کراچی (رپورٹ:نواز بھٹو)محکمہ سماجی بہبود نے غیر فعال اور رجسٹریشن کی تجدید نہ کروانے والی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ،سندھ میں 10 ہزار سے زائد این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ ہونے کا امکان ۔محکمے کے پاس 12 ہزار رجسٹرڈ این جی اوز کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ایک سال گزر گیا 29 شیلٹر ہوم تعمیر نہ ہو سکے اور 15 کروڑ روپےخزانے میں واپس چلے گئے، 5 کروڑ کا کوئی حساب نہیں۔محکمہ سماجی بہبود صوبے میں غیر فعال اور رجسٹریشن کی تجدید نہ کروانے والی این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،جس کے 10 ہزار سے زائد این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ اس سلسلے میں تمام این جی اوز کو نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں ،جس میں انہیں اپنے کوائف 30 روز کے اندرارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کوائف موصول نہ ہونے کی صورت میں ان این جی اوز کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی۔ دوسری جانب حکومت سندھ کی طرف سے مسلسل نظر انداز کئے جانے کے باعث محکمہ سماجی بہبود غیر فعال ہو گیاہے۔2011 میں چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کے قیام کے لئے سندھ اسمبلی سے بل منظور کروایا گیا ،لیکن حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث اس کا نوٹیفکیشن 2014 میں جاری کیا گیا ،لیکن اس کے باوجود تا حال چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کا قیام عمل میں نہیں لایا جا سکا ۔اتھارٹی کے قوانین میں یہ واضح طور پر موجود ہے کہ سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہو گی،اور سہہ ماہی اجلاس منعقد ہوں گے ،لیکن نہ کمیٹی بنی اور نہ آج تک اجلاس منعقد ہو سکا ہے۔مالی سال 18-2017 میں محکمہ سماجی بہبود کے زیر انتظام اسٹریٹ چلڈرن کے تحفظ کے لئے صوبے میں 29 شیلٹر ہوم تعمیر کرنے کے لئے 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے سال گزر گیا ایک بھی شیلٹر ہوم تعمیر نہیں ہو سکا ۔15 کروڑ روپے خزانے میں واپس چلے گئے اور 5 کروڑ روپے کا کوئی حساب نہیں ہے۔ حاصل دستاویزات کے مطابق صوبے میں اس وقت 12 ہزار رجسٹرڈ این جی اوز موجود ہیں ،لیکن محکمہ سماجی بہبود کے پاس ان کا کوئی بھی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت صوبے میں 15 فیصد این اوز فنکشنل ہیں ،لیکن محکمہ سماجی بہبود کے ریکارڈ میں 30 فیصد این جی اوز متحرک ہیں ،لیکن ان کا بھی کوئی ڈیٹا موجود ہے اور نہ ہی محکمے کے پاس غیر ملکی فنڈز سے چلنے والی این جی اوز کا کوئی ریکارڈ موجود ہے۔ یتیم خانوں سے متعلق محکمہ سماجی بہبود کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے اور محکمہ یہ بھی نہیں جانتا کہ کتنی این جی اوز کے زیر انتظام یتیم خانے چلائے جا رہے ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق محکمہ سماجی بہبود کے زیر انتظام 5 دارالامان کام کر رہے ہیں جن میں سے حیدرآباد، لاڑکانہ اور سکھر کے دارالامان محکمہ کے زیر انتظام فنکشنل ہیں جبکہ کراچی کا دار الامان ایک این جی او کے سپرد کیا گیا ہے اور شہید بے نظیر آباد میں قائم دارالامان غیر فعال ہے جس سے متعلق حکومت سندھ کوئی انتظام نہیں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سیکریٹری سماجی بہبود طحہٰ فاروقی کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ محکمے کے پاس این جی اوز کے حوالے سے کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے،این جی اوز کا ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے جس کے بعد میں ویب سائٹ پر رکھ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا اسٹریٹ چلڈرن کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں 30 ستمبر تک ہیلپ لائن قائم کر دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اس محکمے میں ان کی تعیناتی ہوئی ہے وقت لگے گاسب کچھ ٹھیک کرنے میں اور جلد محکمے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر دیں گے۔