کراچی(رپورٹ: عمران خان)ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں اور ان کے سہولت کار کسٹم افسران کے خلاف تحقیقات کو تیزی سے چلانے اور لوٹی ہوئی دولت قومی خزانے میں واپس لانے کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کے تحت اہم فیصلے کر لئے گئے۔وزارت داخلہ میں اعلی سطح کےا جلاس میں ایف آئی اے اور ایف بی آر کو کرپشن میں ملوٹ کسٹم افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق 100 سے زائد بڑی غیر ملکی اور ملکی کمپنیوں کے ذمے 200ارب روپے کے ٹیکس اور ڈیوٹی واجب الادا ہیں، جنہوں نے 2004سے 2018 تک کراچی کی بندرگاہوں سمیت پاکستان بھر کے ڈرائی پورٹس اور ایئرپورٹس سے عارضی درآمد کے ایس آر او678 کا غلط استعمال کرکے اپنا سامان دوباہ برآمد کیا تھا، تاہم اب تک صرف ایک چینی ایکسپلوریشن کمپنی میسرز بی جی ایم سے 2ارب روپے کی ریکوری کی جاسکی ہے۔ذرائع کے بقول ان کمپنیوں کی جانب سے جمع کرائی گئی مشکوک بینک گارنٹیاں ملک بھر کے مختلف کلیکٹوریٹس میں پڑی ہیں جبکہ یہ کمپنیاں کسٹم افسران سے ملی بھگت کرکے اپنا سامان ملک سے نکال بھی چکی ہیں،اس ضمن میں ایف آئی اے کرائم اینڈ اینٹی کرپشن سرکل کراچی میں ایک بڑی انکوائری چل رہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ میں منعقدہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ ، چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی ایف آئی اے شریک تھے ۔اس موقع پر عارضی درآمد کے ایس آراور 678 سے متعلق کیسز کا جائزہ لیتے ہوئے صرف 2 ارب ریکوری پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین FBR نے بتایا کہ کلیکٹر ایڈ جو ڈی کیشن آصف مرغوب صدیقی کے غلط غیر قانونی فیصلے نے جو Pakistan BGP کے کیس میں دیا گیا تھاکی وجہ سے عارضی درآمد کے کیسز پر بہت برا اثر پڑا ہے واضح رہے کہ 2004 سے 2018تک کے عارضی امپورٹ کیسز میں 200ارب کے کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چوری کی نشاندہی ہوئی تھی ۔ لیکن اب تک صرف BGP Pakistan اور M/S CNPC سے 2 ارب کی ریکوری ہوسکی ۔ چیئرمین FBR اور DG FIA نے بتایا کہ آصف مرغوب صدیقی کے تمام اثاثوں اور پبلک اکاؤنٹسز کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہے جوکہ اس کی حیثیت اور آمدن سے میل نہیں کھاتی۔ اس موقع پر سیکریٹری داخلہ نے کہاکہ غیر قانونی احکامات جو بھی جاری کرے اس کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے اور سخت سزادی جائے ۔ واضح رہے کہ FIA نے کلیکٹر آصف مرغوب صدیقی کے غیر قانونی فیصلے کوکسٹم ایپلٹ ٹریبونل میں چیلنج کردیا ہے اوریہ کیس 7 ماہ سے چل رہا ہے کلیکٹر آصف مرغوب صدیقی نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ امپورٹر BGP Pakistan پر 30لاکھ جرمانہ لگایاجائے اور ڈیوٹی ٹیکسز کو ریفنڈ کردیا جائے جو کہ انتہائی غلط اور غیرقانونی فیصلہ تھاکہ کیونکہ SRO 499 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ برآمدی مشینری یا مال کی جو ویلیو /قیمت ہوگی اس کا30فیصد جرمانہ لگایا جانا چاہیے اس طرح 67 کروڑ کا 30فیصد تقریباً 22کروڑ بنتا ہے جب کہ آصف مرغوب صدیقی نے برآمد کنندہ پر صرف 30 لاکھ کا جرمانہ عائد کرکے ناصرف یہ کہ ملکی قوانین اور عدالتوں کا مذاق اڑایا بلکہ قومی خزانے کو بھاری نقصان بھی پہنچایا ہے ۔