اسلام آباد (محمد فیضان) سپریم کو رٹ نے وفاقی وزارتوں اور فیڈرل بورڈآف ریونیو کو حکم دیا ہے کہ افسران اور دیگر سٹاف کے زیر ا ستعما ل تما م سرکاری گا ڑیوں کے استعمال سے متعلق رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی جا ئے، رپورٹ میں ان گا ڑیوں کے فیول اور مرمت پر ا ٹھنے والے اخراجات بھی شا مل کیے جا ئیں۔ چیف جسٹس جسٹس ثا قب نثار کی سربرا ہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس ا عجا ز ا لا حسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے یہ حکم فیڈرل بورڈ میں افسران کے زیر ا ستعمال سرکاری اور سمگل شدہ ضبط کی گئی گاڑیوں کے استعما ل سے متعلق لیے گئے سو موٹو کیس اور اور دا ئر پٹیشن پر جاری کیا ۔ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی وزارتوں اور فیڈرل بورڈ آف ریو نیو میں ان ٹائٹل منٹ نہ ہونے کے باوجود افسران کی جا نب سے لگژری گا ڑیوں لینڈ کروزر،پراڈو ،پیجرو اور ایس یو وی گاڑیوں کے استعمال کی جا نب عدالت عظمیٰ کی توجہ دلا ئی گئی تھی جبکہ چیف جسٹس نے بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں لگژری اور ضبط شدہ سمگل گا ڑیوں کے سرکاری ا ستعمال سے متعلق سومو ٹو نوٹسزلے رکھے ہیں ان میں وہ گا ڑیاں بھی شا مل ہیں جو کا بینہ ڈویژن کی طر ف سے وزارتو ں اور ایف بی آر کو فراہم کی گئیں اور جن کی محکمانہ سطح پر خریداری کی گئی ہے۔ عدالت عظمی ٰ نے حکم دیا ہے کہ رپورٹ ہر ماہ کی تین تا ریخ تک عدالت میں جمع کرا ئی جا ئے۔ عدا لت عظمیٰ کے حکم پر فیڈرل بورڈ آ ف ریونیو کی ممبر ایڈمن نے تمام فیلڈ فا رمیشنز کو بشمول کسٹمز کلکٹریٹس اور ڈائریکٹو ریٹ انٹیلی جنس کسٹمز،آرٹی اوز، ایل ٹی یوز ،سی آرٹی ااوزکو ہدایت کی ہے کہ وہ سرکاری گاڑیوں کے استعما ل سے متعلق تمام ریکارڈ ہر ماہ کی یکم تا ریخ تک فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہیڈکوارٹر بھیج دیں۔ سپریم کورٹ کے حکم نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سمیت تمام وزا توں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اگر عدا لت عطمیٰ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور زارتوں کی جانب سے بھیجے گئے گاڑیوں کے استعمال کی چھان بین شروع کر دی تو افسران کی ا کثریت کے سرکاری گا ڑیوں کے غیر قا نونی طور ا ستعمال میں ملوث نکلنے کا خدشہ ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرا ئع نے’’ا مت‘‘ کو بتا یا ہے کہ گاڑیوں کی رپورٹس پر افسران کی بڑی تعداد گرفت میں آئے گی، اس وقت ایف بی آر میں محکمہ کسٹمز کے افسران بالخصوص بڑی گاڑیاں استعما ل کررہے جونہ صرف یہ گا ڑیاں ذاتی کاموں کے لیے استعمال کرتے ہیں بلکہ چھٹیوں کے دوران اپنے آبائی گھروں کو جانے کے لیے بھی انہیں استعمال کرتے ہیں اور اس میں سرکاری فیو ل استعمال کیا جا تا ہے ۔