تحقیقاتی رپورٹ-کے الیکٹرک کی ہائی وولٹیج تاریں پیوند زدہ ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر )اسسٹنٹ کمشنرشرقی نے بجلی تار گرنے سے 8 سالہ عمر کی معذوری سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ میں کے الیکٹرک کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ احسن آباد اور اطراف میں ہائی وولٹیج تاریں پیوند زدہ ہیں جو مستقبل میں بھی حادثے کا سبب بن سکتی ہیں۔لال ڈنو منگی نے سفارشات میں کہا ہے کہ بجلی کمپنی عمر کے علاج اور گریجویشن تک تعلیم کا خرچہ برداشت کرنے سمیت الگ سے 10 لاکھ معاضہ دے۔ جب کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی عمر کا مستقبل محفوظ کرنے کیلئے اقدامات کریں۔ڈپٹی کمشنرنے سفارشات کی تائید کرتے ہوئے رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کردی۔ اسسٹنٹ کمشنر گلزار ہجری سب ڈویژن ضلع شرقی کی رپورٹ میں مزید کہاگیاہےکہ احسن آباد اور اطراف کی ہائی ٹینشن لائنوں میں بے شمار جوڑ ہیں جن کی وجہ سے حادثہ پیش آیا ‘مقامی افراد نے کے الیکٹرک کو اس سلسلے میں کئی شکایات بھی کی گئیں لیکن ان پر اقدامات نہیں ہوئے ۔رپورٹ میں بتا یاگیا کہ کے الیکٹرک دیگر افراد کے ذریعے متاثرہ بچے کے والد عارف کو معاوضہ دے کر معاملہ رفع دفع کرنا چاہتی تھی ۔کمپنی کو اپنے ایک جنرل منیجر کی طرف سے دی گئی ساڑھے تین لاکھ روپے کی آفر کے بجائے 10 لاکھ روپے کی ادائیگی کرنا چاہئے ۔بچے کے والد حادثے کے بعد سے دہاڑی پر نہیں جاسکے ہیں ، جہاں سے وہ اپنے خاندان کے 8 سے 10 افراد کا روز مرہ خرچ حاصل کرتے تھے۔انہوں نے رپورٹ میں کہا کہ کے الیکٹرک کو مصنوعی اعضاء کے تمام اخراجات برداشت کرنا چاہئے جو 25 سال کی عمر تک عمر کو لگائے جائیں گے ۔کے الیکٹرک کو عمر کی گریجویشن تک تعلیم کے اخراجات بھی دے۔کے الیکٹرک متاثرہ بچے کے لئے انشورنس کا انتظام کرنا چاہئے جو اسے 21 سال کی عمر میں فراہم کر دیا جائے اور وہ اس سے اپنے لئے کوئی کاروبار کر سکے ۔اسسٹنٹ کمشنر نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ وفاقی یا صوبائی حکومت متاثرہ عمر کے لئے 50 لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کرے ، جس سے عمر کے لئے سیونگ سرٹیفیکیٹس خریدے جائیں جو 18 سال کی عمر تک ڈی سی آفس میں رہیں اور اس سے ملنے والی ماہانہ آمدنی عمر کے روز مرہ خرچ پر استعمال ہوں ۔ مذکورہ رقم سے عمر کے تعلیمی اور میڈیکل اخراجات نہ کئے جائیں ۔

Comments (0)
Add Comment