ایشین گیمز میں شرمناک کارکردگی کے ذمہ دار اسپورٹس حکام قرار

اسلام آباد(اویس احمد)سابق کھلاڑیوں اور کھیلوں کے ماہرین نےایشین گیمز میں پاکستانی دستے کی شرمناک کارکردگی کا ذمہ دار پاکستان اسپورٹس بورڈحکام کو قرار دیتےہوئےکہاہےکہ بورڈحکام کی نااہلی، کرپشن اور اقربا پروری کے باعث نہ صرف کھیلوں کے میدان میں پاکستان کی کارکردگی تیزی سےگررہی ہے، بلکہ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی بھی ہو رہی ہے۔ انڈونیشیا میں ہونے والی ایشین گیمز 2018 میں 358 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل بھاری بھرکم قومی دستہ تربیت، سفر و رہائش کی مد میں قومی خزانے پر کروڑوں روپے کا بوجھ ڈالنے کے باوجود صرف کانسی کے 4تمغے حاصل کر سکا اور پاکستان مجموعی طور پر 34ویں پوزیشن پر رہا اور نیپال، مکائو اور کمبوڈیا جیسے ممالک کی کارکردگی بھی پاکستان سے بہتر رہی۔ قومی کھیل ہاکی میں بھی کوئی میڈل لینے میں ناکام رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ایس بی حکام کی نااہلی اور کرپشن کے باعث گزشتہ تقریباً ایک دہائی سے کھیلوں میں کارکردگی تنزلی کا شکار ہے۔ پی ایس بی کو اس عرصے میں تقریباً دو ارب روپے کے فنڈز فراہمی کے باوجود کھیل مقابلوں میں پاکستان کی کارکردگی تیزی سے نیچے جا رہی ہے، جو پی ایس بی حکام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے قومی فٹ بال ٹیم کے سابق منیجرعرفان خان نیازی کا کہنا تھا کہ ایشین گیمز میں پاکستان کی ناکامی کی بنیادی وجہ گراس روٹس لیول پرکھیلوں کےلیےسہولیات کا فقدان ہے۔ کھیلوں کےلیےمختص بجٹ کا 80فیصد حصہ انفرا اسٹرکچرپرخرچ ،بقیہ 20 فیصدکا اکثر حصہ کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے اور کھیلوں کے لیے محض 5 فیصد ہی بچتا ہے۔ پاکستان اسپورٹس بورڈ اس وقت ایک سفید ہاتھی بن چکا ہے نئی حکومت کوچاہیےکہ ا اس میں صفائی کرے، ورنہ کرپشن ختم نہیں ہو سکے گی اور کھیلوں میں پاکستانی کارکردگی مزید تنزلی کا شکار ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میں کھیلوں میں خراب کارکردگی کا الزام اسپورٹس فیڈریشنز کو نہیں دوں گا، کیوں کہ ان کے پاس فنڈز نہ اختیارات ہیں۔ فیڈریشنز کو بجٹ اور اختیارات دیے جائیں پھر کارکردگی کی توقع رکھی جائے۔ پی ایس بی اور صوبائی اسپورٹس بورڈز حکام فنڈز اور اختیارات کے مالک بنے بیٹھے ہیں،اگریہی لوگ کام کریں گےتونئی حکومت اور نئی منسٹربھی کوئی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہیں گی۔ روئنگ مقابلوں میں ایشین میڈلسٹ شاہدنذیرنے بتایا کہ بدقسمتی سے فیڈریشنز اور اسپورٹس بورڈ پر جعلی لوگ قابض ہیں جو مل کر کھاتے ہیں، کھیلوں کے بارے میں کچھ جانتے ہیں نہ ہی انہیں پرواہ ہے نتیجے میں بدنامی پاکستان کی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرک پاس افسران ڈائریکٹر بنے ہیں، جنہوں نے کھیلوں کو تباہ کر دیا ہے۔ کرپٹ عناصر بھی کھیلوں کی تنزلی کی بڑی وجہ ہیں۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈیپوٹیشن پر ایسے لوگ تعینات ہیں جن کی ذاتی فائل تک موجود نہیں۔ شاہد نذیر نے نومنتخب وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا اور وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ قومی کھیلوں میں بہتری لانے کے لیے پی ایس بی میں موجود کالی بھیڑوں کا صفایا کیا جائے۔ قومی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان کرنل (ر) مجاہد اللہ ترین نے بھی ایشین گیمز میں مایوس کن کارکردگی کی ذمہ داری ڈائریکٹر جنرل عارف ابراہیم اور پی او اے کے صدر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عارف حسن پر ڈال دی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ سے نئی سپورٹس پالیسی پر عملدرآمد کروانے کی بھی درخواست کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کیا ملک میں کھیلوں کا اتنا ٹیلنٹ ہونے کے باوجود ہمارے کھلاڑیایک بھی سونے کا تمغہ بھی حاصل نہ کر سکے، وزیراعظم تحقیقات کے لئے انکوئری کمیٹی تشکیل دیں،انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں اس شخص کو پاکستان سپورٹس بورڈ کا ڈائریکٹر جنرل لگا دیا جاتا ہے جس کا سپورٹس کے ساتھ، ساتھ، دور، دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا۔ایشین گیمز میں پاکستانی دستہ 358 کھلاڑیوں اور افراد پر مشتمل تھا جو صرف چار کانسی کے تمغے جیتنے میں کامیاب ہو سکا، حالانکہ 2014 میں جنوبی کوریا کے شہر انچن میں ہونے والی ایشین گیمز میں پاکستانی دستہ 182 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل ہونے کے باوجود پاکستان سونے کا ایک، چاندی کا ایک اور کانسی کے تین تمغے حاصل کرکے 23 ویں نمبر پر رہا تھا۔ پاکستان نے پہلی مرتبہ 1954 میں منیلا، فلیپائن میں ہونے والی ایشین گیمز میں حصہ لیا تھا۔ ایشین گیمز میں پاکستان اب تک 199 میڈل جیت چکا ہے جن میں 38 سونے کے، 49 سلور، جبکہ 78 کانسی کے تمغے شامل ہیں۔

Comments (0)
Add Comment