پشاور(نمائندہ امت)سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے نیب کو بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی تحقیقات کرنے اور ڈی جی پی ڈی اے اسرار الحق کو اپنے محکمہ میں رپورٹ کرنے کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے پشاورہائیکورٹ کی جانب سے ایک ہی مقدمے میں دو فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کے باعث ابہام پیدا ہو گیا تھا ۔صوبائی حکومت نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس سید افضل شاہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پشاوربی آر ٹی منصوبے کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے 7دسمبر2017ء کو ٹھیکے کو قانونی قرار دیا تھا جبکہ ٹریفک پولیس،ادارہ تحفظ ماحولیا ت اور پشاورڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ہر 14روز بعد پراگریس رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا ۔اپنے فیصلے میں پشاورہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ بس ریپڈ ٹرانزٹ کا ٹھیکہ قانون کے مطابق دیا گیا ہے اور ریکارڈ سے ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس سے یہ اخذ کیا جا سکے کہ ٹھیکہ دینے میں کوئی قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے ۔پشاورہائیکورٹ نے کیس نمٹاتے ہوئے موجودہ ڈائریکٹر اسرار الحق کو منصوبے کی تکمیل تک تبدیل نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے منصوبہ جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم پشاورہائیکورٹ کے موجودہ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس مس مسرت ہلالی نے اسی مقدمے میں 17جولائی 2018ء کو منصوبے میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے اس مقدمے میں منصوبے کی لاگت 49ارب30کروڑسے 67ارب90کروڑ تک بڑھنے پر نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا جبکہ موجودہ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی اے اسر ار الحق کو دوبارہ اپنے محکمے میں بجھوانے کا حکم بھی دیا تھا ۔خیبرپختونخوا حکومت نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ پشاورہائیکورٹ ایک مرتبہ کیس پر فیصلہ سنا چکی ہے لہذا ہائیکورٹ کو دوبارہ اس کیس میں فیصلہ سنانے کا اختیار نہیں ۔علاوہ ازیں پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج بھی نہیں کیاگیا ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ،جسٹس عمر عطاء بندیا ل اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل بینچ نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پشاورہائیکورٹ کے 17جولائی 2018ء کے فیصلے کو معطل کر دیا ۔