تلخی بڑھنے پر امریکہ کو رام کرنے کیلئے شاہ محمود سرگرم

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ امت نیوز) نئے پاکستان کی تشکیل کے ساتھ ہی امریکہ سے بڑھنے والی تلخی معمول پر لانے کیلئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سرگرم ہوگئے۔ واشنگٹن کی جانب سے 30 کروڑ ڈالر کی مبینہ فوجی امداد روکے جانے کے بعد اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہماری امداد نہیں، بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی وہ رقم روکی ہے، جو پاکستان دہشت گردی کے خلاف خرچ کرچکا ہے اور یہ پیسہ ہمارا ہے، جسے واشنگٹن نے واپس کرنا تھا۔ 5ستمبر کو دورے پر آنے والے امریکی وزیر خارجہ پومپیو سے بات کریں گے۔ کوشش ہوگی کی باہمی عزت و احترام کا رشتہ قائم کرتے ہوئے تعلقات کو بہتر بنائیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹاگون نے پاکستان کی 30کروڑ امداد روکنے کا اعلان کیا تھا۔اس سے قبل کانگریس بھی 50کروڑ ڈالر کی کٹوتی کر چکی ہے۔ اس طرح رواں برس پاکستان کی روکی گئی امداد80 کروڑ ڈالر ہوچکی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی بندش سابقہ دور سے ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں۔ پچھلی حکومت کا یہ حال تھا کہ کوئی گفت وشنید نہیں کی گئی اور بالکل تعطل تھا اور یہی ہمارے سامنے آغاز ہے کہ کس طرح اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر آگے بڑھیں۔اب امریکی وزیر خارجہ سے نئے رشتے پر بات ہوگی اور ان کی خدمت میں اپنا نکتہ نظر پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو میں وزیراعظم عمران خان کو دی جانے والی بریفنگ ملکی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی سیکورٹی چیلنجز کا سامنا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھ کر آگے بڑھیں۔ جلال آباد میں قونصل خانے کی بندش کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ہم نے خود اٹھایا، کیونکہ وہاں سیکورٹی تحفظات سامنے آئے تھے۔ کابل سے انتظامات بہتر بنانے کیلئے کہا ہے۔ اس معاملے پر کل صبح ساڑھے10 بجے افغان وزیر خارجہ مجھے کال کریں گے، تاہم ہر بات کو سازش کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر کی کال آئی اور طے ہوا کہ بعد میں بات ہوگی، جس سے ایک نئی اوپننگ ہمارے سامنے آرہی ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نائجیریا میں گرفتار پاکستانیوں تک قونصل رسائی ہوئی ہے اور وہاں کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک کشتی تیل اسمگل کررہی تھی، جس کے خلاف آپریشن کیا گیا اور 2 پاکستانی بھی زد میں آئے۔ اس لیے قانون کو دیکھ کر جو ممکن ہوگا مدد کریں گے۔

Comments (0)
Add Comment