کراچی (رپورٹ :سیدعلی حسن ) کے الیکٹرک کی غفلت کے باعث بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے 8سالہ بچے کے اہلخانہ کی جانب سے ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کے کیس میں عدالت نے کے الیکٹرک حکام کو طلب کرلیا ہے ۔منگل کے روز سنیئر سول جج کی عدالت میں 8سالہ اذہان کے چچا توفیق الدین نے ایڈووکیٹ عثمان فاروق کے توسط سے کے الیکٹرک کے خلاف ایک کروڑ 45لاکھ کے معاوضے سے متعلق درخواست دائر کی ۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 23اگست 2017کو ننھے بچے اذہان کی کرنٹ لگنے کے باعث ہلاکت کے بعد ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے خلاف ایف آئی آر کا کیس داخل کیا گیا تھا جو ایک سال گزرنے کے بعد بھی زیر التواہے ۔اس معاملے میں کے الیکٹرک کی جانب سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا ۔استدعا ہے کہ کے الیکٹرک کو ایک کروڑ 45 لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے ۔ عدالت نے درخواست پر کے الیکٹرک کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔8 سالہ اذہان کے چچا توفیق الدین نے ‘‘امت ’’کو بتایا کہ اس سے قبل بھی سیشن عدالت میں کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی درخواست دائر کی تھی اور اس میں کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین اور کے الیکٹرک کے چیئرمین وقار حسن صدیقی کو فریق بنایا تھا ۔عدالت نے مذکورہ درخواست منظور کرلی تھی اور تھانہ ماڈل کالونی کو کہا تھا کہ درخواست گزار کا بیان لیا جائے اور اس کی روشنی میں مقدمہ بنتاہے تو درج کیا جائے ، پھر ہم نے مذکورہ تھانے سے مقدمہ کے اندراج کے لئے رجوع کیا مگر پولیس نے ایک دو دن ٹال مٹول سے کام لیا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کے الیکٹرک نے سندھ ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈر لے لیا اسی وجہ سے مقدمہ درج نہ ہوسکا ۔سندھ ہائی کورٹ میں مذکورہ کیس ایک سال سے زیر التوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی کے الیکٹرک کی غفلت سے درجن کے قریب لوگ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے تھے اور اب مزید 2 بچے معذور ہوگئے ہیں ،اگر ان کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو مزید جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے ۔کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات کرائی جانی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک اتنے برسوں میں اربوں روپے کماچکی ہے ،مگر نہ تو سسٹم درست ہوا ہے اور نہ ہی لوڈشیڈنڈنگ میں کمی آئی ہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ غفلت میں ملوث کے الیکٹرک ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ کوئی اور اذہان اس کی زد میں نہ آسکے ۔دوسری جانب ایک اعلامئے کے مطابق یہ مقدمہ جماعت اسلامی کراچی کی پبلک ایڈ کمیٹی کی کوششوں اور قانونی مدد کے ذریعے داخل کیا گیا ہے ۔پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ کی نگرانی میں حادثوں کا شکار ہونے والے تمام افراد کی قانونی مدد کے لیے سیل قائم کیا ہوا ہے جو سرگرم عمل ہے ۔سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی غفلت کی وجہ سے حادثات کا شکار افراد کو ہر قسم کی قانونی امدا دکی جائے گی اور جماعت اسلامی عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم سے نجات دلانے کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کے کی مجرمانہ غفلت اب تک برقرار ہے ، گزشتہ دنوں کے الیکٹرک کی غفلت کی وجہ سے ننھے بچے عمر اور حارث معذور ی کا شکار ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود کے الیکٹرک نے عوام کے تحفظ کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن حکومت کے الیکٹرک کے خلاف کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں ہے ۔