کراچی( رپورٹ: اسامہ عادل) عمر اور حارث دونوں بچوں کے مصنوعی بازؤوں کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا جس نے دونوں بچوں کا پاکستان میں علاج ناممکن قرار دیا ہے ۔فعال مصنوعی بازوؤں کیلئے جرمنی یا جاپان بھجوانا پڑے گا ،عمر کا زخم ٹھیک ہونے کے بعد میڈیکل بورڈ سفارش کرے گا ۔3 رکنی میڈیکل بورڈ میں شامل برن سینٹر کے انچارج ڈاکٹر احمر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عمر کے بازو سے ڈیڈ سیلز نکالنے کا سلسلہ جاری ہے ، اس کا زخم ٹھیک ہونے میں وقت لگے لگا ۔ انہوں نے بتایا کہ برنس سینٹر کے انچارج کی حیثیت سے وہ بچے کے زخم سے متعلق بورڈ اپڈیٹ کر رہے ہیں جب کہ دیگر ارکان میں آرتھیو پیڈ ک کے لئے ڈاکٹر مراتب اور مصنوعی بازو یعنی ری ہیبلی ٹیشن کے لئے ڈاکٹر نبیلہ کی خدمات لی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ڈاکٹر نبیلہ سومرو نے آگاہ کر دیا ہے کہ عمر کے بازو کے لئے پاکستان میں سہولت موجود نہیں ۔ یہاں محض آرٹیفیشل ہاتھ لگائے جا سکتے ہیں ، عمر کو فنکشنل آرمز کی ضرورت ہوگی جس کے لئے اسے جرمنی یا جاپان بھجوانا پڑے گا ۔ ڈاکٹر نے حارث سے متعلق بھی یہی سفارش کرنی ہے تاکہ حارث کی بھی اچھی اور دیر پا چلنے والی کلائیاں ملیں ۔انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ روپے کی ادائیگی محض ایک مذاق ہے ، دونوں بچے کم از کم 6 مرتبہ بیرون ملک جائیں گے ، جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ جس کی غفلت کی سزا بچوں کو ملی ہے اسے ہی کروڑوں روپے خرچ کرنا ہوں گے ۔