رپورٹ گرینڈ الاٹمنٹ-کے پی ٹی مینجر اسٹیٹ نے کرپشن کی تصدیق کردی

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) کراچی پورٹ ٹرسٹ کے منیجر اسٹیٹ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی زمین پورٹ گرینڈ کے لئے دینے میں کرپشن کا اعتراف کرلیا۔جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بابر غوری کے دست راست اور سابق منیجر اسٹیٹ راشد اکرام سے مزید تفتیش کا فیصلہ کیا ہے ۔اس ضمن میں انہیں طلب کرنے کا نوٹس جلد ارسال کیا جائے گا۔ ایف آئی اے کے حتمی نوٹس پر طلب کئے جانے والے موجودہ منیجر اسٹیٹ مظہر جتوئی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ دو سے تین برس قبل ہی منیجر اسٹیٹ کی حیثیت سے تعینات ہوئے ہیں جبکہ کی پی ٹی کی زمینیں بشمول پورٹ گرینڈ اور دیگر مقاصدکے لئے دئے جانے کے معاملات ان سے پہلے افسران نے طے کئے تھے تاہم انہوں نے اس ضمن میں اپنے طور پر بھی ایک رپورٹ اعلیٰ حکام کو ارسال کررکھی ہے جس پربقول ان کے ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے میں اس وقت کے پی ٹی کی قیمتی زمین پورٹ گرینڈ کے لئے الاٹ کئے جانے کے معاملے پرمتحدہ کے سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری اور ان کے ماتحت کے پی ٹی افسران کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں جن میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اربوں کی زمین پورٹ گرینڈ کے لئے ملی بھگت سے حاصل کرکے ادارے کو 75کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا،تحقیقات ان الزامات پر کی جا رہی ہیں کہ سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں نیٹی جیٹی پل کے نیچے پورٹ گرینڈ کے نام سے فوڈ اسٹریٹ قائم کرنے کے لئے کراچی پورٹ ٹرسٹ ( کے پی ٹی ) کی 13ایکڑ زمین کوڑیوں کے مول حاصل کرنے والی کمپنی گرینڈ لیژر کارپوریشن (جی ایل سی ) نے زمین کی لیز حاصل کرنے کے بعد قواعد بر خلاف دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کو کروڑوں روپے کرائے پر دے دی گئی جس میں عارفین گروپ کو بھی ڈھائی کروڑ کرائے پر 10سال کے لئے زمین کا حصہ کرائے پر منتقل کیا گیا جس پر غیر قانونی اور حدود سے تجاوز کرکے تعمیرات کرکے کروڑوں روپے کا منافع حاصل کیا گیا تاہم سرکاری ادارے کو بھاری نقصان سے دوچار کیا گیا،75کروڑ کا خسارہ برداشت کرنے کے باجود کے پی ٹی حکام نے کمپنی کے خلاف کارروائی نہیں کی اور نہ ہی عدالت سے رجوع کیا بلکہ خاموشی اختیار کرلی گئی ،کے پی ٹی کی یہ زمین اور دیگر اراضی کے دیگر حصے ملی بھگت سے بابر غوری کے دست راست راشد اکرام بیگ کے ذریعے حاصل کئے گئے جنہیں سابق وزیر بابر غوری اپنے ساتھ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن ( کے ایم سی ) تبادلہ کرواکر کے پی ٹی میں لے کر آئے اور بعد ازاں انہیں قواعد کے برخلاف کے پی ٹی میں منیجر اسٹیٹ کا عہدہ دے کر ادارے میں مستقل طور پر ضم کردیا گیا جس پر وفاقی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں اعتراض اور نشاندہی کئے جانے کے باجود ان کے خلاف اب تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا،ایف آئی اے حکا م کی جانب سے اس کیس کی تحقیقات میں پورٹ گرینڈ کے لئے کے پی ٹی سے زمین حاصل کرنے والی کمپنی جی ایل سی کی انتظامیہ اور کے پی ٹی حکام کو نوٹس ارسال کرکے بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جس میں اب تک جی ایل سی کے افسران اور کے پی ٹی کے موجودہ منیجر اسٹیٹ مظہر جتوئی اپنے بیانات قلمبند کرواچکے ہیں جس کے بعد جلد ہی انکوائری میں سامنے آنے والے ثبوت اور شواہد کی روشنی میں مزید کارروائی کے لئے رپورٹ ایف آئی اے کے اعلیٰ حکام کو ارسال کرکے انکوائری کو کیس میں تبدیل کرنے کی اجازت لی جائے گی۔

Comments (0)
Add Comment