حکومت سندھ کی مالی حالت بہتر ہونے لگی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی حکومت کی جانب سے حکومت سندھ کو گزشتہ مالی سال کے بقایا جات کی مد میں تقریباً 38ارب روپے جاری کرنے کے بعد صوبائی حکومت کی مالی پوزیشن بہتر ہونا شروع ہوگئی ہے ۔ ترقیاتی منصوبوں کے لئے 27ارب روپے جاری کرنے، عیدالاضحیٰ کے باعث سرکاری ملازمین کو اگست کی پیشگی تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں تقریباً 39ارب روپے خرچ ہوجانے کے بعد بھی سندھ حکومت کا اکاؤنٹ 24 ارب روپے سے زائد سرپلس ہو گیا ہے ،تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے رواں ماہ آئندہ 9 ماہ کا بجٹ منظور ہونے تک محکمہ خزانہ کو اخراجات میں احتیاط برتنے کےے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ اس ضمن میں باخبرذرائع کا کہنا ہے نگران صوبائی حکومت کے دوران گزشتہ مالی سال 2017-18 کے آخری مہینے میں حکومت سندھ کو سخت مالی بحران کا سامنا تھا، جس کے باعث صوبائی حکومت کو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات کی ادائیگیوں کے لئے اسٹیٹ بینک کے 20 ارب روپے کے اوور ڈرافٹ کا سہارا لینا پڑا تھا اور اس وقت صوبائی حکومت نے بعض اخراجات کی ادائیگیاں بھی روک لی تھیں۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مالی بحران کی اہم وجہ وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں سندھ کو اپنے حصے کے مقابلے میں تقریباً105 ارب روپے کم جاری کرنا تھا ،تاہم 17جون کے بعد وفاق نے اس ضمن میں فنڈز جاری کرنا شروع کئے اور 30جون کو وفاق نے جو 15روزہ قسط کی مد میں فنڈز جاری کئے ،اس کے بعد یکم جولائی 2018 کو رواں مالی سال 2018-19 کی حکومت سندھ کی شروعات تقریباً 8 ارب روپے سرپلس اکاؤنٹس سے ہوئی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے جولائی کے مہینے میں بھی بقایاجات کی مد میں فنڈز جاری کئے ،جبکہ 15 اگست کو گزشتہ مالی سال کے بقایا جات کی مد میں وفاق سے تقریباً 38 ارب روپے جاری ہونے کے بعد سندھ کی مالی پوزیشن بہتر ہونا شروع ہوگئی ہے ،جبکہ گزشتہ مالی سال کے بقایات کی مد میں مزید 10سے 15 روپے تک وفاق کی جانب رہتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کہنا ہے کہ 25جولائی کو عام انتخابات کا مرحلہ پورا ہوجانے کے بعد 26جولائی کو رواں مالی سال کے جاری ترقیاتی منصوبوں کی مد میں تقریباً 24 ارب روپے جاری کئے گئے تھے اور اب تک مذکورہ مد میں تقریباً 27 ارب روپے جاری کئے گئے ہیں ،جبکہ 22 اگست کو عیدالاضحیٰ کے باعث حکومت سندھ سرکاری ملازمین کو اگست کے مہینے کی تنخواہیں بھی پیشگی جاری کرچکی ہے ،جس کے باعث رواں ماہ حکومت سندھ کی تنخواہوں کی ادائیگی کی مد میں بھی رقم خرچ نہیں ہوگی ۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حاضرسروس سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن وغیرہ کی مد میں 36سے 39 ارب روپے تک کے اخراجات ہوئے ہیں ،جو حکومت سندھ اداکرچکی ہے اس کے باوجود بھی اس وقت حکومت سندھ کا اسٹیٹ بینک کااکاؤنٹ24 ارب روپے سے زائد سرپلس ہے۔ مذکورہ ذرائع کاکہنا ہے کہ ستمبر کے مہینے میں وفاق سے اور پندرہ روزہ اقساط میں مزید فنڈز جاری ہونے سے مالی پوزیشن بہتر ہوگی اور ستمبر کے مہینے میں حکومت مختلف بقایاجات کی میں بھی ادائیگیاں کرے گی تاہم دیگر ذرائع کا کہناہے کہ یکم اکتوبر 2018 سے 30جون 2019تک رواں مالی سال کا 9 ماہ کا بجٹ حکومت سندھ رواں ماہ سندھ اسمبلی میں پیش کرکے منظور کرنا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں صوبائی محکمہ خزانہ کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ ستمبر کے مہینے میں اخراجات کے معاملے احتیاط سے کام لیا جائے تاکہ یکم اکتوبر سے حکومت سندھ اس پوزیشن میں ہوکہ ترقیاتی منصوبوں کے لئے زیادہ فنڈز جاری کئے جائیں۔ اس کے علاوہ مختلف محکموں کے نان سیلری غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں بھی فنڈز جاری ہوسکیں۔

Comments (0)
Add Comment