کراچی(رپورٹ:ارشادکھوکھر)وفاقی حکومت نے سندھ انتظامی امور میں گورنر سندھ کا اثرو رسوخ بڑھانےکیلئے سندھ کی انتظامیہ وپولیس میں پسند کے افسران کی تعیناتی اور حکومت سندھ کے بااعتماد افسران کو ہٹانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔حکومت سندھ نے وفاق کی جانب سے مشاورت کے بغیر سینئر افسران کے دوسرے صوبوں میں تبادلوں کو 1993کی پالیسی کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے ۔چیف سیکریٹری سندھ کو اس ضمن میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو لیٹر ارسال کرنےکے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ معاملہ ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کے باوجود پیر کو سندھ کابینہ کے اجلاس میں بھی زیر بحث آسکتا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں 10برس سے زائد مدت سے خدمات انجام دینے والے گریڈ 21اور 20 کے 6افسران کے دیگر صوبوں میں تبادلوں پر سندھ کے اعلیٰ حکام نے شدید بے چینی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کا مذکورہ عمل 1993میں اس وقت کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ، گورنروں ، چیف سیکریٹریوں کے مشترکہ اجلاس میں افسران کی تقرری و تبادلوں کےحوالے سے ایگریمٹ پالیسی نافذ کی گئی تھی ۔اس کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن صوبوں میں تعینات وفاقی کیڈر کے افسران کے تقررو تبادلے متعلقہ صوبائی حکومت کی مشاورت سے کرسکتی ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ اس وقت یہ معاملہ حکومت پنجاب نے اٹھایا تھا جب شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب بنے تھے۔اس وقت پیپلزپارٹی کی وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت سے مشاورت کے بغیر چیف سیکریٹری پنجاب کو تبدیل کیا تھا ۔حکومت سندھ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کو انتظامی طور پر مفلوج کرنے اور مرضی کے افسران کو سندھ میں تعینات کرکے سندھ کے انتظامی امور پر کنٹرول چاہتی ہے تاکہ وہ افسران سندھ میں وزیر اعلیٰ سندھ کے بجائے پی ٹی آئی کے گورنر سندھ کی ٹیم کا حصہ بن کر مختلف امور میں ان کی پزیرائی کریں ۔صوبائی حکومت کے ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی حکومت کا یہ رویہ خود اس کے مفاد میں نہیں۔ایسی صورتحال میں صوبائی حکومت انتظامی امور میں وفاقی کیڈر کے افسران کے مقابلے میں صوبائی کیڈر کے ایکس پی سی ایس و سیکریٹریٹ گروپ کے افسران کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے ان پر انحصار بڑھا سکتی ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کو اس بات پربھی حیرت ہے کہ وفاقی حکومت نے پوچھے بغیر دیگر افسران کے ساتھ ساتھ ان کے پرنسپل سیکریٹری کا بھی تبادلہ کردیا جو اخلاقی طورپر درست نہیں۔ ذرائع کاکہنا ہے کہ حکومت سندھ انتظامی ٹیم کا اہم حصہ رہنے والے افسران کے تبادلے کرانے میں سندھ انتظامیہ کے اعلیٰ ترین افسر کا بھی پس پردہ ہاتھ ہے جو سندھ میں ایسی انتظامی ٹیم بنانے میں مصروف ہے جو حکومتی اقدامات کے بجائے انہیں زیادہ اہمیت دیں ۔وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ افسران کے تقررو تبادلوں کا مقصد سندھ انتظامیہ کو مفلوج کرنا نہیں بلکہ بہتر بنانا ہے ۔10برس سے زائد عرصے سے ایک ہی صوبے میں خدمات انجام دینے والے افسران کے تبادلے کئے گئے ہیں ۔یہ تبادلے صرف سندھ نہیں کئے گئے بلکہ خیبر پختون اور پنجاب حکومتوں میں خدمات انجام دینے والے افسران بھی تبدیل کئے جا چکے ہیں ۔