لیاری یونیورسٹی میں مطلوبہ تعلیمی معیار سے عاری اساتذہ تعینات

کراچی(رپورٹ:راؤافنان) بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے 7 شعبوں کے 42 میں سے 30 سے زائد اساتذہ کا آج تک ریسرچ ورک نہ کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، متعدد اساتذہ نے صرف ماسٹر کیا ہوا ہے۔جامعہ انتظامیہ گزشتہ 8 سالوں میں پروفیسرز اور ایسو سی ایٹ پروفیسرز ایک بھی بھرتی کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں شعبہ جات کے سربراہان کی جانب سے منظور نظر 9 سے زائد افراد کو کوآپریٹو اساتذہ تعینات کرنے کا انکشاف ہوا ہے جن میں کلیہ منیجمنٹ سائنسز سے حاصل مراد،حسن احمد، نازیہ سلطانہ،کلیہ کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن میں غلام مجتبیٰ،علی اورنگزیب پہنور،عبدالکلیم، محمد افضال سہتو،انورعلی جبکہ کلیہ آرٹس اینڈ ہیومینیٹیس سے منصور علی شامل ہیں،ذرائع کے مطابق مذکورہ تمام اساتذہ ایم فل کے طالب علم ہے یا صرف ماسٹرز کی سند ان کے پاس ہے،ذرائع کاکہنا ہے کہ صرف ماسٹر ڈگری یافتہ منظور نظر افراد کو نوازنے کے لئے بطورمضامین ماہرین اور وزٹنگ فیکلٹی بھرتی کیا جا رہا ہے جبکہ ایم فل اور پی ایچ ڈی یافتہ درخواست گزاروں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے جنہیں فی لیکچر 13 سو روپے دیئے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ جامعہ انتظامیہ گزشتہ 8 سالوں میں پروفیسرز اور ایسو سی ایٹ پروفیسرز بھرتی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور جامعہ میں اس وقت شیخ الجامعہ کے علاوہ کوئی پروفیسر اور ایک بھی ایسو سی ایٹ پروفیسر موجود نہیں ہے،جامعہ کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن،کامرس،کمپوٹر سائنس، انگریزی، تعلیم اور فارمیسی میں انرولڈ طلبہ کی تعداد 2 ہزار سے زائد ہیں جنہیں نصاب تعلیم میں بیشتر مضامین پڑھائے تو جا رہے ہیں تاہم وہ شعبہ جات میں جامعہ میں سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔امت نے تمام شعبہ جات کے تعلیمی نصاب کاجائزہ لیاتومشاہدے میں آیا کہ اسلامک اسٹڈیز،پاکستان اسٹڈیز، سندھی ،اردو ،ریاضی،اسٹیٹسٹک،پبلک ایڈمنسٹریشن و دیگر مضامین شعبہ جات اور مضامین ماہر کے بغیر ہی پڑھائیں جا رہے ہیں جبکہ موجودہ تمام شعبہ جات بھی ایچ ای سی کی پالیسی کے برخلاف چل رہے ہیں۔ ایچ ای سی پالیسی کے مطابق کسی بھی تدریسی شعبہ کے لئے ہر شعبے میں ایک پروفیسر،ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر،2 اسسٹنٹ پروفیسر اور 2 لیکچرار کا ہونا لازمی ہے تاہم جامعہ میں صرف شیخ الجامعہ اختر بلوچ ہی پروفیسر ہیں جبکہ ایسو سی ایٹ پروفیسر ایک بھی نہیں،جامعہ ریکارڈ کے مطابق فیکلٹی آف منیجمنٹ سائنسز کے شیخ الجامعہ خود ڈین بھی ہیں،وہی واحد پروفیسر بھی ہیں،جبکہ ان کے علاوہ فیکلٹی میں ایک اسسٹنٹ پروفیسر،9 لیکچرار اور 3 کوآپریٹو ٹیچر ہیں۔ اسی طرح فیکلٹی آف کمپوٹر سائنس اینڈ آئی ٹی میں کوئی پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر نہیں جبکہ 2 اسسٹنٹ پروفیسر،3 لیکچرار اور 5 کوآپریٹو ٹیچر موجود ہیں،اسی طرح فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز ڈاکٹر فریدہ عظیم لودھی کے 2 سال قبل جامعہ سے مستعفیٰ ہوجانے پر پروفیسر اور ڈین شپ سے محروم ہیں۔ مذکورہ فیکلٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسرکوئی نہیں جبکہ 3 اسسٹنٹ پروفیسر، 13 لیکچرار اور ایک کوآپریٹو ٹیچر موجود ہیں،اسی طرح فیکلٹی آف فارمیسی پروفیسر،ایسوسی ایٹ پروفیسر،اسسٹنٹ پروفیسر سے مکمل طور پر محروم ہیں جبکہ پوری فیکلٹی صرف 4 لیکچرار چلا رہے ہیں۔’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ الجامعہ اختر بلوچ نے تصدیق کی کہ ماسٹرز کی سند والوں کو اساتذہ کو بطور کوآپریٹو اور وزٹنگ فیکلٹی ہائر کر رکھا ہے،ان سے پوچھا گیا کہ جامعہ کے تمام شعبہ جات میں ضروریات اور ایچ ای سی کے قوانین کے مطابق پروفیسرز اور ایسو سی ایٹ پروفیسرز کیوں گزشتہ 8 سال میں بھرتی نہیں کئے جا سکے تو ان کا کہنا تھا کہ جامعہ نے 5 مرتبہ پروفسیرز اور ایسوسی ایٹ پروفیسرز کی بھرتی کا اشتہار دیا ہے تاہم ایک بھی درخواست میرٹ کے مطابق موصول نہیں ہوئی تھی جس کے وجہ سے بھرتی نہ کئے جا سکے۔

Comments (0)
Add Comment