اسکول فیسوں میں5فیصد سے زائد اضافہ لوٹانے کا حکم

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے اسکولوں کی فیسوں میں 5 فیصد سے زائد اضافے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نجی اسکولوں کو سالانہ 5 فیصد سے زائد اضافے سے روک دیا۔پیر کو جسٹس عقیل احمد عباسی ،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسز اشرف جہاں پر مشتمل تین رکنی بنچ نے نجی اسکولوں کی جانب فیسوں میں اضافے کے خلاف ماہ جبین اور مسماة بشریٰ و دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں پر محفوظ کیے جانے والا فیصلہ سنایا۔ فاضل عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ نجی اسکول، والدین سے پانچ فیصد سے زائد وصول کی جانے والی رقم تین ماہ میں واپس کریں یا پھر ماہانہ فیس میں ایڈجسٹ کریں اور فیسوں میں پانچ فیصد اضافے کا بھی حساب دینا پڑے گا۔عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ نجی اسکولز سندھ حکومت کی منظوری کے بغیر پانچ فیصد بھی اضافہ نہیں کرسکتے اور حکومت اخراجات کی تفصیل سے مطمئن نہ ہو تو اضافی رقم واپس دلوا سکتی ہے،5 فیصد سے زائد وصول کی جانے والی رقم واپس کرنا ہوگی، نجی اسکولز زیادہ سے زیادہ سالانہ پانچ فیصد اضافہ کرسکتے ہیں، عدالت کا حکم میں کہنا تھا کہ فیس میں سالانہ اضافے سے والدین کے بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکومتی غفلت نے تعلیم کو بھی منافع بخش کاروبار بنا دیا،تعلیم کا سارا بوجھ مڈل اور لوئر مڈل کلاس طبقے پر ڈال دیا گیا ہے،حکومتی غفلت سے نجی اسکولز نے تعلیم کو منافع بخش کاروبار بنا لیا ہے،حکومت ملک میں یکساں تعلیمی نظام رائج کرے،تاکہ پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کی تعلیم میں کوئی فرق نہ ہو،تجارت ہر شہری کا حق ہے مگر کسی کو آئینی حدود سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔

Comments (0)
Add Comment