کراچی (رپورٹ:عظمت علی رحمانی/ اقبال اعوان) سینکڑوں انسانوں کے قتل میں ملوث راؤ انوار کیخلاف گرینڈ جرگے میں ہزاروں لوگ امڈ آئے ۔سہراب گوٹھ میں دن 11 بجے سے شام 6 بجے تک جاری پروگرام کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ قاتل پولیس افسر کی ضمانتیں منسوخ اور شوٹرز گرفتار نہ کئے گئے تو محرم الحرام کے بعد ملک گیر احتجاج کیا جائے گا ۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود، جرگہ عمائدین محمود خان محسود،ایم این اے سیف الرحمن محسود و دیگر نے خبردار کیا کہ حکومت نے جعلی مقابلہ ماسٹر کو گرفتار نہ کیا تو کراچی میں اسی مقام پر پھردھرنا دیا جائے گا ،جہاں پہلے دیا گیا تھا ،تاہم یہ غیرمعینہ ہوگا۔ حکام جیلیں بھر سکتے ہیں ،لیکن لوگ اس وقت تک نہیں اٹھیں گے ،جب تک قاتل پولیس افسر کی ضمانت منسوخ کرکے اسے جیل میں نہیں ڈالا جاتا اور اس کے شوٹر ساتھی پکڑے نہیں جاتے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں گرینڈ جرگہ عمائدین کی جانب سے حکومت کے خلاف تمام ممبران جرگہ کو جمع کرکے طے کیا گیا تھا کہ الیکشن گزر گئے ہیں اور اب تک حکومت کی جانب سے نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ۔اس کیس میں ملوث سابق ایس ایس پی راؤ انوارکو ضمانت پر رہائی مل چکی ہے ،لہذا ہمیں بھر پور احتجاج کرنا چاہئے ،جس پر جرگہ عمائدین میں طے پایا کہ فی الحال ایک احتجاجی جلسہ رکھتے ہیں ،تاکہ تمام کارکنان کو پیغا م دیا جائے اور اس کے ذریعے پھر اگلے لائحہ عمل کا بھی اعلان کیا جائے ،جس کے بعد گزشتہ روز جلسہ منعقدکیا گیا ،جس میں نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کے علاوہ اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری یونس بونیری ،گرینڈ جرگہ کے عمائدین نے شرکت تھی ،جن میں محمود خان محسود ،ایم این اےسیف الرحمن محسود ،حاجی کرم علی خان محسود ،حاجی لیاقت محسود ،پپری سے حاجی بانود خان اور حاجی عطا للہ خان ،ظفر محسود سمیت دیگر شریک ہوئے ،اس میں نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے مایوس ہو چکےہیں ۔پہلے والوں نے بھی کچھ نہیں کیا اور اب والے حکمران بھی چپ ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہاں صرف بدمعاشوں کو تحفظ ہے، مظلوموں کی دادرسی کے لئے کوئی بھی نہیں ہے ،اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم احتجاج کریں گے اور اس کے بعد حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہو گی ،گرینڈ جرگہ منعقد کرنے والے محمود خان محسود نے کہا کہ ہم محرم الحرام کےبعد بھر پور احتجاج کریں گے ،کیوں کہ ملیر میں تاحال راؤ انوار کا راج چل رہا ہے اور قاتل پولیس افسردندناتا پھر رہا ہے اگر راؤ انوار کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں اور ا س کے شوٹروں کو گرفتار نہ کیا گیا تو محرم الحرام کے بعد جیلیں بھر ی جاسکتیں ہیں ،مگر کسی صورت بھی احتجاجی دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا ،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اوپر کارکنان کا پریشر ہے کہ حکومت تو کسی بھی طرح تعاون نہیں کر رہی۔ ایساکب تک ہوگا کہ ہم ہی ہر بار تعاون کریں ، سب نے وعدے کئے ،مگر کسی نے بھی انہیں پورا نہیں کیا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ راؤ انوار کو دی گئیں سہولتیں واپس لی جائیں اور اسے گرفتار کیا جائے ۔ گرینڈ جرگے میں عمائدین، مشیران کے علاوہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنما، شہر بھر سے پشتو بولنے والے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔ لاپتہ افراد کے لواحقین نے اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں ،جب کہ راؤ انوار کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں مارے جانے والوں کی جانب سے بھی اپنے شہدا کی تصاویر والے پینا فلیکس جلسہ گاہ میں لگا رکھے تھے اور اس موقع پر کارکنان نے پولیس اور راؤ انوار کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ واضح رہے کہ اس علاقے میں آخری بار پشتون تحفظ موومنٹ نے پروگرام کیا تھا۔ اور نقیب اللہ کیس کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ممکنہ طور پر ہنگامہ آرائی اور سپر ہائی وے بلاک کرکے دھرنا دینے کے خدشات پر پولیس نے اس بار خصوصی بندوبست کیا تھا۔ واٹر کینن موبائلوں کی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھیں ،جبکہ بھاری نفری لگائی تھی تاہم صورتحال مجموعی طور پر پر امن رہی۔ رہنمااسٹیج سے بار بار اعلانات کرتے رہے کہ پروگرام میں اشتعال انگیزی نہ پھیلائی جائے۔ ابھی محرم کے مہینے کے آخر تک کی مہلت دے رہے ہیں۔ اس کے بعد احتجاج کی کال دیں گے۔ گرینڈ جرگے کے رہنما شرکا کو تسلی دیتے رہے کہ وہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں قرار داد پیش کرکے زور دیں گے کہ راؤ انوار کی ضمانت منسوخ کرکے اسے جیل بھیجا جائے۔ اور کیس میرٹ پرچلایا جائے۔