر پر تیرتا ہوا میانمار کی حدود میں پہنچ گیا۔580 فٹ طویل یہ جہاز2001 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کی لمبائی 580 فٹ ہے۔میانمار کی بحریہ کے مطابق اس جہاز کو کسی اور جہاز کی مدد سے کھینچا جا رہا تھا کیونکہ انھیں جہاز کے سر کی جانب سے2 تاریں ملی ہیں اور بعدازاں انہیں جہازوں کو کھینچنے والی ایک کشتی میانمار کے ساحل سے 80 کلو میٹر کے فاصلے پر مل گئی۔کشتی پر سوار عملے کے 13 انڈونیشیائی افراد سے پوچھ گچھ سے معلوم ہوا کہ وہ اس کشتی کے ذریعے بحری جہاز کو 13 اگست سے کھینچ رہے تھے تاکہ اسے توڑنے کیلئے بنگلا دیش منتقل کیا جاسکے ،راستے میں خراب موسم کی وجہ سے کشتی کے ساتھ جڑی تاریں ٹوٹ گئیں جس پر انہوں نے جہاز کو لاوارث چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔اس جہاز کے مالک کا تعلق ملائشیا سے ہے۔اس جہاز کی نقل و حرکت آخری بار 2009 میں تائیوان کے ساحل کے قریب ریکارڈ کی گئی تھی۔