کراچی(اسٹاف رپورٹر) صدارتی انتخابات کے موقع پر وفاق میں حکمران جماعت و اپوزیشن جماعتوں کے 12اراکین لوٹے بن گئے ، جنہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار بیرسٹر اعتزاز احسن کو ووٹ دیے۔ ان ووٹوں کے نتیجے میں اعتزاز احسن کے 9 الیکٹورل ووٹ بڑھے۔ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی، متحدہ اور ”جی ڈی اے“ اتحاد کے62میں سے5اراکین نے پی پی امیدوار کو ووٹ دیے جبکہ قومی اسمبلی و سینیٹ میں نواز لیگ، ایم ایم اے، دیگر جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کے7 اراکین نے فضل الرحمان کے بجائے اعتزاز احسن کا انتخاب کیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو ملک میں 13 ویں صدر کے چناؤ کیلئے پولنگ ہوئی ۔ سندھ اسمبلی کے168 رکنی ایوان کی 3نشستیں خالی ہونےپی ٹی آئی اور متحدہ کی ایک، ایک خاتون رکن اسمبلی کے تا حال حلف نہ اٹھائے جانے کے باعث سندھ اسمبلی کے163 اراکین پر مشتمل الیکٹورل میں سے ٹی ایل پی کے 3 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔پیپلز پارٹی کے2اراکین میر نادر مگسی و سید مراد علی شاہ سینئر بیرون ملک ہونے کے باعث ووٹ کاسٹ نہیں کر سکے ۔منگل کو سندھ اسمبلی میں صدارتی انتخابات کیلئے 158 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ لیا ۔ ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر پریذائیڈنگ افسران نے نتائج کا جو اعلان کیا جس کے مطابق ڈالے گئے ووٹوں میں ایک ووٹ مسترد ہوا۔ نواز لیگ و اپوزیشن جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کو ایک رکن نے ووٹ ڈالا۔ پی ٹی آئی کے عارف الرحمان علوی کو 56 اور پیپلز پارٹی کے بیرسٹر اعتزاز احسن کو 100 ووٹ ملے۔ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی، متحدہ اور جی ڈی اے پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کے اراکین کی تعداد 62 ہے۔ ان میں پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد 28،متحدہ 20 اور جی ڈی اے کے ارکان کی تعداد 14 ہے۔پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد97 ہے جن میں سے2اراکین کا ووٹ کاسٹ نہیں ہوا۔ اس طرح صدارتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کے 95 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیا تاہم پیپلز پارٹی کے امیدوار کو 5 اضافی ووٹ ملے جس سے اس کے ووٹوں کی تعداد100 ہو گئی ۔پی ٹی آئی کے عارف علوی کو 5 کم ووٹ ہوئے اور انہیں 56 اراکین سندھ اسمبلی نے ووٹ کا حق دار سمجھا۔ اس طرح وفاق کی حکمران جماعت اور سندھ اسمبلی کے اپوزیشن اتحاد کے5اراکین صدارتی انتخابات میں لوٹے بن گئے ہیں ۔ صدارتی انتخابات کیلئے خفیہ رائے شماری ہوئی ۔ سندھ میں2.507 کے حساب سے ایک الیکٹورل ووٹ کی شرح بنی ۔سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو 5 اراکین اسمبلی کے ووٹ ملنے کے باعث پی پی کے امیدوار کو 1.994 کے اضافے کے ساتھ 39.888 صدارتی ووٹ ملے۔پی ٹی آئی کے امیدوار اسی تناسب کے ساتھ کمی کی وجہ سے22.337 فیصد ووٹ ملے۔ قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 54 اور سینیٹ میں 20 ہونے کے باعث سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پیپلز پارٹی کے اراکین کی تعداد 74 ہے اس کے مقابلے میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے پی پی کے امیدوار کو7 اضافی ووٹوں کے ساتھ81 ووٹ ملے ۔نواز لیگ،ایم ایم اے دیگر اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد میں شامل7اراکین نے مولانا فضل الرحمان کے بجائے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن کو ووٹ دید یے جس سے ان کے 7 صدارتی ووٹ بڑھ گئے۔ سندھ اسمبلی سے ملنے 2 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ بیرسٹر اعتزاز احسن کو 9 صدارتی ووٹ زیادہ ملے ہیں ۔
اسلام آباد (نمائندہ امت)پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی مدد سے تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈ کٹر عارف علوی353الیکٹورل ووٹ لے کر ملک کے13ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ نتائج کے مطابق نواز لیگ اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار مولانا فضل الرحمن186 اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن124ووٹ لے سکے۔تحریک انصاف کے امیدوار کو قومی اسمبلی وسینیٹ میں تخمینے سے تقریباً10ووٹ زیادہ ووٹ ملے۔مولانا فضل الرحمن کو نواز لیگ اور اتحادی جماعتوں کے16سے18ووٹ کم ملے۔اعتزاز احسن کو ایوان بالا و زیریں میں پارٹی ارکان کی تعداد سے7ووٹ زیادہ ملے۔ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ پیپلز پا رٹی کے امیدوار کے ووٹر کون تھے۔ممکنہ طور پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نواز لیگ یا اتحادی جماعتوں کے ارکان نے پارٹی فیصلے کےبرعکس ووٹ دیے۔اپوزیشن کی تقسیم کے باعث پی ٹی آئی کو اپنا امیدوار صدر منتخب کرانے میں کوئی مشکل پیش نہ آئی۔ حزب اختلاف اگر ایک امیدوار پر متفق ہو جاتی اور اس کے 6 ووٹ مسترد نہ ہوتے تو تب بھی ڈاکٹر عارف علوی37ووٹوں کی برتری سے صدر منتخب ہو جاتے لیکن اپوزیشن کا ایک امیدوار ہونے کی بنا پر مقابلہ سخت ہوتا اور کچھ کوشش سے یہ بازی پلٹ بھی سکتی تھی کیونکہ ووٹنگ خفیہ تھی اور بیلٹ پیپر پر نشان بھی پنسل سے لگایا جانا تھا لیکن اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے ووٹ تقسیم کر کے پی ٹی آئی کوآسانی سے جیت کا موقع دیدیا۔صدارتی انتخاب کیلئے چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے ریٹرننگ افسر جبکہ صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان،سینیٹ و قومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داریاں سر انجام دیں۔پارلیمنٹ میں صدارتی الیکشن کیلئے 430 ووٹ کاسٹ ہوئے۔حکومتی اتحاد کے عارف علوی نے 212 ، اپوزیشن اتحاد کے مولانا فضل الرحمان نے131 اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے 81 ووٹ حاصل کیے جبکہ 6 ووٹ ضائع ہو گئے ۔ سندھ اسمبلی میں157 ارکان نے ووٹ ڈالا ۔ایوان میں موجود 100ارکان نے پی پی کے اعتزاز احسن کو 100،عارف علوی کو 56 اور ایک نے مولانا فضل الرحمان کو ووٹ دیا ۔ فارمولے کے مطابق سندھ اسمبلی میں اعتزاز احسن کو 39و عارف علوی کو22ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن اتحاد کے مولانا فضل الرحمان کو ایک بھی الیکٹورل ووٹ نہ مل سکا۔بلوچستان میں عارف علوی کو45 اور اپوزیشن کے فضل الرحمن کو15 ووٹ ملے ۔بلوچستان میں پیپلز پارٹی کا کوئی رکن نہ ہونے کی وجہ سےاعتزاز کو کوئی ووٹ نہ ملا۔ الیکشن کے مقرر کردہ فارمولے کے مطابق خیبر پختون اسمبلی سے عارف علوی کو41،مولانا فضل الرحمان14،اعتزاز احسن کو3 الیکٹورل ووٹ ملے۔پنجاب اسمبلی کے 354ارکان پر مشتمل ایوان کے351 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا ۔فارمولے کے تحت عارف علوی کو33، فضل الرحمان25 اور اعتزاز احسن کو ایک ووٹ ملا۔صدارتی انتخاب کے موقع پر نواز لیگ میں پھر فارورڈ بلاک بن گیا۔پنجاب اسمبلی میں نواز لیگ کے16 اراکان نے جان بوجھ کر اپنے ووٹ ضائع کر دیے جبکہ 2 غیر حاضر رہے۔نواز لیگ کے خواجہ عمران نذیر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے4ووٹ چوری ہوئے ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق نواز لیگ 4 سے کہیں زیادہ ووٹ کھو چکی ہے۔نواز لیگ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کے چناؤ کے موقع پر بھی فارورڈ بلاک کا سامنا کر چکی ہے اور اس کے 16ارکان نے پارٹی امیدوار کے بجائے حکومتی اتحاد کے چودھری پرویز الٰہی کو ووٹ دیا تھا۔