کراچی (اسٹاف رپورٹر)چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار کو کراچی میں مصروف ترین دن گزارا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت کے ساتھ ساتھ دفتری امور سر انجام دئیے۔کراچی جم خانہ میں اہلیہ کے ہمراہ ظہرانے میں شرکت کی اور وکلاسے ڈیم فنڈمیں رقم جمع کرانے کی اپیل کی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثارنے سیاسی جماعتوں کی تنقید پر کہا ہے کہ انہوں نے اسپتال نہیں بلکہ اس سب جیل پر چھاپہ مارا تھا ، جسے حکومت نوٹی فکیشن میں سب جیل قرار دے چکی ہے ۔انہوں نے یہ رد عمل صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں دیا جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ اسپتال پر چھاپے کے حوالے سے سیاسی جماعتیں ان پر تنقید کر رہی ہیں۔صحافیوں نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ کراچی آکر آپ کو کیسا لگا، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کراچی آکر پہلے سے صاف لگا۔میڈیا سے گفتگو کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے ریسٹ ہاؤس پہنچے، جہاں انہوں نے کچھ دیر قیام کیا اور بعد ازاں وہ اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار سےسپریم کورٹ بار کے نائب صدر فریداحمد دایوسے ملاقات بھی کی دوران ملاقات بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری رہی ۔ فرید احمد دایونے چیف جسٹس سےشکایت کی کہ سندھ کےلا کالجزکےپرنسپل اور بورڈ آف گورنرزکی تقرری سیاسی بنیادپرکی گئی ہے۔ اندرون سندھ 18سے20 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ جاری ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ان امور کو آئندہ دورے پر دیکھیں گے۔