مشرف کو گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی سے حکومتی معذرت

اسلام آباد( اخترصدیقی )سنگین غداری کیس میں سابق صدرپرویزمشرف کوگرفتارنہ کرنے کی یقین دہانی کرانے سے حکومت نے معذرت کرلی،حکام کاکہناہے کہ عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے،جبکہ آئی جی اسلام آبادنے کہاہے کہ مشرف کی سکیورٹی کے حوالے سے کوئی احکامات نہیں ملے۔تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت 10ستمبرکوسابق صدرپرویزمشرف کوسنگین غداری کیس میں پرویزمشرف کاسکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈکرنے بارے معاملے کاجائزہ لے گی ۔سپیشل پراسیکیوٹر342ضابطہ فوجداری کے تحت بیان ریکارڈکرنے بارے عدالت کی آئینی قانونی معاملات میں معاونت کرنے کابھی امکان ہے ۔وزارت داخلہ انٹرپول کوپرویزمشرف کی گرفتاری کے لیے لکھے گئے کی خط کی کاپی بھی عدالت میں پیش کرے گی ۔جبکہ پرویزمشرف کی سیکیورٹی کے معاملات میں اصل مسئلہ ان کی دبئی واپسی اور عدم گرفتاری ہے،جس کے لیے وہ مسلسل وزارت داخلہ اوردفاع سے ضمانت مانگ رہے ہیں جوکہ ان دونوں وزارتوں نے دینے سے معذرت کرلی ہے۔مذکورہ وزارتوں کے حکام کاکہناہے کہ عدالتی احکامات میں کون مداخلت سکتاہے۔ادھروفاقی حکومت اکرم شیخ ایڈووکیٹ کی جانب سے انکار کے بعدنئے سپیشل پراسیکیوٹرکے تقررکے لیے پاکستان بارکونسل ،صوبائی بار کونسلوں سے آئینی وقانونی رائے اور نام مانگے جارہے ہیں ۔ جن میں سے کسی ایک ماہر قانون کاسپیشل پراسیکیوٹرکے تقررکیاجائیگا۔ذرائع نے ’’ امت‘‘ کوبتایاہے کہ وفاقی حکومت نے سابق صدرپرویزمشرف کوخصوصی عدالت میں پیشی کے دوران فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کافیصلہ کیاہے اس کے لیے باقاعدہ ہوم ورک بھی شرو ع کردیاگیاہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ جائزہ لیاجارہاہے کہ پرویزمشرف کی دبئی سے اسلام آباداور پھر اسلام آبادسے دبئی روانگی اور اس دوران عدالت تک لے جانے اور واپسی بارے تمام تر معاملات کس طرح سے طے پائیں گے ۔ایک اعلیٰ افسرنے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ پرویزمشرف کوسیکیورٹی کی فراہمی ان کے مرضی کے مطابق دی جاسکتی ہےمگران کواس بات کی ضمانت کون دے گاکہ سنگین غداری کیس کی سماعت کے بعدانھیں دبئی میں واپس جانے کی اجازت دی جائیگی کیونکہ اس کی اجازت توعدالت ہی د ے سکتی ہے ۔پرویزمشرف کی سیکیورٹی کے معاملات میں اصل مسئلہ ان کودبئی واپسی ہے اور عدم گرفتاری ہے ۔جس کے لیے وہ مسلسل وزارت داخلہ اوردفاع سے ضمانت مانگ رہے ہیں جوکہ ان دونوں وزارتوں نے دینے سے معذرت کرلی ہے ۔آئی جی اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے ’’ امت ‘‘سے گفتگومیں بتایاہے کہ سابق صدر کی 10 ستمبرکوخصوصی عدالت میں سنگین غداری کیس میں پیش ہونے کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی کے انتظامات کے حوالے سے ابھی کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ۔جیسے ہی احکامات موصول ہوں گے سیکیورٹی کے انتظامات کوحتمی شکل دی جائیگی۔سابق صدرکے وکیل اخترشاہ ایڈووکیٹ نے ’’ امت‘‘ سے گفتگومیں کہا کہ پرویزمشرف کوپیشی کے دوران گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی کے لیے خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی تھی اس کی 10 ستمبرکوسماعت ہوگی ۔پرویزمشرف واپس آنے اور مقدمات کوفیس کرنے کے لیے تیار ہیں ۔اگر ڈاکٹرو ں نے اجازت دی اور حکومت نے ہماری مرضی کی سیکیورٹی وزار ت دفاع کے ذریعے دلوائی توپرویزمشرف ضرور عدالت میں پیش ہوں گے ۔

Comments (0)
Add Comment